کوئٹہ ۔اندورن بلوچستان : بلوچستان میں بارش کی تباہ کاریاں جاری ۔مزید پانچ افراد لقمہ اجل بن گئے ۔قومی شاہرایں بند جبکہ ڈیر اللہ یار کے ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ۔آج سے مزید طوفانی بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں میں بارش اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مزید 5افراد جان کی بازی ہار گئے۔طوفانی بارش ،کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا لسبیلہ میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر نے کی وجہ سے قومی شاہراہ بند کیا گیا ۔ ڈیرہ اللہ یار شہر کو سیلاب سے بچانے کے لئے انتظامیہ کی سرتوڑ کوششیں جاری ٹریفک کو بند کردی گیا ۔ضلع صحبت پور میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہزاروں گھر منہدم ،مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے فصلات تباہ ہوگئے ۔
بورنالہ ڈاک میں طغیانی سیلابی پانی کا تیز بہاو بدستور جاری یونین کونسل ڈاک اور انام بوستان کا زمینی راستہ بحال نہیں ہو سکا ۔محکمہ مو سمیات نے جمعرات اور جمعہ کو کوئٹہ سمیت مختلف علا قوں میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خد شہ ظاہر کر دیا ۔منجھو شوری کے مختلف دیہاتوں میں محصور لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کیا جارہا ہے اب تک 180 سے زائد ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے تفصیلات کے مطابق بلو چستان کے مختلف علا قوں میں مو سلا دھار بارشوں کا سلسلہ جا ری رہا ۔ محکمہ مو سمیات کے مطابق بدھ کوبلو چستان میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے محکمہ مو سمیات نے جمعرات اور جمعہ کو کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ ،زیارت، ہرنائی، پشین، لورالائی ،بارکھان،کوہلو، ڈیرہ بگٹی، جھل مگسی،موسی خیل، ژوب، شیرانی، سبی ،نصیر آباد، بولان میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خد شہ ظاہر کیا ہے ۔
محکمہ مو سمیات کے مطابق کوئٹہ بارکھان،سبی، ژوب ، زیارت، پشین، موسی خیل، قلات، خضدار، قلعہ سیف اللہ ، قلعہ عبد ا للہ ، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، شیرانی، لسبیلہ، نصیر آباد،جھل مگسی، جعفر آباد،صحبت پور،ہرنائی، آواران، بولان اورلورالائی میں تیز ہواﺅں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جا ری رہا۔ محکمہ مو سمیات کے مطابق خضدار میں36، بارکھان میں22، لسبیلہ میں18، قلات میں7ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ مو سمیات نے آج ( جمعرات ) کو کوئٹہ، بارکھان،سبی، ژوب ، زیارت، پشین، موسی خیل، قلات، خضدار، قلعہ سیف اللہ ، قلعہ عبد ا للہ ، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، شیرانی، لسبیلہ، نصیر آباد،جھل مگسی، جعفر آباد،صحبت پور،ہرنائی، آواران، بولان اورلورالائی میں تیز ہواﺅں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے ۔بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں اموات کا سلسلہ نہ رک سکا۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں میں بارش اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مزید 5افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد یکم جون سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 230ہوگئی ہے، اس تعداد میں 110مرد 55خواتین اور 65بچے شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق صوبے میں اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئیں، سب سے زیادہ 27ہلاکتیں کوئٹہ ، 21لسبیلہ اور 17پشین میں ہوئیں، بارشوں کے دوران صوبے میں مختلف حادثات میں 98افراد زخمی ہوچکے جن میں 55مرد 11خواتین اور 32بچے شامل ہیں۔ سیلابی ریلوں اور بارشوں سے مجموعی طور پر جہاں بلوچستان میں 26ہزار 897مکانات نقصان کا شکار ہوئے تو وہیں ایک لاکھ 7ہزار 377سے زائد مال مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے، اب تک مجموعی طور پر 2ہزار ایکڑ زمین پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچاجب کہ 710کلو میٹر پر مشتمل مختلف شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئیں۔دوسری جانب ہرنائی میں اونچے درجے کاسیلاب ہے جس کے باعث علاقے کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور ہزاروں افراد گھر میں محصور ہوگئے۔ادھر ڈیرہ بگٹی کےسوئی نالے سے نیوی کے غوطہ خوروں نے 2افراد کی لاشیں نکال لیں جب کہ 2مزید لاپتا افراد کو آج پھر تلاش کیاجائے گا۔
علاوہ ازیں نوشکی میں سیلابی ریلے سے درجنوں دیہات ڈوبنے سے نوشکی چاغی کا رابطہ بھی منقطع ہوگیا، پاک افغان بارڈر پرہزاروں شہری محصور ہوگئے، کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہے۔مستونگ نامہ نگار کے مطابق بلوچستان میں طوفانی بارشوں سے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو ایک بار پھر ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے ڈپٹی کمشنر مستونگ سلطان بگٹی کے مطابق لسبیلہ ڈسٹرکٹ میں پھر شدید بارشوں سے اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جس کی وجہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک اور ذرائع آمدورفت کے لیے مکمل معطل ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے کراچی کے لیے سفر کرنے والے مسافر، کوچز، مال بردار ہیوی گاڑیاں اور دیگر چھوٹے بڑے گاڑیوں میں سفر کرنے والوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے مکمل گریز کریں تاکہ انہیں سفر کے دوران کوئی مشکلات پیش نہ آسکیں۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ مسلسل بارشوں سے قومی شاہراہ سفر کرنے کے قابل نہیں ہے لہذا ٹرانسپورٹرز اور عوم الناس کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر سفر کرنے سے گریز کریں۔اس کے علاوہ گوادر اور مکران کا بھی کراچی سے رابطہ منقطع ہوگیا، دونوں شہروں کے درمیان عارضی راستہ بہہ گیا۔ضلع لسبیلہ کے دو مقامات پر نئے سیلابی ریلے پہنچ گئے، فورٹ منرو اور رکھنی میں بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔
دوسری جانب آٹھویں روز بھی بلوچستان اورپنجاب کے درمیان ٹریفک معطل ہے، دھاناسر کے مقام پر بلوچستان خیبرپختونخوا شاہراہ بھی 8 روز سے بند ہے جہاں 2ہزار سے زائد مال بردار اور چھوٹی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ ڈیرہ اللہ یار شہر کو سیلاب سے بچانے کے لئے انتظامیہ کی سرتوڑ کوششیں جاری ہیں تاہم قریبی نہروں کو پڑنے والے شگاف کے باعث شہر پر سیلاب کا خطرہ تلوار بن کر لٹک رہا ہے ۔شہریوں میں شدید خوف و ہراس پائی جا رہی ہے حالیہ مون سون بارشوں اور بلوچستان کے بالائی علاقوں سے آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث ڈیرہ اللہ یار کی قریبی نہروں میں طغیانی برقرار ہے نہریں بپھر چکی ہیں اور شہر کے چاروں اطراف سے نہروں میں شگاف پڑ رہے ہیں ڈپٹی کمشنر جعفرآباد رزاق خان خجک سمیت ریونیو افسران تحصیلدار بہرام خان بگٹی، نائب تحصیلدار محمد ظریف گولہ، قانونگو عبدالغنی چاچڑ سمیت پٹواری و دیگر عملہ شہر کو سیلاب سے بچانے کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں انتظامی افسران ذاتی طور پر نہروں کو لگے شگاف پر کرنے میں مصروف ہیں تاہم ایک نہر کے شگاف پر کیے جا رہے ہیں تو دوسری نہروں کو شگاف پڑ رہے ہیں قریبی نہروں کو پڑنے والے شگافوں کے باعث شہر پر سیلاب کا خطرہ تلوار بن کر لٹک رہا ہے اور شہریوں میں شدید خوف و ہراس پائی جا رہی ہے شہر بھر سے لوگوں کی نکل مکانی جاری ہے جبکہ نشیبی زیرآب آنے سے ہزاروں متاثرین خواتین اور بچوں کے ہمراہ سندھ بلوچستان قومی شاہراہ سمیت دیگر سڑکوں اور محفوظ مقامات پر پناہ لیے ہوئے ہیں شہر کے چاروں اطراف بارش اور سیلابی پانی جمع ہے تمام راستے جزوی طور پر بند ہیں۔
