کوئٹہ ۔اندرون بلوچستان : بلوچستان میں بارشوں میں مزید شدت ،گزشتہ روز مختلف علاقوں میں 21قیمتی جانیں چلی گئیں ۔سینکڑوں دیہات گائوں اور آبادیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں ۔شاہراہیں بہہ گئیں رابطے منقطع ،فصلیں باغات گھر مال مویشی تک نہیں رہے ۔لاکھوں لوگ کھے اسمان تلے آگئے ۔اوستہ محمد اور گر د نواح میں بارشوں کے باعث خواتین سمیت 10 افراد جاں بحق 100سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ۔ڈیرہ بگٹی میں مسلسل بارشوں نے ضلع بھر میں تباہی مچادی دو کچے مکانات گرنے اور بجلی کا کرنٹ لگنے سے خواتین سمیت چار افراد جاں بحق جبکہ 5 افراد زخمی ہوگئے۔ خضدار شدید بارشوں و سیلابی ریلوں کے باعث چھت اور دیوار گرنے سے خاتون سمیت دو افراد جاں بحق دو افراد زخمی ۔گنداخہ میں مسلسل تین روز سے بارش کا سلسلہ جاری ہے گھر کی چھت گرنے سے ماں اور 3بیٹیوں سمیت 5 افراد جاںبحق ہوگئے ۔سنجاوی بارشوںسے لینڈ سیلائنڈنگ لوگ نکل مکانی پر مجبور،مکانات منہدم ایک شخص زخمی۔ کمشنر قلات ڈویژن داودخان خلجی کی جانب مسافر و دیگر ٹرانسپورٹروں سے کہا گیا ہے۔
کہ کوئٹہ کراچی و خضدار شہداد کوٹ روٹس پر سفر کرنے سے اجتناب کریں کیونکہ یہ دونوں راستے بند ہیں جنہیں بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔پنجپائی سیلابی ریلے میں سینکڑوں گھر مہندم ہوگئے سیلاب کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس سے مکانات تباہ ہوگئے۔ کردگاپ کے علاقے میں قریبی پہاڑوں سے آنیوالے سیلابی ریلوں سے کویٹہ تفتان قومی شاہراھ ایک بار پھر ٹریفک بند ہوگیا۔قومی شاہراہ کے بعدکوئٹہ کراچی مسافروں کا واحد راستہ اوتھل بائی پاس بھی سیلاب سے شدید متاثر ہر طرح کی ٹریفک کے لیئے مکمل بند، لنڈاندی کا پانی پیر گوٹھ کے علاقے میں بپھر گیا، سیلابی پانی پیر گوٹھ کے گھروں میں داخل ۔دالبندین میں موسلادھار بارش ،نشیبی علاقے زیر آب آگئے ۔مستونگ میں شدید طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال برقرار، شہر کے مختلف علاقوں میں بڑھے پیمانے گھروں کے دیواریں اور کچہ مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اوستہ محمد اور گر د نواح میں بارشوں کے باعث خواتین سمیت 10 افراد جاں بحق جبکہ 100سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ، ڈپٹی کمشنر جعفر آباد کے مطابق جعفر آباد کے علا قے اوستہ محمد گنداخہ اور گر د نواح میں ہو نے ولی شدید بارشوں کے باعث 100سے زائد مکانات منہدم جبکہ خواتین سمیت 10افراد جاں بحق ہو گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ بارشوں کا سلسلہ تاحال جا ر ری ہے ضلعی انتظامیہ متاثرین کی ہر ممکن امداد کو یقینی بنا رہی ہے اور بارشوں سے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے ۔ بلوچستان بھر کی طرح ضلع ڈیرہ بگٹی میں بھی مسلسل اور نہ ختم ہونے والی بارشوں نے تباہی مچا دی ہے ضلع بھر میں پچانوے فیصد کچے مکانات ناقابلِ رہائش ہوگئے ہیں جبکہ کچے مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے اور بجلی کی کرنٹ لگنے سے دو خواتین سمیت چار افراد جاں بحق جبکہ بچوں سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے ،زخمیوں میں سے ایک حالت تشویشناک بتائی گئی پہلا واقعہ گزشتہ روز یو سی سیاہ آف کے علاقے ترکی میں پیش آیا جہاں مکان کی چھت گرنے سے گھر کا ملک محما بگٹی سمیت تین افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
