بلوچستان میں بارشوں کا نیا سلسلہ ایک بار پھر عوام پر عذاب بن کر ٹوٹ گیا ہے۔ حالیہ بارش سے بلوچستان کے بیشتر اضلاع متاثر ہوگئے ہیں پہلے سے ہی بارش متاثرین شدید پریشانی سے دوچار ہیں حالیہ بارشیں ان پر قہر بن کر ٹوٹی ہیں بہت بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات ہورہے ہیں یقینا یہ قدرتی آفت ہے مگر پیشگی اقدامات کاہونا لازمی ہے تاکہ بروقت کسی بھی خطرے سے نمٹا جاسکے ۔بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ہونے والے نقصانات کی نئی رپورٹ جاری کر دی گئی۔پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں جاری طوفانی بارشوں کے باعث مزید 6 اموات کی تصدیق کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 182 ہو گئی ہے۔
جبکہ صوبے میں اب تک 18087 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لسبیلہ میں ایک اور 4 افراد جبکہ ژوب میں ایک بچی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی جبکہ حالیہ بارشوں میں اب تک 75 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ قلعہ سیف اللہ میں دولت زئی، اورکزئی اور اورگاز کے علاقوں میں 20 سے زائد مکانات منہدم ہو گئے جبکہ 40 خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک 18087 مکانات کو نقصان پہنچ چکا ہے جن میں سے 4702 مکمل جبکہ 13385 جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔قلعہ عبداللہ میں پانی کے دباؤ سے تین ڈیم ٹوٹ گئے، ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے۔
کہ ماچھکا ون، ٹو اور ماچھکا تھری ڈیم ٹوٹے ہیں۔ توبہ اچکزئی اور پہاڑی سیلابی ریلوں سے تینوں ڈیم بھر گئے تھے، تمام علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی ہے اور لیویز کی ریسکیو ٹیمیں لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ قلعہ عبداللہ کے علاقوں حبیب زئی، میزئی اور مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے، حبیب زئی میں بڑی تعداد میں لوگ سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے ہیں،سیداں میں ٹریکٹر ٹرالی بہہ گئی جس میں 20 سے زائد افراد سوار تھے، بہہ جانے والے افراد کو ریسکیو کرنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔لاجور کے علاقے میں ریلوے پٹری بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہے۔
جس کی وجہ سے کوئٹہ، چمن کے درمیان ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوگئی ہے۔قلعہ عبداللہ میں سیلاب سے اب تک 4 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جنگل پیر علی زئی کے علاقے میں تین پل بہہ گئے ہیں۔اب تک جو معلومات فراہم ہورہی ہیں وہ حتمی نہیں ہیں کیونکہ مقامی ذرائع یہ بتارہے ہیں کہ حالیہ بارشوں سے بہت زیادہ تباہی ہورہی ہے اور جانی نقصانات کے بڑھنے کے امکانات ہیں جبکہ مکانات، زمینیں، پُل، سڑک، ڈیمز، بجلی کے کھمبوں کو بھی زیادہ نقصان پہنچا ہے ،زمینی رابطے منقطع ہوکر رہ گئے ہیں، متاثرہ علاقے مکمل طور پر تاریکی میں ڈوب گئے ہیں، ڈیمزٹوٹنے کے باعث لوگوں کے جانی ومالی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔
بہرحال اس وقت بلوچستان میں صورتحال انتہائی گھمبیر ہے پہلے سے ہی تباہی کی وجہ سے لوگ پریشان تھے تازہ بارشوں سے ان کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جبکہ حکومت پر بھی ذمہ داریاں زیادہ آگئی ہیں کہ لوگوں کی زندگیوں کومحفوظ بنانے کے ساتھ ان کو مالی نقصان سے بچایاجاسکے۔ اس مشکل گھڑی میں وفاقی حکومت سمیت تمام سرکاری، غیرسرکاری اداروں، این جی اوز غیرملکی ادارے اور ممالک کی امداد ناگزیر ہوچکی ہے نیز ـصاحب حیثیت افراد بھی اس قیامت صغریٰ پر بلوچستان کے غریب عوام کی مدد کے لیے اپنا حصہ ڈالیں تاکہ انہیں عذاب سے فوری طور پر نکالاجاسکے۔ امید ہے کہ سب مل کر اس مشکل وقت میں بلوچستان کے غریب عوام کا ساتھ دینگے۔