پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کافیصلہ بلآخر آگیا ، پی ٹی آئی اب ایک بڑی مشکل میں پھنس گئی ہے سیاسی حوالے سے اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہو گئی ہے مستقبل میں پی ٹی آئی پر اس کے انتہائی منفی اثرات پڑینگے۔ الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ لی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے تین رکنی بینچ کا متفقہ فیصلہ سنایا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے نے اپنے نکات میں لکھا ہے کہ ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈ لیے ہیں،13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے،امریکا، آسٹریلیا اور یو اے ای سے عطیات لیے گئے،پی ٹی آئی ان اکاؤنٹس کے بارے میں بتانے میں ناکام رہی، آئین کے مطابق اکاؤنٹس چھپانا غیر قانونی ہے،سیا سی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل 6 کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ ممنوع ہے۔
پی ٹی آئی نے 34 غیر ملکیوں، 351 کاروباری اداروں اور کمپنیوں سے فنڈز لیے،پی ٹی آئی نے عارف نقوی کی کمپنی ووٹن کرکٹ سے ممنوعہ فنڈنگ لی،عارف نقوی کی کمپنی سے 21 لاکھ 21 ہزار 500 امریکی ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی گئی،ووٹن کرکٹ لمیٹڈ ابراج گروپ کی چھتری تلے کام کر رہا تھا،یو اے ای کی کمپنی برسٹل انجنیئرنگ سروسز سے 49 ہزار 965 ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی،سیا سی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل 6 کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ ممنوع ہے، عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی ہے،پارٹی اکاؤنٹس سے متعلق دیا گیا بیان حلفی جھوٹا ہے،نجی بینک میں کھلوائے گئے ۔
دونوں اکاؤنٹس عمران خان نے پی ٹی آئی کے نام سے کھلوائے،ایک بینک اکاؤنٹ میں 8 کروڑ سے زائد اور دوسرے میں 51 ہزار ڈالرز تھے۔متحدہ عرب امارات کا قانون خیراتی تنظیموں کے عطیات اکھٹا کرنے کی ممانعت کرتا ہے،فنڈنگ ریزنگ کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے، اجازت نہ لینا یو اے ای قانون کی خلاف ورزی ہے،الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کیے جائیں، الیکشن کمیشن دفتر قانون کے مطابق باقی کارروائی بھی شروع کرے، فیصلہ کی کاپی وفاقی حکومت کو جاری کی جاتی ہے۔پی ٹی آئی کی جانب سے عدلیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ایسی پارٹی کے خلاف 15 دن میں ڈکلیریشن جاری کرنا وفاقی حکومت پر لازم ہے، سپریم کورٹ نے ڈکلیریشن برقرار رکھا تو پارٹی ختم ہوجائے گی۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں کہ ایک آئینی ادارے نے عمران خان کو چور اور جعل ساز ڈکلیئر کیا، معاملہ وفاقی حکومت کے پاس آئے گا تو قوم دیکھے گی، فارن ایڈڈ پارٹی سے متعلق قانون پر عمل کریں گے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بیان حلفی جھوٹا دیا تھا تمام حقائق واضح ہوچکے ہیں المیہ تو یہ ہے کہ جو لیڈر چور ،ڈاکو، جھوٹ اور منافقت کے حوالے سے دوسروں پر الزامات لگاتارہا ہے اس کے اپنے خلاف یہ تمام چیزیں آئی ہیں۔
اور یہ صرف الیکشن کمیشن کا فیصلہ نہیں، اس سے قبل ایک غیرملکی خبررساں ادارے نے بھی مکمل رپورٹ جاری کی تھی اب دیکھنا یہ ہے کہ قانونی حوالے سے یہ معاملہ کس رخ جائے گا۔ ایک وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ لینے پر فارغ کرکے نااہل قرار دیا گیا تھا اب کیا عمران خان کے خلاف بھی اسی طرح کا فیصلہ آئے گا ؟ سوالات بہت سارے ہیں مگر ان تمام سیاسی حالات کے نتائج بھیانک ہی نکلیں گے سیاسی حوالے سے حالات کشیدہ رہیں گے اور اس کے اثرات ملکی معیشت پر ہی پڑینگے مگر سچ اور حق پر مبنی فیصلہ سب کے لیے ایک جیسا ہی ہونا چاہئے۔