جبکہ دوسرا واقعے میں تحصیل سوئی کے حاجی سبزل کالونی میں خاتون بجلی کی کرنٹ لگنے سے دم توڑ گئیں تیسرا واقعہ نواحی علاقہ لوپ میں پیش آیا جہاں کچے مکان کی چھت گرنے سے 3 افراد زخمی ہوگئے زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال ڈیرہ بگٹی منتقل کیا گیا جہاں ایک زخمی کی حالت تشویشناک بتائی گئی چوتھا واقعہ نواحی علاقے رنٹ میں پیش آیا جہاں مکان کی چھت گرنے سے دو بچیاں زخمی ہوگئیں جبکہ پانچواں واقعہ نواحی علاقے ککی نالے میں پیش آیا جہاں معروف شخصیت ڈاکٹر محمد حسین بگٹی کے زمینوں پر کام کرنے والے کاشتکاروں کے کچے مکان گرنے سے تین بچے زخمی ہوگئے ۔ خضدار اور ملحقہ علاقوں میں طوفانی بارشوں کے باعث سب تحصیل مولہ پٹھام میں دیوار گرنے سے 60سالہ خاتون مسماۃ (ج) زوجہ علی احمد قوم جام موقع پر جاں بحق ہوگئی ایک اور واقع میں مولہ میں مکان کی چھت گرنے سے 65سالہ محمد خان ولد گل شیر قوم زہری جاں بحق جبکہ عبدالستار اور محمدامین زخمی ہوگئے سب تحصیل اور ناچ میں سیلابی ریلوں کے نتیجے میں متعدد مکانات کو نقصان پہنچا واضح رہے کہ خضدار میں نہ تھمنے والی بارشوں کے باعث متعدد خستہ حال مکانوں کے گرنے کی اطلاعات ملی ہیں ہفتے کو بھی خضدار ملحقہ علاقوں میں بارشیں رات گئے تک جاری رہیں۔
دریں اثناء کمشنر قلات ڈویژن داودخان خلجی کی جانب مسافر و دیگر ٹرانسپورٹروں سے کہا گیا ہے کہ کوئٹہ کراچی و خضدار شہداد کوٹ روٹس پر سفر کرنے سے اجتناب کریں کیونکہ یہ دونوں راستے بند ہیں جنہیں بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔ جعفرآباد کے تحصیل گنداخہ کے قریب افسوس ناک واقعہ پیش آیا گوٹھ میر خان جمالی میں گزشتہ شب تیز برسات کے باعث ہفتہ کی الصبح ارباب علی جمالی کے گھر کی دیوار گرنے سے پورا گھر منہدم ہو گیا جس کے نتیجے میں گھر کے اندر سوئے ہوئے سات افراد ملبے تلے دب گئے جس میں سے دو افراد کو زندہ اور 5 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جس میں شازیہ بی بی اس کے تین معصوم بیٹیاں 3 تین سالہ شہلا، 4 سالہ شکیلہ، 8 ماہ کی فروا اور 18 سالہ اظہر علی شامل ہیں واقعے کی اطلاع ملنے پر علاقہ مکین اور انتظامیہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور امدادی کام شروع کرکے لاشوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا جہاں ضروری کاروائی کے بعد لاشوں کو ورثہ کے حوالے کردیں۔ اوتھل کے مشرقی شمالی پہاڑی علاقوں میں شدید باشوں کے سبب لنڈا ندی ، کھانٹاندی میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ داخل ہوگیا، قومی شاہراہ کے بعدکوئٹہ کراچی مسافروں کا واحد راستہ اوتھل بائی پاس بھی سیلاب سے شدید متاثر ہر طرح کی ٹریفک مکمل بند کردیا گیا۔