مانجھی پور ضلع صحبت پور میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہزاروں گھر منہدم ہوگئے مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے فصلات تباہ ہوگئے تاحال لوگ سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاءتک نہیں بھوک سے مر رہے معصوم بچے بوڑھے خواتین مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوگئے بے گھر افراد حکومتی امداد کے منتظر ۔تفصیلات کے مطابق ضلع صحبت پور کے تحصیل مانجھی پور،حیردین،حامد پور،پہنورسنہڑی،بھنڈ شریف مہیو پور،مراد علی،کوٹ لاشاری،گوٹھ صوبدار خان کھوسہ نورن،گوٹھ غلام مصطفی کھوسہ،کنرانی بیلٹ،گوٹھ دربھانی،ملیر،جمعدار امام الدین رئیسانی،گوٹھ حاجی میوا خان کھوسہ راج واہ،گوٹھ حاجی ہزار خان کھوسہ،گوٹھ محمد آمین کھوسہ،گوٹھ حاجی ولی محمد کھوسہ،استاد عبدالحمید کھوسہ گوٹھ حاجی حمزہ خان کھوسہ،گوٹھ شمس الحق خان کھوسہ،گوٹھ میر واہی،گوٹھ زرخان بگٹی،محمد آمین مرہٹہ ودیگر علاقے طوفانی بارشوں اور سیلاب سے تباہ ہوگئے ۔کچے مکانات منہدم ہوگئے ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے ہیں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں ۔متاثرین کی کوئی پرسان حال نہیں خواتین بوڑھے معصوم بچے روڈز کے کناروں پر پڑے ہیں ۔انتظامیہ کی جانب سے تاحال کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کی گئی بے گھر افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔
متاثرین کے پاس کھانے پینے کے اشیاءتک نہیں معصوم بچے خواتین بوڑھے مختلف امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں کوئی علاج معالجہ نہیں صحت کے مراکز بھی سیلابی پانی سے بھر گئے ۔ضلع صحبت پور میں تقریبا 90 فیصد لوگ بے گھر ہوگئے مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے ۔ہزاروں ایکڑ پرکھڑی چاول کے فصلات تباہ ہوگئے ۔ضلع صحبت پور کے عوام کی کوئی پرسان حال نہیں سیاستدان دور سے بھی نظر نہیں آرہے ہیں ضلع صحبت پور مانجھی پور ودیگر علاقوں کے عوام نے وفاقی و صوبائی حکومت ضلعی انتظامیہ سے ہنگامی بنیادوں پر بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ بورنالہ ڈاک میں طغیانی سیلابی پانی کا تیز بہاو بدستور جاری یونین کونسل ڈاک اور انام بوستان کا زمینی راستہ بحال نہیں ہو سکا دونین یونین کونسل کے 20سے زیادہ دیہات کا راستہ تین روز سے بند ہے جس کی وجہ سے علاقے میں ضروری اشیا ادویات اور خوراک کی قلت پیدا ہونے کا اندیشہ ہے پاک افغان سرحد پر واقع یہ سڑک ابھی تک زیر تعمیر ہے کنسٹرکشن کمپنی نے آج بحالی کا کام شروع کرکے دونوں یونین کونسل کا زمینی راستہ بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی دوسری جانب حالیہ طوفانی بارش اور سیلاب سے ریلوے ٹریک کی بحالی کا کام بری طرح متاثر ہوا ہے نوشکی ضلع کے مختلف مقامات پر ریلوے ٹریک سیلابی پانی کی وجہ سے جگہ جگہ کٹ چکا ہے کہیں پر مٹی آنے کے باعث ٹریک زمین میں دھنس چکی ہے 28جولائی کو طوفانی بارشوں سے ریلوے کا سو سالہ پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا تھا اب 20اگست کے بارشوں نے ریلوے ٹریک کو مزید نقصان پہنچایا ریلوے ٹریک کی خرابی کے باعث پاک ایران مال بردار ٹرین سروس ایک مہینے سے معطل ہے۔
منجھو شوری کے مختلف دیہاتوں میں محصور لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کیا جارہا ہے اب تک 180 سے زائد ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور ان میں راشن تقسیم کا عمل بھی جاری ہے پہلے مرحلے میں بوڑھے افراد خواتین اور بچوں کو نکالا جارہا ہے ضلعی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ جلد از جلد دیگر کو بھی محفوظ مقامات پر نکالا جائے ایف سی کے کرنل احمد خان اور ان کی پوری ٹیم کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