پی ٹی آئی پر فارن فنڈنگ کیس فیصلے کی تلوار لٹک رہی ہے مگر ابھی تک فیصلہ تاخیر کا شکار ہے، ن لیگ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے اب ایک بار پھر زور دیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں تاخیر کی بجائے فیصلہ سنادیا جائے ۔بہرحال یہ بات یہاںضرور زیربحث آنی چاہئے کہ اگر ہمارے ملک میں اس طرح کے کیسزپر کوئی خبرمیڈیا نشریا شائع کرے تو اسے زیر دست لانے کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھرپور کوشش کی جاتی ہے اور پھر اس طرح کی خبروں اور تجزیوں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے ٹرولنگ شروع کی جاتی ہے تاکہ اس خبرکو کسی نہ کسی طرح سے متنازعہ بنایاجائے ۔ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے یہاں سیاسی رویے اسی طرح ہی کے ہیں کہ ان کے مخالف کسی بھی طرح کی خبر میڈیا پرشائع اور نشر نہ کرے بلکہ ان کی تعریف وتوصیف کے گُن گائے اور ان کی خوشامد کریں مگر اب فارن فنڈنگ کیس جو پی ٹی آئی کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے
اس پر غیرملکی خبررساں نے ایک بڑی اسٹوری دی ہے اور یہ خبررساں ادارہ دنیا کے بڑے اداروں میں شمار ہوتا ہے جس میں کوئی جول شامل نہیںہوتا ،جھوٹ کا عنصر تک اس میںشامل نہیں کیاجاتا خاص کر فنڈنگ ،کرپشن کے کیسز کی خبر کو مکمل چھان بین کرکے ہی دیا جاتا ہے اور ایک پوری لیگل ٹیم ہوتی ہے جو اس طرح کی رپورٹس اور خبروں کا ہر پہلوسے جائزہ لیتی ہے اس کو کراس چیک کیاجاتا ہے کہ کہیں کسی جگہ کوئی جول نہ آئے جس سے ادارے کی ساکھ متاثر ہو۔ بہرحال برطانیہ میں خیرات کے لیے جمع کی جانے والی رقم پی ٹی آئی کو منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔برطانوی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے ۔
کہ ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی نے پی ٹی آئی کے لیے خیرات کے نام پر رقم اکٹھاکی، برطانیہ میں ٹی ٹوئنٹی میچ کروائے گئے، اس کے علاوہ مختلف ذرائع سے حاصل کی جانے والی رقم پی ٹی آئی کو منتقل کی گئی۔فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عارف نقوی نے کیمن آئی لینڈز میں شامل کمپنی ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کو پاکستان تحریک انصاف کے بینک رول کے لیے استعمال کیا۔برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی نے کرکٹ ایونٹس کرائے، ایک کرکٹ میچ آکسفورڈ شائر میں عارف نقوی کی محل نما رہائش گاہ پرکھیلاگیا، عارف نقوی نے ویک اینڈ پرکھیلوں اور شراب نوشی کے لیے دعوت دی جس میں عمران خان سمیت سیکڑوں بینکرز، وکلا ء اور سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔برطانوی اخبار کے مطابق عارف نقوی 2012 سے2014 تک ووٹن ٹی ٹوئنٹی کے صدر رہے، ووٹن پیلس پرکھیلاجانے والا میچ اس ٹورنامنٹ کا اہم حصہ تھا، اس ایونٹ میں مہمانوں کو 2 سے ڈھائی ہزار پاؤنڈ کے درمیان ادائیگی کا کہا گیا۔ بتایا گیا کہ یہ رقم فلاحی مقاصد کے لیے طلب کی گئی ہے،اس قسم کی چیریٹی فنڈ ریزر برطانیہ میں ہرسال موسم گرما میں دہرائی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کا فائدہ پاکستان میں سیاسی جماعت اٹھارہی تھی۔
یہ غیرمعمولی بات تھی، فیس ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کو دی گئی جودراصل کیمن آئی لینڈز میں رجسٹرڈکمپنی تھی، کیمن آئی لینڈز میں رجسٹرڈکمپنی عارف نقوی کی ملکیت تھی، یہ رقم پی ٹی آئی کوفنڈ دینے کے لیے استعمال کی گئی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ووٹن کرکٹ کوکئی کمپنیوں اور افراد نے لاکھوں ڈالرکے فنڈز دیے، ابوظہبی کے شاہی خاندان کے ایک وزیرنے بھی 20لاکھ پائونڈز دیے۔فنانشل ٹائمزکی طرف سے ابراج کی ای میلز اور اندرونی دستاویزات کا جائزہ لیاگیا جس میں کہا گیا کہ ووٹن کرکٹ کو 14مارچ 2013 کو ابراج انویسٹمنٹ سے 13 لاکھ ڈالرموصول ہوئے، ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ سے 13 لاکھ ڈالربراہ راست پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے، اس حوالے سے بینک اسٹیٹمنٹ اور سوئفٹ کی تفصیلات کی کاپی موجود ہے ۔