لنڈاندی کا پانی پیر گوٹھ کے علاقے میں بپھر گیا، سیلابی پانی پیر گوٹھ کے گھروں میں داخل ہوگیاپیرگوٹھ سے لاکھڑا روڈ زیرآب آنے کے سبب لاکھڑا سمیت پیرگوٹھ و دیگر درجنوں گاؤں کا ضلعی صدر مقام اوتھل سیزمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔لنڈا ندی سے بنایاجانے والا عارضی متبادل راستہ ایک مرتبہ پھر سیلابی ریلے میں بہہ گیا،سیلاب کیسبب اوتھل سے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ٹریفک مکمل بندہوگئی۔اوتھل سے بلوچستان بھر کا سند ھ سمیت ملک بھر کازمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔سنجاوی میں صبح سے مسلسل وقفے وقفے سے جاری بارش سے چوتیر میں دوبار سلائنڈنگ کی وجہ سے چوتیر کاڑہ کیلوگ نکل مکانی پر مجبور رات کی تاریکی مسلسل بارشوں سے متحدت مکانات کچے مہندم دیوار کے نیچے آ کر مجید پنساری زخمی بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب جبکہ سیلابی پانی ڈیموں میں داخل ندی نالیوں میں جاری مسلسل بارشوں سے پھل فروٹ سبزیاں باغات اورزمینوں میں خراب ہورہے ہیں سبزیوں کی قلت پیدا ہورہی۔پنجپائی سیلابی ریلے میں سینکڑوں گھر مہندم ہوگئے سیلاب کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔
جس سے مکانات تباہ ہوگئے ہفتہ کو تحصیل پنجپائی کلی محمد خان ،کلی درانی اور کلی چچیزئی میں سیلابی ریلہ گھروں میں داخل ہوگیا جس سے سینکڑوں گھر کو نقصان پہنچا خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم کلی پنجپائی کلی ،درانی، کلی محمد خان اور کلی چچیزئی میں مکانات منہدم ہوگئے زرعی فصلوں کو نقصان پہنچا اور زرعی بندات بھی سیلابی پانی کے سبب نقصان پہنچا اطلاع ملتے ہی پنجپائی انتظامیہ موقع پر پہنچ کر تفصیلات جمع کرنے شروع کردیئے۔ مانجھی پور اور گردونواح میں مسلسل چوتھے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا، درجنوں کچے مکانات منہدم، پٹ فیڈر کینال، شاہی واہ کینال کو شگاف، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے صحبت پور، مانجھی پور، , بھنڈ شریف اور مضافات کی عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے نوٹس جاری. لوگوں میں خوف و ہراس ہر طرف افراتفری کا عالم موصلات بجلی اور نیٹ ورک کے مسائل نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی. لوگ محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور. مساجد اور گلی محلوں میں بارش رکنے کے لئے آزانیں دی گئیں۔
ضلع مستونگ کے مختلف علاقوں میں شدید طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال برقرار ہیں۔جبکہ گزشتہ روز مستونگ شہر و گردونواح میں ہونے والے موسلادار طوفان بارش کے بعد بازار میں سیلابی ریلہ داخل ہوا، شہر کے مختلف علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہونے سے بڑھے پیمانے پر لوگوں کو نقصانات ہوا ہیں۔گزشتہ روز کے طوفانی بارش کے بعد سیلابی ریلے کلی شیخ تقی، بلوچ کالونی کلی کاریزنوتھ، کلی ٹھل دریخان،کلی بچہ آباد، عزیزاباد، کاریزسور، فیض آباد سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے دیواریں گر گئے اور لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنیکے ساتھ بڑیھے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔جبکہ بازار کے قریب جھونپڑیوں میں پانی داخل ہوا،دوسری جانب کردگاپ کے علاقے میں قریبی پہاڑوں سے آنیوالے سیلابی ریلوں سے کویٹہ تفتان قومی شاہراھ ایک بار پھر ٹریفک بند ہوگیا اور روڈ پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک معطل رہی جس کی وجہ سے مسافروں کو بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
