سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی شہرت کرکٹ سے بنی ،پھر شوکت خانم اسپتال بنایااور ذاتی مراسم اس قدر بڑھے کہ وہ مقبول تر ہوتے گئے ،دیگر ممالک کی شخصیات کے ساتھ بھی اس کے اچھے تعلقات رہے ہیں جنہوں نے شوکت خانم اسپتال کی فنڈنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ عمران خان کی شہرت کا ایک پہلو ہے اور خاص کر نوجوانوں میں وہ مقبول ترین رہے اس طرح انہوں نے سیاست میں آنے کافیصلہ کیا ،پی ٹی آئی جماعت تشکیل دی اور جس طرح کا بیانیہ لے کر وہ آگے بڑھے ،ملک کے نامور سیاستدان سمیت دیگر شخصیات نے اس کا ساتھ دیا اور وہ عوام کے اندر بھی اپنے بیانیہ کے ذریعے مقبول رہے ۔
ان کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعلقات اچھے رہے ۔اپوزیشن میں انہوں نے ایک دور میں بہت ہی بہترین کردار ادا کیا مگر چند عرصہ بعد عمران خان نے اپنی سیاسی اسٹرٹیجی تبدیل کردی، انہوں نے اپوزیشن جماعتوں سے اپنے راستے جدا کردیئے خاص کر ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے حوالے سے انہوں نے سخت گیر مؤقف اپنایا کہ دونوں جماعتیں اندرون خانہ ایک ہیں ،باری باری حکومت لیتے ہیں فرینڈلی اپوزیشن کرتے ہیں اور ہمارے ساتھ ہاتھ کرجاتے ہیں۔ عمران خان نے جلسوں کا ایک طویل سلسلہ شروع کردیا جن میں ان کا اہم مدعا یہی ہوتا تھا کہ اس ملک میں دو خاندان قابض ہیں یعنی شریف فیملی اور زرداری فیملی کو ہدف بناتے تھے جو تاہنوز جاری ہے۔
ایک دور ایسا آیا کہ عمران خان حکومت میں آئے کس طرح وہ اس منصب پر پہنچے ،کون کون سی شخصیات نے اس کی مدد کی، کس کے اے ٹی ایم مشین نے حصہ ڈالا ،طیارے چلے ،وفاداریاں تبدیل کرنے اور اپنی حکومت کی تشکیل کے لیے جو بھی ذریعہ ملا اسے ہاتھ سے جانے نہیں دیا،وفاداریاں تبدیل کرائیں، لوٹا کریسی کے متعلق جو زبان پی ٹی آئی استعمال کرتی ہے 2018ء کے دور میں جہانگیرترین کا طیارہ سرچڑھ کر یہ بتارہا تھا کہ کس طرح سے جیتنے والے امیدواروں کو بھرپور سہولیات فراہم کرتے ہوئے، بہترین پیش کش کے ذریعے پی ٹی آئی میں شامل کرایا گیا اور پنجاب سمیت وفاق میں حکومت تشکیل دی گئی۔
اگر عمران خان سے ان کے ماضی کے تمام اعمال کے بارے میں پوچھا جائے تو فوری یوٹرن لیتے ہوئے دکھائی دینگے ،وہ کوئی ملبہ اپنے سر نہیں لیتے، الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر جس طرح انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں بتایا کہ نیوٹرل نے ہمیں بتایا کہ موجودہ الیکشن کمشنر غیرجانبدار ہے اور ہم نے مان لیا مگر بعد میں علم ہوا یہ تو ن لیگ کے گھر کا بندہ ہے یعنی عمران خان یہ تاثر دینے لگے کہ ہمارے ساتھ اس معاملے میں ہاتھ ہوا۔یعنی اتنے سادہ بن کر اس طرح جواب دیتے ہیں جیسے کوئی نادان او ربولے شخص کو استعمال کیاجارہا ہے جو سرے سے ہی غلط بات ہے عمران خان بہت تیز اور پلاننگ کرنے والے شخص ہیں سادے اور بھولے بھالے نہیں ہیں البتہ زبان پھسلنے کے دوران ان کے منہ سے سچ نکل ہی آتا ہے ۔
جس طرح سے انہوں نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں پھر اسی بات کو دہرایا کہ اسمبلی میں بجٹ پاس کرنے کے ساتھ دیگر معاملات پر ہمیں اس وقت کے نیوٹرل سے مدد لینی پڑتی تھی یعنی وہ اس وقت نیوٹرل تھے کیونکہ عمران خان کے ساتھ کھڑے تھے مگر اب چونکہ حقیقی طور پر نیوٹرل ہیں تو وہ نیوٹرل نہیں ہیں ۔عمران خان نے اپنے دیرینہ اورپرانے ساتھیوں کو پی ٹی آئی سے یوں نکالا جیسے مکھن سے بال۔ اسی طرح شہبازگل کے متعلق جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ اس کے ادا کیے گئے الفاظ کی مذمت کرتے ہیں تو انہوں نے کہابالکل، اس نے غلط لائن بولا۔ اب شہبازگل کے ساتھ بھی عمران خان نے ہاتھ کردیا اور ملبہ شہباز گل پر ڈال دیا مگر یہ بات سب پر عیاں ہے کہ حالیہ جو ٹرینڈ چل رہاہے ۔
اس کے پیچھے خود عمران خان ہیں اور وہ جب بھی چاہیں کسی کو بھی استعمال کرکے پھر اس سے ہاتھ کرجاتے ہیں جس طرح پی ٹی آئی کے انتہائی سینئر ترین اور بنیادی ممبران سمیت جہانگیر ترین ،حلیم خان کے ساتھ کیا مگر یہ معاملہ عمران خان کے گلے میں فٹ ہوچکا ہے جس سے وہ نکلنے کی کوشش بھی کررہے ہیں ساتھ ہی ٹرینڈ چلانے کے حوالے سے کام بھی کررہے ہیں۔ بہرحال پی ٹی آئی کے مستقبل کافیصلہ کیا ہوگا یہ کہناقبل ازوقت ہے مگر جو کچھ ہورہا ہے وہ اس کے حق میں کم خلاف زیادہ جارہا ہے۔