کوئٹہ: بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قلات، لسبیلہ، کوہلو اور نصیر آباد میں موسلادھار بارش ہوئی جب کہ پنجگور، پشین، زیارت، کوئٹہ، بارکھان، گوادر، تربت اور چمن میں ہلکی لیکن مسلسل بارش ریکارڈ کی گئی۔ مون سون بارشوں سے اب تک 207 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جن میں 98 مرد، 48 خواتین اور 61 بچے شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی جا ری کر دہ رپورٹ کے مطابق اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار ،کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق بارشوں کے دوران حادثات کا شکار ہوکر 81 افراد زخمی ہوئے جن میں 49 مرد 12 خواتین اور 20 بچے شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق بارش اور سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر صوبے بھر میں 21 ہزار 542 مکانات منہدم اور جزوی نقصان پہنچا ہے،پی ڈی ایم اے رپورٹ کے مطابق بارشوں میں 670 کلو میٹر پر مشتمل مختلف 6 شاہرائیں شدید متاثر ہوئی جبکہ مختلف مقامات پر 18 پل ٹوٹ چکے ہیں۔پی ڈی ایم رپورٹ کے مطابق بارشوں سے 1 لاکھ 7 ہزار 377 مال مویشی مارے گئے ہیں،رپورٹ کے مطابق شدید بارش اور سیلاب سے مجموعی طور پر 1 لاکھ 98 ہزار 461 ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں، سولر پلیٹس، ٹیوب ویلز اور بورنگ کو نقصانات پہنچا ہے۔ کوہلو میں 2 مکانات کی چھتیں گر گئیں، 6 افراد زخمی، جنہیں ڈی ایچ کیو، کوہلو منتقل کر دیا گیا۔
پشین میں 15 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا جہاں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ربی کینال اوور فلو کے باعث ڈیرہ مراد جمالی(چھتر ربی) کا بیرونی حصہ زیر آب آ گیا۔ تقریبا 500 خاندان مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں جن میں یعنی گوٹھ جمالوا، گوٹھ لشکر خان، گوٹھ فضل گرانی، گوٹھ چنگیز خان جمالی، گوٹھ عمان علی اور گوٹھ صوفی محمد پندرانی شامل ہیں ایف سی نے 90 سے زائد خاندانوں کو تین امدادی کیمپوں میں منتقل کیا جہاں پکا ہوا کھانا، بوتل بند پانی اور ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔ ایف سی اور پی ڈی ایم اے باقی پھنسے ہوئے خاندانوں کو نکالنے میں مصروف ہیں قلات میں، نورگاما اور تحصیل زہری کے گردونواح سے شہری/تیز سیلاب کی اطلاع ملی۔ تاہم، کوئی نقصان نہیں ہوا۔ نصیر آباد میں اچانک سیلاب نے GPL-9 پوسٹ کے مغرب میں تقریبا 800 میٹر کے فاصلے پر 50/60 فٹ گیس پائپ لائن کی مٹی کو بہا کر لے گئی جیکب آباد اور سبی کے درمیان ریل کی آمدورفت میں خلل پڑ گیا، نوتل/چوکرا کے مقام پر 300/400 میٹر ریلوے ٹریک زیر آب آ گیا۔ پانی کی سطح میں مندی اور ریلوے حکام کی طرف سے تکنیکی معائنہ کے بعد کل سے عام ریل ٹریفک دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے۔
