کراچی/کوئٹہ; نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سندھ وحدت کی لیڈرشپ سے سندھ سکرٹریٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ پارلیمنٹ کی بالادستی ہے میڈیا پر قدغن اور جوڈیشلی پر موجود پریشر نے معاملات کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں قومی اور طبقاتی مسلہ گھمبیر تر ہوتا جارہا ہے سردار، جاگیردار اور سرمایہ دار سب ایک ہیں ایک سرمایہ دار بیک وقت جاگیردار بھی ہے اور سردار بھی ہے جو کنفلیکٹ پہلے تھا وہ اپنی شدت کے ساتھ اب بھی موجود ہے۔ اجلاس میں مرکزی سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی، صوبائی صدر تاج مری، واجہ ابوالحسن، مجید ساجدی، ایوب قریشی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے.
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی اپنی جگہ موجود ہے پاکستان ایک سیکیورٹی ریاست بن گیا ہے ہم اس ریاست کو فلاحی ریاست بنانے میں ناکام ہیں۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی شے وجود ہی نہیں رکھتی ہے تباہ کن سیلاب اور بارشوں نے بلوچستان، سندھ اور کوہ سلیمان کے علاقے تونسہ راجن پور سمیت متعدد علاقوں میں تباہی پھیلادی ہے موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام دیکھائی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سب سے بڑا سیاسی مسئلہ انسرجنسی اور لاپتہ افراد کا ہے لیکن اس اہم قومی معاملے پر کچھ بھی نہیں ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی جب بھی برسراقتدار آئے گی تو سب سے پہلے انسرجنسی اور لاپتہ افراد کے مسلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ انھوں نے کھاکہ غیر جانبدار اور شفاف انتخابات ہوئے تو نیشنل پارٹی 2013 کی پوزیشن سے بہتر پوزیشن میں آئے گی۔
آواران، بارکھان، نصیر آباد سمیت کوئٹہ سے بھی پارٹی نمائندگی لے آئے گی اور بہتر انداز میں عوام کے حقوق کی نمائندگی کرے گی۔