|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2022

اسلام آباد :  قومی اسمبلی کو وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بتایا ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحدپرغلام خان اور کرلاچی کراسنگ پوائنٹس دو ہفتوں سے بند ہیں جس سے ٹرانزٹ ٹریڈ کی بندش سے وہاں کی معیشت اور روزگار پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، یہاں جمعیت علما اسلام ف کے کچھ لوگوں کو قتل کیا گیا جس کی وجہ سے یہ سڑک بند ہے، ان سے بات چیت کے لئے سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے جو جمعہ کو علاقے کا دورہ کرکے ان سے بات چیت کریگی، خیبرپختونخوا میں طالبان کی موجودگی کے پی کے نہیں ،قومی مسئلہ ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر محسن داوڑ نے کہا کہ 26 روز سے شمالی وزیرستان میں امن و تحفظ کے لئے مظاہرہ جاری ہے۔ انہوںنے کہاکہ سوات کے علاقے مٹہ میں ایک حملہ ہوا ہے ،ایک ڈی ایس پی سمیت کچھ فورسز کے جوانوں کو اغوا کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ سوات میں پریس کلب کے لوگوں کو مقامی طالبان نے بتایا ہے کہ مذاکرات کے دوران ہماری قیادت نے واپس جانے کا کہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ خیبر پختونخواہ کے بہت سے علاقے طالبان کے کنٹرول میں دیئے جارہے ہیں ،جب میں بات کرتا تھا کہ طالبان آرہے ہیں تو میرا مائیک بند کردیا جاتا تھا ۔

انہوںنے کہاکہ افغانستان میں طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کیا تو یہاں سے کہا گیا کہ افغانیوں نے غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں ،خیبر پختونخواہ کے عوام کی طرف سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہ طالبان کو قبول نہیں کریں گے محسن داوڑ کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتے سے غلام خان، کرلاچی کراسنگ پوائنٹس بند ہیں، کرلاچی میں فائرنگ کی وجہ سے دونوں اطراف میں کشیدگی ہے اس کو حل کر رہے ہیں،غلام خان میں کچھ لوگ شہید ہوئے وہ جے یو آئی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے دو ہفتوں سے سڑک بند کر رکھی ہے،

ہم نے سیاسی زعما سے مشورے کرکے کمیٹی تشکیل دی ہے جو ان سے مل کر راستے کھولنے کی کوشش کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت اور عمران خان نے طالبان کا خیر مقدم کیا تھا، آج اسی صوبے میں طالبان کی موجودگی کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے،صوبائی حکومت، پی ٹی آئی سب احتجاج کر رہے ہیں، یہ کے پی کا نہیں قومی مسئلہ ہے،سابق حکومت اپنے مفادات پر اپنا موقف بدلتی رہی۔ امریکہ کے قصیدے پڑھے گئے اور ہم پر یہ الزام لگایا گیا کہ ہم نے امریکہ کی مدد سے اقتدار حاصل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سفیر کی جس طرح آئو بھگت کی گئی، ایک وزیر بار بار اپنے رشتہ دار کے لئے ملٹی پل ویزہ مانگتا رہا۔ صوبائی حکومت ان کے آگے بچھی جارہی تھی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے دو بار اس ایوان میں بریفنگ دی گئی، اس پر ممبران سے رائے اور تجاویز بھی لی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ کرلاچی اور غلام خان میں ٹریفک رکنے سے ٹرانزٹ ٹریڈ بند اور ان علاقوں کی محرومیوں میں اضافہ ہوتا ہے، وہاں معیشت اور روزگار کا انحصار اس پر ہے، امید ہے قائدین جمعہ کو وہاں جاکر مظاہرین کی دلجوئی اور انہیں یقین دہانی کرائیں گے تاکہ یہ سڑک کھل سکے۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ آزادی اظہار رائے اہم معاملہ ہے لیکن بار بار افواج پر حملے کیے گئے۔

جس طرح افواج کی تضحیک کی گئی اس سے بڑھ کر کوئی ملک دشمنی نہیں ہوسکتی۔ انہوںنے کہاکہ اس عمل کی قطعی طور پر اجازت نہیں دی جا سکتی ، فوج اور عدلیہ کے خلاف بات کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔انہوںنے کہاکہ آئین میں ہر ادارے کی حدود و قیود متعین کی گئیں، پارلیمان 22 کروڑ عوام کی دانشگاہ ہے، ہر رکن کئی لاکھ عوام کا نمائندہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تمام اداروں کی اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے، افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ ہائبرڈ وارفیئر کا حصہ ہے۔ انہوںنے کاہکہ ہیلی کاپٹر حادثے پر بھی پروپیگنڈہ کیا گیا، ان ملک دشمنوں کو پہچاننا ہوگا، اس ایوان کو ان ملک دشمن عناصر کا محاسبہ کرنا ہوگا۔