|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2022

کوئٹہ ۔اندرون بلوچستان: بلوچستان میں مون سون بارشوں کانیا طوفانی سلسلہ شروع ہوگیا ۔صوبے کے مختلف اضلاع میں بارشوں سے چھ افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ۔کوئٹہ کراچی شاہراہ پھر بہہ جانے سے ٹریفک معطل ہوگئی جبکہ بعض دیگر علاقوں میں بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اورسیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔پی ڈی ایم اے کے رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران لسبیلہ میں ایک خاتون سمیت چار جبکہ ژوب میں ایک بچی کی سیلاب کے باعث اموات کی تصدیق ہوئی ہے ۔سوراب و گردو نواح میں بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی رپورٹ کی گئی ہے ۔جہاں فصلیں تباہ اور مکانات منہدم ہوگئے ہیں ۔قلعہ سیف اللہ اور مسلم باغ میں بارشوں سے ، گھر، پل، مویشی اور رابطہ سڑکیں بہہ گئیں،صوبائی حکومت نے بارشوں کے نئے سلسلے کے باعث امدادی کارروائیاں تیز کرنے اور متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں مون سون کا چوتھا اسپیل طوفانی شکل اختیار کر گیا۔ذرائع کے مطابق قلات ،بیلہ اوتھل ،نوکنڈی ،دالبندین ،سبی ،اورماڑہ تربت ،بارکھان ،نصیر آباد سمیت چمن میں قلعہ سیف اللہ اور دیگر علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی جس کی وجہ سے مسلم باغ میں شدید سیلابی صورتحال ہے۔اوتھل میں لنڈا ندی میں بنایا گیا متبادل راستہ رات کو مشرقی و شمالی پہاڑوں پر ہونے والی شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث جمعہ کی شام ایک بار پھر بہہ گیا، قومی شاہراہ بلاک ،مین قومی شاہراہ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،تفصیلات کے مطابق اوتھل شہر سے شمال کی جانب تقریباً دو کلومیٹر دور لنڈا ندی میں بنایا گیا متبادل راستہ شہر اور مشرقی و شمالی جانب پہاڑوں پر رات سے علی الصباح تک ہونے والی شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث جمعہ کی شام ایک بار پھر بہہ گیا۔جس کے نتیجے میں قومی شاہراہ پر کراچی سے کوئٹہ اور اندرون بلوچستان اور کراچی و اندرون ملک آنے اور جانے والی ہر طرح کی ٹریفک معطل ہوکر رہ گئی۔

آر سی ڈی مین قومی شاہراہ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جانے سے لنڈا ندی کے اس پار شمالی جانب کھڑی گاڑیوں کے مسافروں کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ واضح رہے کہ لنڈا ندی پل پہلے سے ہی سیلابی ریلے میں بہہ چکی ہے۔اور متبادل راستہ کئی بار پانی میں بہہ چکا ہے۔ ضلعی صدر مقام اوتھل سے مشرقی جانب دور افتادہ تحصیل کنراج میں باکھڑا ندی میں ویگو گاڑی ڈرائیور سمیت سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس کے نتیجے میں ویگو گاڑی کا ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔ ایس ایچ او پولیس اسٹیشن کنراج نصیر احمد عاصم کے مطابق ویگو گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھی گاڑی اور جاں بحق ڈرائیور کی نعش کو نکال لیا ہے۔ڈرائیور کی شناخت نسیم خان سکنہ کراچی کے نام سے ہوئی۔

