اوتھل; صوبائی مشیر برائے اقلیتی امور بلوچستان جارج خلیل نے کہا ہے کہ اوتھل میں حالیہ مون سون کی بارشوں اور سیلاب سے زیادہ نقصان ہوا ہے اور صوبے کا بیشتر انفرااسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے،
جس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر میں اور ایم پی اے مکھی شام لعل لاسی سیلاب سے متاثرہ بلا تفریق مسلم و اقلیتی علاقوں کے دورے کررہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوتھل میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کی جانب سے ایمرجنسی کے تحت متاثرین کی فوری بحالی کے لئے 50، 50 ہزار متاثرہ خاندانوں کو دیئے جائیں گے تاکہ متاثرہ خاندان کھانے پینے اور روزمرہ کی اشیاء خرید سکتے ہیں اور جن کے گھر مکمل طور پر منہدم ہوگئے ہیں.
ان کے لئے وزیراعظم پاکستان و وزیر اعلیٰ بلوچستان نے گھروں کی تعمیر کے لئے دس، دس لاکھ روپے کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ جس طرح تاریخ کا بدترین سیلاب آیا اور گھر تباہ ہوئے اسطرح انسانی جانوں کا ضیاع بہت کم ہوا ہے گھر تو بن جائیں گے لیکن انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں ہے.
حکومت کی خواہش اور کوشش ہے کہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے فوری گھر بنے تاکہ متاثرین اپنے گھر آباد کر سکیں۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم اے سے ہم نے اب تک کے نقصان کی معلومات لی ہیں کہ کہاں تک ریلیف پیکج پہنچ سکا ہے کہاں تک نہیں،اور NGOs جو کام کررہی ہیں کہاں تک سامان دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نقصانات کا اندازہ کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے پورے لسبیلہ میں اوتھل، بیلہ،لاکھڑا میں متعدد گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں اگر مرمت بھی کرائے جائیں لیکن وہ گھر استعمال کے قابل نہیں رہے ان کی دوبارہ سے تعمیر ہوگی۔انہوں نے کہا ہے ابھی تک بارشوں کا سلسلہ جاری ہیں اور مذید بھی جاری رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے.
اس وقت پورا بلوچستان سیلاب کے ذد میں ہے کوہلو،سبی، قلعہ عبداللہ، پشین میں بھی زیادہ نقصانات ہوئے ہیں حکومت اکیلے ان آفات کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہاکہ فلاحی ادارے اور مخیر حضرات بھی متاثرہ خاندانوں کے بحالی کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔دوران امداد پاک فوج کا جو سانحہ ہوا ہے جس میں ہمارے لیفٹیننٹ جنرل سر فراز و دیگر افسران و جوان سیلاب سے متاثرین کی مدد کرتے ہوئے شہید ہوگئے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری افواج سیلاب متاثرین کے بحالی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔اوتھل سے کوئٹہ تا کراچی اور بلوچستان پنجاب کا بھی رابطہ کئی مقامات سے منقطع ہے۔
جس سے ایمرجنسی میں سفر کرنے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایمرجنسی میں ان ٹوٹ پھوٹ کا شکار پلوں اور سڑکوں کو عارضی بحال کیا جائے تاکہ لوگوں کو آمدورفت میں مشکلات نہ ہو۔قبل ازیں۔ انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کے اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی مکھی شام لعل لاسی کے ہمراہ ہندو محلہ اوتھل میں بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے مکانات کا جائزہ لیا۔بعدازں بڑے دربار ہال اوتھل میں صوبائی مشیر برائے اقلیتی امور بلوچستان جارج خلیل کو ٹی پارٹی دی گئی۔ اس موقع پر مکھی شام لعل لاسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر ہم لسبیلہ کے مختلف علاقوں دورہ کررہے ہیں.
وزیر اعلیٰ بلوچستان ایک مخلص شخص ہیں وہ لسبیلہ کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی فوری بحالی کے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ میں لسبیلہ سمیت بلوچستان بھر کے سیلاب متاثرین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑ سکتا۔ انسانیت کے ناطے مصیبت کی اس گھڑی میں مسلم بھائیوں کے ساتھ ہیں۔مکھی شام لعل لاسی نے کہا ہے کہ میری سیاست کا محور بلا رنگ ع نسل،مزہب و مسلک،ذات پات دکھی انسانیت کی خدمت کرنا ہے کسی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ اقلیتی ایم پی اے نے کہا کہ عنقریب اسلام آباد جاکر وزیراعظم سے بھی ملاقات کرونگا اور لسبیلہ میں بارش و سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے بحالی کے حوالے مکمل تفصیلات سے آگاہ کروں گا۔
اس موقع پر منیارٹی افیئرز ڈیپارٹمنٹ آف بلوچستان کے ممبر ہنس راج،مکھی یریم چند،سابق کونسلر رام لعل لاسی، ہندو پنچائت کے ممبر نارائن داس پنجوانی، آسن داس، شام لال، جیٹھا مل سومجی مل، شیوا مل و دیگر کثیر تعداد میں موجود تھے۔