جبکہ شہر میں سیلابی صورتحال کے بعد ضلعی انتظامیہ، پولیس، اور میونسپل کمیٹی کے اہلکار متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ریلف کا کام کرنے میں مصروف رہی،تاہم کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہواجاری مون سون کی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے جہاں عام زندگی مفلوج کر کے رکھ دی ہیں۔ وہاں زمینداروں کی سال بھر کی محنت بھی بہا کر لے گیا، زمینداروں کے کھڑی تیار فصلات ، ٹیوب ویلوں، سولر پلیٹس رابطہ سڑکوں کو بھی بہا کر لے گیا ہے جس کی وجہ سے زمینداروں کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا ہیں۔ سیلابی ریلوں نے زمینوں کی قریب حفاظتی بندات کو ٹوٹنے سے زمینداروں کو سخت پریشانی لاحق ہوگئی کہ مزید سیلابی ریلوں اگر آئے تو ان کا بچا کچا فصلوں کو بھی بہا کر لے جائیدوسری جانب سورگز کے قریب زرعی زمینوں میں مسلسل بارشوں کے باعث گہرا شگاف پڑنے سے زمین دھنس گئی ہے متعدد درخت زمین کے اندر دھنس گئے ہیں جس سے لاکھوں روپے مالیت کے باغات کا نقصان ہونے کے علاوہ تمام راستے نیست و نابود ہوئے ہیں زمین میں شگاف میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
زمینداروں نے متاثرین کی فوری بحالی کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے اور بلڈوزر فراہم کرنے کی اپیل کردی ہے۔ ضلع چاغی کے صدر مقام دالبندین و دیگر مضافاتی علاقوں میں بروز ہفتہ نصف روز موسلادھار بارش باران رحمت بن کر دن برستی رہی۔ شہر گلی محلوں میں پانی ہی پانی نشیبی علاقے زیر آب آگئے ،دالبندین بازار کے مختلف سڑکوں پر پانی اور کیچڑ کی وجہ سے شہریوں اور نمازیوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ،موسلادھار بارش کے دوران بجلی کی آنکھ مچولی دن بھر جاری رہنے سے شہریوں کو سخت اذیت میں مبتلا کردیا بارش کے بعد گرمی زور ٹوٹ گئی موسم خوشگوار ہوگیا۔دریں اثناء پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں موسلادھار بارش نے جعفرآباد (تحصیل اوستہ محمد اور گنداخہ) ، بارکھان، خضدار اور نصیر آباد کو متاثر کیا دوسری طرف سبی، ژوب، لسبیلہ، پشین، لورالائی، مسلم باغ، قلات، کوئٹہ اور زیارت میں بھی بارشیں ہوئیں، گزشتہ روز کے اسپیل نے مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کو بری طرح سے متاثر کیا خاص طور پر چند مقامات پر جہاں ٹریفک کو چلانے کے لیے ڈائیورژن بنایا گیا تھا۔