وانگو ہلز (خضدار- رتوڈیرو) اور (N-50 )ژوب ڈی آئی خان پر M-8 پر لینڈ سلائیڈنگ کے بعد سڑکوں پر ٹریفک میں خلل پڑا۔ جھل مگسی-گھندھاوا روڈ پر کیچڑ کی وجہ سے ٹریفک عارضی طور پر روک دی گئی۔کوئٹہ روڈ ڈیرہ تا بواٹہ N70 ،ڈی آئی خان ،گنداواہ نوتال روڈ بند ہوگئے ۔ مون سون کی جاری بارشوں کے باعث دہانہ سر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ ، مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کر نا پڑا۔ لسبیلہ میں واٹر چینلز کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر، N-25 (کوئٹہ-کراچی) پر کینٹا پل کو متاثر کرنے والے سیلابی پانی کے باعث ٹریفک معطل کردی گئی۔ اگرچہ گزشتہ ماہ کے آخر میں لنڈا پل پر عارضی انتظامات کرتے ہوئے ٹریفک بحال کر دی گئی تھی لیکن پانی کے شدید بہا نے ایک بار پھر ٹریفک میں خلل ڈالنے والی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ پل کی تعمیر نو میں کم از کم ایک سال لگے گا۔ تاہم، ڈائیورژن/کاز وے کی تخلیق کی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ادھر ،مل ،لہڑی کے متاثرہ علاقوں کا سبی سے زمینی رابطہ منقطع ہے،بختیار آباد ڈومکی کے قریب ریلوے ٹریک کو سیلابی پانی بہا کر لے گیا جس کی وجہ سے آج چوتھے روز بھی ٹرینوں کی آمد رفت معطل اور بلوچستان کا ملک بھر سے ریل رابطہ منقطع ہے سبی ،لہڑی ،بختیار آبادمیںجاری بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے یونین کونسل مل کے بیشترعلاقے مل گشکوری ،مل بژیری ۔
مل ہاڑہ ،مل گہرام زئی ،مل گورچانی ،کوٹ صالح محمدمری اور دیگر علاقوں میں سیلابی پانی کھڑا ہے مل گشکوری ،مل گہرام زئی اور مل گورچانی میں سیلابی پانی نے درجنوں کچے مکانات زمین بوس کر دئیے اور درجنوں خاندان بے گھر ہوگئے ہیں جو کھلے آسمان تلے زندگی گذرانے پر مجبور ہیں جبکہ دوسری جانب مون سون بارشوں کے نئے سپیل نے متاثرین کے مشکلات میں مذید اضافہ کردیا ہے آج سے شروع ہونے والے بارشوں کے باعث سیلاب متاثرین کو کھانا بنانے اور زندگی گزرانے میں شدید دشواری کا سامنا ہے سبی ،لہڑی اور بختیار آباد ڈومکی میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے کے ساتھ جاری ہے ضلعی انتظامیہ سیلاب متاثرین کے مشکلات کو دور کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے میں مصروف ہیں سیلاب متاثرین میں رہائش کرنے کے لئے خیمے اور راشن فراہم کئے جارہے ہیں جبکہ یونین کونسل مل کا ضلع سبی سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے تحصیل لہڑی کے سیلاب متاثرین کے مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہوا ہے آج سے شروع ہونے والے بارشوں نے تحصیل لہڑی کے متاثرین کو بھی شدید متاثر کیا ہے ترہیڑ سمیت متاثرہ علاقوں کا تحصیل لہڑی اور ضلع سبی سے زمینی رابطہ منقطع ہو گئے ۔ جبکہ سبی کا ملک بھر سے آج چوتھے روز بھی ریل ٹریفک کی معطل ہے ۔ ڈیرہ مراد جمالی کے قریب چھتر پل گرنے سے تحصیل میں ہزاروں سیلاب متاثرین پھنس گئے ہیں علاقے میں خوراک ادوایات کی کمی پیدا ہونے لگی ہے چھتر پل بیرون میں سیلاب متاثرین کے پھسنے کی اطلاع ملتے ہیں ایف سی 72ونگ کے کرنل احمد خان کشتیوں ایف سی جوانوں کے ہمراہ پہنچ گئے ایف سی نے 1200سیلاب متاثرین کو کشتوں کے زریعے نکال لیا گیا دونعیشوں کو بھی کشتی کے ذریعے نکال لیا گیا مواصلات تعمیرات کی مدد سے چھتر پل کی بحالی کا کام بھی تیزی سے شروع کردیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے طبی کیمپ لگائے گئے۔
