اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 390 ڈالر فی میٹرک ٹن قیمت کے حساب سے روس سے گندم خریدنے کی منظوری دیدی۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں روس سے حکومتی سطح پر گندم کی خریداری کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔
ای سی سی نے روس سے گندم درآمد کرنے کی اجازت دیدی تاہم وزارت فوڈ سیکیورٹی کو روس کی طرف سے زیادہ قیمت کے مطالبے کی صورت میں پیشکش منسوخ کرنے کی ہدایت بھی کر دی۔
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے حکام نے شرکاء کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے 28 مئی کو 30 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے روس سے گندم کی درآمد کے عمل کا آغاز کیا۔
روس نے ابتداء میں پاکستان کو 410 ڈالر فی میٹرک ٹن کے حساب سے گندم دینے کی پیش کش کی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے معاون خصوصی طارق فاطمی کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی تھی. کمیٹی نے روسی سفارتخانے سے حکومتی سطح پر گندم کی خریداری کیلئے مذاکرات کیے۔
مذاکرات کے نتیجے میں روس نے بعد میں گندم 405 روپے فی میٹرک ٹن کے حساب سے فروخت کرنے کی پیشکش کر دی، جسے بعد میں مزید کم کرکے 400 ڈالر فی میٹرک ٹن کر دیا گیا۔
وزارت فوڈ سیکیورٹی نے وزارت تجارت کی سفارشات کے مطابق روس سے 399.50 ڈالر فی میٹرک ٹن کی پیشکش کی تجویز ای سی سی اجلاس میں پیش کی۔
وزارت خزانہ کے مطابق ای سی سی کو یہ بھی بتایا گیا کہ عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے لہذا کمیٹی نے روس کو 390 ڈالر فی میٹرک ٹن کے حساب سے گندم خریداری کی پیشکش کا فیصلہ کر لیا۔