اپریل 2013 میں شیخ نہیان مبارک نے ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ میں 20 لاکھ ڈالرمنتقل کیے، 20 لاکھ ڈالر آنے کے 6 دن بعد12 لاکھ ڈالر 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کردیے گئے، شیخ نہیان ابو ظہبی کے شاہی خاندان کے رکن وزیر اور بینک الفلاح کے چیئرمین ہیں، کیش فلو کے ذمہ دار ابراج ایگزیکٹو نے نقوی کو ای میل میں بتایا کہ شیخ کے پیسے آگئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق رقم ووٹن کرکٹ اکاؤنٹ میں آنے کے بعد رفیق لاکھانی کو نقوی نے ای میل کیا، لاکھانی نے رقم 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کرنیکی تجویز دی۔برطانوی اخبار کا کہناہے کہ کراچی میں طارق شفیع کے ذاتی اکاؤنٹ میں رقم بھیجنے کی تجویزدی گئی، لاہور میں انصاف ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں رقم بھیجنے کی تجویزدی گئی، نقوی نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی کو 12 لاکھ ڈالر بھیجیں، نقوی نے کہا کسی کونہ بتائیں کہ فنڈزکہاں سے آرہے ہیں اورکون حصہ ڈال رہاہے، رفیق لاکھانی نے جواب دیا ’ضرور سر‘۔برطانوی اخبار کے مطابق شیخ نہیان نے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔برطانوی اخبار کے مطابق رفیق لاکھانی نے کہا کہ ووٹن کرکٹ سے 12لاکھ ڈالر پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں منتقل کریں گے، ووٹن کرکٹ نے 6 مئی 2013 کو شفیق اورانصاف ٹرسٹ کو 12 لاکھ ڈالرمنتقل کیے ۔
اس کے بعدنقوی نے ایک ساتھی سے مزید12 لاکھ ڈالرپی ٹی آئی کومنتقل کرنے پرای میلز کا تبادلہ کیا، ابراج کے سینئر ایگزیکٹو رفیق لاکھانی نے نقوی کو ای میل کی کہ ٹرانسفرکا مقصد پی ٹی آئی کے لیے تھا۔سابق وزیراعظم پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے تصدیق کی ہے کہ شفیع نے پی ٹی آئی کو چندہ دیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عمران خان نے کہا کہ یہ طارق شفیع کوجواب دینا ہے کہ اس نے یہ رقم کہاں سے حاصل کی، ابراج کی جانب سے ووٹن کرکٹ کے ذریعے 1.3 ملین ڈالردینے کا علم نہیں تھا، پی ٹی آئی کو شیخ نہیان سے ملنے والے فنڈز کے بارے میں علم نہیں۔دوسری جانب جنوری میں الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو ووٹن کرکٹ کلب سے 1.12 ملین ڈالر منتقل کیے گئے لیکن پی ٹی آئی نے پیسے کے ذرائع نہیں بتائے۔عارف نقوی نے ووٹن کرکٹ کلب کا مالک ہونا تسلیم کیا ہے لیکن کسی غلط کام کی تردید کی ہے۔
الیکشن کمیشن کو جمع کروائے گئے ایک بیان میں عارف نقوی نے کہا کہ انہوں نے کسی غیر پاکستانی شخص یا کمپنی کی کسی ممنوعہ ذریعے سے رقم حاصل نہیں کی۔البتہ اب تک ملک میں فارن فنڈنگ کا فیصلہ تو نہیں ہوا ہے مگر غیرملکی خبررساں ادارے نے تمام انکشافات سامنے رکھ دیئے ہیں اور ایک نیا پنڈورا باکس کھل گیا ہے یہاں اس بات کو ضرور ذہن میں رکھنا چاہئے کہ جو جماعت دوسری جماعتوں کو چور اور ڈاکو جیسے القابات سے نوازتی رہی ہے اورغیرملکی ایجنڈے بیانیہ کو تقویت دے رہی ہے اب اس کے اپنے اوپر سنگین قسم کے الزامات لگے ہیں مگر مجال ہے کہ اسے تسلیم کرے بلکہ اسے جھٹلاتے ہوئے خودکوپاک صاف کرنے کی کوشش کی جائے گی مگر اب یہ الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ اس رپورٹ سے ہٹ کر بھی فارن فنڈنگ کیس پر کیا پھرتی دکھاتی ہے اور کب فیصلہ سناتی ہے ۔ ملک کو کرپشن سے پاک وصاف سب ہی دیکھنا چاہتے ہیں کسی ایک جماعت کو رگڑا دینا بھی قطعاََ غلط ہے مگر میرٹ کی بنیاد پر فیصلے ہونے چاہئیں کیونکہ ملک میں اس وقت عدل اور انصاف کی ایک بڑی جنگ چل رہی ہے ہر جماعت یہ سمجھتی ہے کہ اس کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے یکطرفہ فیصلے سناکر انہیں دیوار سے لگایا جارہا ہے وقت کا تقاضہ ہے کہ ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ کوئی بھی ادارہ متنازعہ نہ بن سکے ۔