تین خیمہ بستاں بنادی گئیں تیار کھانے کی تقسیم کرنے کا عمل بھی جاری ہے ۔ ڈیرہ مراد جمالی میں چوبیس گھنٹوں سے موسلادھار بارش ہونے سے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ ڈیرہ اللہ یار شہر کے جیکب آباد ریلوے پھاٹک کے قریب طوفانی بارش میں تین گھروں کی دیواریں گر گئیں جبکہ گنداخا کے نشیبی علاقے گوٹھ دودا میں مکان کی چھت گرنے سے ایک خاتون جانبحق ہوگئی جبکہ دو بچوں سمیت چار افراد زخمی ہوگئے موسلادھار بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی متعدد نہروں میں پانی کا بہاو بڑھ جانے سے شگاف پڑنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں ڈپٹی کمشنر جعفرآباد رزاق خان خجک نے ممکنہ سیلابی خطرات اور نہروں کو شگاف پڑنے کے پیش نظر ایری گیشن کے عملہ اور ہیوی مشینری کو نہروں پر ہائی الرٹ کر دیا ۔ قلات کے علاقے ،یونین کونسل چھپر کے علاقے ڈھلو میں خانہ بدوشوں کی بستی سیلابی ریلوں کی نزر ہو گئی ،خیسون دون میں سیلابی پانی لو گوں کے گھروں میں داخل ہو گیا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بینچہ کے علاقے کلی ملنگ خان زئی کی بندات ٹوٹنے کی خطرے کی پیش نظرگاؤں خالی کرنے کے احکامات جاری کر دیئے جبکہ محکمہ موسمیات قلات کے مطابق قلات اور ان کے ملحقہ علاقوں میں گزشتہ تین روز میں 43 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ قلات کے ملحقہ علاقوں میں جن میں کپوتو۔کھڈی۔محمدتاوہ۔پندران۔لہڑ ہادر کش۔نیمرغ۔چھاتی۔چھپر اور دیگر علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری رہا اور قلات کے ملحقہ علاقوں سے قلات کا زمینی رابطہ گزشتہ ایک ہفتے سے منقطع ہے اور سیلابی پانی سڑکوں کو بہا کر لے گئی ،متاثرہ علاقوں میں حکومتی امداد تاحال نہیں پہنچی اور ان علاقوں میں اشیاء خوردونوش ادویات بچوں کے دودھ بھی ناپید ہو گئی ہے۔
جبکہ قلات کے علاقہ گزگ سے کئی دنوں سے زمینی رابطہ بحال نہیں ہوا اور اس کے علاوہ منگچر میں بھی موسلادھار بارش ہوئی اور نشیبی علاقہ زیر آب ہوگئی ،گزشتہ روز زیر تعمیر اسکلکوسڑک پر پھسلنگ سے موٹر سائیکل پر سوار میاں بیوی سیلابی ریلہ میں گر گئے جس سے خاتون جاں بحق ہو گئی۔ نوشکی شہر و گردونواح اور کیشنگی ریکو مل میں بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آئی جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے گوری کا راستہ دو روز سے بند ہے خیصار میں درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ قریبی دیہاتوں کا شہر سے رابطہ منقطع ہوا ریکو کے علاقے میں نوشکی خاران کا راستہ بند رہا دوسے نالہ میں ریلے سے نوشکی دالبندین آر سی ڈی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی کیشنگی میں میں سیلابی ریلے میں پک اپ گاڈی بہہ گئیں تاہم ڈرائیور معجزانہ طور پر معفوظ رہا ریکو میں ایک کلی میں پانی داخل ہوئی تاہم لوگ قریبی پہاڈی پر پناہ لے کر محفوظ رہے سیلاب سے متاثرہ علاقے میں بارش اور سیلاب سے لوگوں میں پریشانی اور خوف و ہراس پیدا ہوا کیونکہ متاثرین کی اکثریت کو اب تک خیمے اور گھریلوں سامان نہیں ملے 28 جولائی کو نوشکی میں ساڈھے تین ہزار مکان منہدم ہو گئے تھے ۔