|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2022

پی ٹی آئی کے رہنماءسابق وزیراعظم اورچیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے سب سے قریبی ساتھی شہباز گل کو گزشتہ روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا ، شہباز گل کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ اور سازش کا الزام ہے ،پولیس کا کہنا ہے کہ شہبازگل کے خلاف مقدمے میں اداروں اور ان کے سربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ عمران خان کا شہباز گل کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز گل کو گرفتار نہیں بلکہ اغواءکیا گیا ،عمران خان نے کہا کہ کیا ایسی شرمناک حرکتیں کسی جمہوریت میں ہو سکتی ہیں؟ سیاسی کارکنوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا گیایہ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ ہم اس حکومت کو قبول کر لیں۔بہرحال پی ٹی آئی دور حکومت میں سیاستدانوں، صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا وہ اپنی جگہ ریکارڈ کا حصہ ہے کہ کس طرح سے انہیں اغواءکرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

جھوٹے مقدمات بنائے گئے، اپنے مخالفین کو مکمل دیوار سے لگانے کے لیے تمام تر حکومتی مشینری کو استعمال کیا گیا۔ مکافات عمل خطرناک ہے آج پی ٹی آئی وہ سب کچھ بھگت رہی ہے جو خود اس نے کیا ہے ۔المیہ تو یہ ہے کہ اپنی سیاسی غلطیوں کا اصلاح کیا جائے مگر ڈھٹائی کے ساتھ تسلسل سے غلط بیانی اور جھوٹے پروپیگنڈے کو فروغ دےا جارہا ہے اس وقت جو سیاسی عدم استحکام کی بڑی وجہ ملک میں بنی ہوئی ہے اس میں پی ٹی آئی سب سے زیادہ ذمہ دار ہے حکومت سے لے کر اب تک کسی بھی جماعت سے بات کرنے کو تیار نہیں اس گھمنڈ کی وجہ سے پی ٹی آئی یہ سمجھ رہی ہے کہ وہ بہت مقبول ہورہی ہے جیسے ہی حقائق سامنے آرہے ہیں واضح ہوتا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مقصد اقتدار میں آنا ہے کسی طرح بھی ہو، انہیں حکومت مل جائے اور شہنشاہیت طرز پر حکمرانی قائم رہے ۔جس جمہوریت کا تذکرہ عمران خان کررہے ہیں اس کی کوئی جھلک ان کی جماعت کے اندر دکھائی نہیں دیتی جب کہ جمہوریت کی نفی کا طرز عمل واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔

بہرحال کسی بھی غلط عمل کو بہتر نہیں کہا جاسکتا اگر شہباز گل پر الزام ہے تو اس کیس کو میرٹ پرآگے بڑھایا جائے ،موجودہ حکومت وہی طرزعمل نہ اپنائے جو پی ٹی آئی کرتی آئی ہے کیونکہ حکومت آنی جانی چیز ہے مگر اعمال تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں اور انہیں پھر دوبارہ خود بھگتنا پڑتاہے۔ دوسری جانب شہباز گل کی گرفتاری پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءنے گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز گل پر مقدمہ درج ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی صدارت میں سازشی بیانیہ بنایا گیا، نجی چینل کو سازش میں شامل کیا گیا۔رانا ثنا ءاللہ نے کہاکہ ایک نجی چینل کے ساتھ باقاعدہ سازش کی گئی اور اس میں سیاسی عنصر یہ تھا کہ توشہ خانہ ریفرنس اور فارن فنڈنگ میں عمران خان پھنس چکے ہےں اور شہدائے لسبیلہ کے خلاف ان کی گمراہی سامنے آئی ہے، اس سے دھیان ہٹانے کیلئے ایک سازش کے تحت بیانیہ بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی صدارت میں سازشی بیانیہ بنایا گیا، نجی چینل کو سازش میں شامل کیا گیا، فواد چوہدری اور شہباز گل کے ذریعے سازشی بیانیے کو آگے بڑھایا گیا، شہباز گل کو فون کیا گیا اور اس نے لکھی ہوئی تحریر پڑھی۔ان کا کہنا تھاکہ خاص رینکس کو پکارا گیا اور مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں، آپ کا ضمیر ہے اور آپ جانور نہیں، ادارے کے اندر بغاوت کرانے کی کوشش کی گئی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ شہباز گل کے خلاف تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج ہے، ان کے خلاف قانون کے تحت درج شکایت کی روشنی میں قانون کے مطابق کارروائی ہوئی ہے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ شہباز گل کے خلاف مقدمہ درج ہے یہ اغواکیسے ہوا؟ شہباز گل نے نجی چینل پر بیان دیا ان کے بیان کی حدتک مزید انکوائری کی ضرورت نہیں، شہبازگل اورنجی چینل کے پیچھے کون کون ہیں اس کی انکوائری ہونا ہے۔امید ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی اس میں سیاسی انتقامی کارروائی کاعنصر کارفرما نہیں ہوگا کیونکہ ہمارے یہاں یہ ایک غلط رویہ پروان چڑھ رہا ہے جو بھی حکومت میں آتا ہے مخالفین کو تُن کے رکھنے کی کوشش کرتا ہے جس کا نتیجہ سیاسی عدم استحکام اور معاشی مسائل کے حوالے سے سامنے آتا ہے لہٰذا پوری کوشش ہونی چاہئے کہ جمہوری روایات کو برقرار رکھتے ہوئے سب کچھ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کرکیاجائے تاکہ انصاف کا بول بالا ہوسکے۔