ویگو گاڑی دہدر پروجیکٹ کنراج نے رینٹ پر کراچی سے منگوائی تھی جو دہدر پروجیکٹ پر جارہی تھی کہ باکھڑا ندی میں پانی کا بہاو¿ زیادہ ہونے کی وجہ سے بہہ گئی۔گزشتہ روز ہونے والی طوفانی بارش نے سوراب شہر میں تباہی مچادی، نغاڑ میں رہائشی مکانات تیار فصلیں اور باغات زیر آب آگئے، پانی کے چشمے منہدم، کلی محمد حسنی کلی ارباب کلی بشیر احمد رئیسانی کلی ککوی شدید متاثر ہوچکے ہیں، جبکہ ملحقہ علاقوں مولی جیوا گدر لاکھوریان مارآپ چھڈ ڈن میں بھی شدید موسلادھار بارش، پہلے سے متاثرہ لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ انتظامیہ اور صوبائی حکومت سے بحالی اور نقصانات کے ازالے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کی اپیل ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی طوفانی موسلادھار بارش نے سوراب شہر میں تباہی مچادی، ندی نالوں طغیانی کے باعث سیلابی پانی رہائشی مکانات اور دکانوں میں داخل ، شہر سے ملحقہ بستی نغاڑ سب سے زیادہ متاثر جبکہ نیشنل ہائی وے پر متعدد دکانیں اور ہوٹل سیلابی ریلے داخل ہونے کے باعث منہدم ہوگئیں ، پی جھوری ندی میں طغیانی کے نتیجے میں اطراف کی آبادیوں میں سیلابی کیفیت، جبکہ کلی محمد حسنی کلی ارباب کلی بشیر احمد رئیسانی اور کلی ککوی نغاڑ سب سے زیادہ متاثر ہوچکے ہیں جہاں قریبی پہاڑوں سے آنے والے پانی کے ریلے رہائشی مکانات،زرعی فصلیں اور باغات کو بری طرح نقصان پہنچا چکے ہیں

گھروں میں پانی داخل ہونےکے باعث مکین محفوظ جگہوں پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے، جبکہ آبادی کے آبنوشی کا واحد ذریعہ قدرتی چشمہ بھی سیلابی ریلوں کے نتیجے میں منہدم ہوچکا ہے ، نیشنل ہائی وے پر درجنوں دکانیں اور ہوٹل بھی اونچے درجے کے ریلوں سے شدید متاثر ہوچکی ہیں، سوراب شہر سے شروع ہونے والے بارش کا سلسلہ دیگر علاقوں مولی جیوا لاکھوریان مارآپ اناری مٹ ، گدر ہتھیاری چھڈ شیرعلی چھڈ گھمبولہ تک پھیل گیا جہاں موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ پہلے سے متاثرہ لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے ، انہوں نے انتظامیہ اور صوبائی حکومت سے فوری امداد اور نقصانات کے ازالے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کی اپیل کی ہے۔بلو چستان کے مختلف اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جا ری ہے ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ کو صوبہ کے بیشتر اضلاع میں مطلع جزوی ابرآلود رہنے کے علاوہ تیز ہواﺅں اور گرج چمک کے ساتھ تربت، نوکنڈی،دالبندین،سبی ، اورماڑا،بارکھان،سبی، جھل مگسی ، نصیر آباد، کوہلو،لورالائی، خضدار ، قلات لسبیلہ، آواران،پنجگور ، کیچ میں بارش کا سلسلہ جا ری رہا ،محکمہ موسمیات کے مطابق تربت میں42، نوکنڈی میں41،دالبندین میں،سبی میں11، اورماڑامیں09، لسبیلہ میں06 ،قلات میں02 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ،محکمہ موسمیات نے آج ( ہفتہ ) کوبارکھان،سبی، جھل مگسی ، نصیر آباد، کوہلو،لورالائی، خضدار ، قلات لسبیلہ، آواران،پنجگور ، کیچ میں بارش کا امکان ظاہر کیا ہے ۔دریں اثنا بلوچستان میں جاری بارشوں کے باعث مزید چھ افراد جاں بحق اموات کی تعداد 182ہوگئی ۔

محکمہ پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران لسبیلہ میں ایک خاتون سمیت چار جبکہ ژوب میں ایک بچی کی سیلاب کے باعث اموات کی تصدیق ہونے کے بعد اب تک ہونے والی اموات کی تعداد 182ہوگئی ہے جبکہ اب تک 75افراد زخمی ہوچکے ہیں رپورٹ کے مطابق قلعہ سیف اللہ میں دولت زئی، اورکزئی اور اورگاز کے علاقوں میں 20سے زائد مکانات منہدم ہوگئے جبکہ 40خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ۔رپورٹ کے مطابق صوبے میں جاری بارشوں کے باعث لسبیلہ کے علاقے میں لنڈا پل جو گزشتہ بارشوں کے اسپل میں بری طرح متاثر ہوا تھا کا متبادل راستہ ایک مرتبہ پھر تباہ ہوگیا جس کے باعث کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی اسی طرح کچھی میں یارو اور درینگی لنک روڈ پر بھی سیلابی ریلے کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک 18087مکانات کو نقصان پہنچ چکا ہے جن میں سے 4702مکمل جبکہ 13385جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں