اداریہ بروز بدھ3-8-2022
پاکستان کے آئین آرٹیکل 17A میں واضح ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں پابند ہیں کہ وہ اپنے مالیاتی اخراجات اور آمدن کی معلومات ہر سال فراہم کرینگی اوراس کے ساتھ ہی آئین یہ بھی کہتا ہے کہ غیرملکی فنڈنگ پر پابندی ہے ۔ ان دو نکات سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنایا ہے اور واضح طور پر یہ بتایا ہے کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ لی ہے جسے چھپایاگیا ۔ بیان حلفیہ میں غلط بیانی سے کام لیا گیامتعدد ایسے اکاؤنٹس ہیں جو پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ناموںپر تھے جن کے ذریعے دیگرممالک سے فنڈز آتے رہے اور ان کی ٹرانزیکشن بھی ہوئی ،رقم نکالی گئی اسے استعمال کیا گیا۔
جس سے واضح ہوجاتا ہے کہ پی ٹی آئی نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اب پی ٹی آئی نے اس تمام چارج شیٹ کا جواب دینا ہے اگر پی ٹی آئی کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ دیا گیا تو اس حوالے سے پارٹی پر پابندی کے ساتھ ان کے تمام ارکان کو نااہل قرار دیا جائے گا ،اگر وہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی پارٹی سے مستعفی ہوجائینگے تو بچ پائینگے ،اگر پارٹی میں رہیں گے تو انہیں نااہل قرار دیاجائے گا۔
بہرحال گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو نااہل کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائیگا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کو نااہل کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائیگا، ریفرنس آرٹیکل62 اور 63 کے تحت دائرکیا جائیگا۔اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے ساتھ غیر رسمی مشاورت کے بعد ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی کابینہ آج ممنوعہ فنڈنگ کیس پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیگی، الیکشن کمیشن کے فیصلے پرکارروائی اور طریقہ کارکا فیصلہ بھی کل وفاقی کابینہ کرے گی، تحریک انصاف کے بے نامی اکاؤنٹس اور کرمنل کیسز سے متعلق کارروائی کا فیصلہ بھی کیا جائیگا۔ عمران خان اور دیگر قیادت کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے متعلق بھی کابینہ فیصلہ کریگی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف سمیت کسی کو بھی ریڈ زون میں احتجاج نہیں کرنے دیا جائیگا، کوئی احتجاج کرنا چاہتا ہے توریڈ زون کے باہرجہاں مرضی کرلے۔اب حکومتی ریفرنس پر فل کورٹ بنچ بنے گا یا تین رکنی دو رکنی بنچ تشکیل دی جائے گی جو اس کا فیصلہ کرے گی۔ذراماضی میں جھانک کر اس طرح کے کیسز پر نظرثانی ضروری ہے کہ کس طرح سے عمران خان کے خلاف پہلے بھی مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے الیکشن کمیشن کے انہی دستاویزات کو بنیاد بناکرسپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
کہ عمران خان نے اپنے اثاثے چھپائے ہیں جس پر سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ سنایاتھا کہ ابھی انکوائری ہورہی ہے کچھ ثابت نہیں ہوا ہے جب ان کی طرف سے یہ بیانات جھوٹے ثابت ہونگے تو 62-1Fکا اطلاق ہوسکتا ہے اوروہ صادق اور امین نہیں رہیں گے تاحیات نااہلی ہوسکتی ہے جس طرح 62-1F کا اطلاق سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف پر ہوا تھا جسے نااہل قرار دیدیا گیا تھاکہ انہوں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ وصول نہیں کی تھی۔
اب پی ٹی آئی پر بہت بڑی چارج شیٹ ہے ممنوعہ فنڈز لیے گئے انہیں استعمال کیا گیا اور کن کن رہنماؤں کے ناموں پر یہ اکاؤنٹس تھے ان کی تمام تر تفصیلات الیکشن کمیشن نے جاری کرتے ہوئے فیصلہ سنادیا ہے اب ایک بار پھر سپریم کورٹ کی طرف معاملہ چلاگیا ہے امید اور توقع یہی ہے کہ حقائق اور سچ کی بنیاد پر فیصلہ آئے گا ایک ملک میں دو قانون اور فیصلے نہیں ہونگے سزاوجزا سب کے لیے ایک ہی ہوگا۔