جعفرآباد میں سینکڑوں مکانات گرنے سے 9قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ گنداخہ میں 5اور اوستہ محمد میں 6افراد، بارکھان میں 3افراد جان کی بازی ہار گئے اور ایک زخمی ہوگیا۔ خضدار میں ساسول میں چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ ارناج میں پھنسے ہوئے چھ افراد کو ایف سی کے دستوں نے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ نصیر آباد میں 350 پھنسے ہوئے خاندانوں کو پی ڈی ایم اے، ڈی ڈی ایم اے اور ایف سی نے مشترکہ طور پر ربی کے علاقے میں قائم ریلیف کیمپوں تک پہنچایا اورانہیں پکا ہوا کھانا اور بوتل پانی فراہم کیا گیا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں، آرمی/ایف سی نے کوئٹہ، آواران اور لسبیلہ میں کلی حسنی اور کلی غلام جان کے سیلاب متاثرین میں 122 فوڈ پیکجز تقسیم کیے، اس کے علاوہ لسبیلہ اور ربی (DMJ) میں دو فری میڈیکل کیمپ قائم کیے جہاں 1117 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ کیچ کے علاقے پروم، مند، میرانی، ماشکیل اور بالنیگور میں ایف سی (ساتھ) کی جانب سے لگائے گئے پانچ مفت میڈیکل کیمپ خدمات فراہم کرتے رہتے ہیں۔ کل 490 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ سبی اور جیکب آباد کے درمیان ریلوے نیٹ ورک بحال کر دیا گیا ہے۔ آرا پل کی مرمت کے بعد بیلہ اور آواران کے درمیان روڈ ٹریفک بحال ہو گئی۔ یارو کاز وے پر، N-65 پر ٹریفک روک دی گئی کیونکہ احتیاطی تدابیر کو بحال کر دیا گیا تھا۔
کرخ میں خضدار کے قریب M-8 ابھی بھی منقطع ہے۔ پانی کی سطح کم ہونے پر مرمت دوبارہ شروع ہو جائے گی۔ N-30خضدار-بسیمہ سیکٹرکوڈک کے قریب موسمی نالے بھر جانے کی وجہ سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ ژوب اور ڈی آئی کے کے درمیان N-50 دناسر پر بدستور معطل ہے۔ N-25 پر کوئٹہ تا کراچی معمول کی ٹریفک بحال نہ ہو سکی۔ لنڈا پل پر ڈائیورژن بنانے کا کام جاری ہے۔ نٹل-گاندھاوا روڈ پر ٹریفک میں بھی خلل پڑا ہے۔ پیٹ فیڈر کینال میں تین شگافوں کی وجہ سے ڈی ایم جے کے قریب سیلاب آگیا۔ محکمہ آبپاشی نے مزید نقصان سے بچنے کے لیے شگافوں کو فوری طور پر سیل کر دیا۔ دریائے بی بی نانی سے گزرنے والی سبی کوئٹہ گیس پائپ لائن کو نقصان پہنچنے پر گیس کی سپلائی متبادل لائن پر منتقل کر دی گئی۔ مین پائپ لائن کو پہنچنے والے نقصان کی مرمت کا کام مانسون کے بعد کیا جائے گا۔
پی ڈی ایم اے این ڈی ایم اے، آرمی/ نیوی/ ایئر فورس/ ایف سی اور این جی اوز کے ساتھ مل کر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں عوام کی تکالیف کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ بارش کی ایمرجنسی کے آغاز سے اب تک پی ڈی ایم اے نے 24265 خیمے اور 34112 فوڈ پیکج فراہم کیے ہیں۔ موسم الرٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مون سون کی تیز ہوائیں 21 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے جو کہ شدت اختیار کر سکتا ہے۔ اس موسمی نظام کے زیر اثر قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، پشین، لورالائی، بارکھان، کوہلو، زیارت، ہرنائی، موسی خیل، شیرانی، میں بکھرے ہوئے موسلادھار/ بہت تیز بارشوں کے ساتھ گرج چمک اور سبی، بولان، قلات، کوئٹہ، مستونگ، سوراب، خاران، نصیر آباد، جعفرآباد، صحبت پور، ڈیرہ بگٹی، واشک، چاغی، خضدار، لسبیلہ، آواران، تربت، پنجگور کے اضلاع اور ساحلی علاقے بارش متوقع ہے۔