|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2022

کوئٹہ+اندرون بلوچستان: بلوچستان میں بارش تھم جانے کے تیسرے روز بعد بھی بجلی گیس فون سڑکیں اور نیٹ سروس بحال نہ ہوسکی۔جبکہ سیلاب میں بہہ جانیوالوں کی لاشیں ملنے کا سلسلہ تاحال جاری۔متاثرہ علاقوں میں خوراک کی قلت پیدا ہوگئی۔لاکھوں لوگ سڑکوں کے کنارے کھلے اسمان تلے بیٹھے ہیں۔ قومی شاہراہیں تاحال بند ہونے سے رابطے تاحال بحال نہ ہوسکے۔تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلا ع میں مواصلاتی رابطہ تاحال مکمل بحال نہ ہوسکا، اکثر علاقوں میں ٹیلی فون ڈیڈ جبکہ موبائل بجلی کی بندش اور سگنل نہ ہونے کے باعث کھلونے بن گئے۔ صارفین کے مطابق پی ٹی سی ایل اورپی ٹی اے کے دعوے کے باوجودکوئٹہ کامواصلاتی رابطہ مکمل بحال نہیں ہوسکا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سہولت میں اب بھی رکاوٹ موجود ہے۔

فلاحی تنظیموں کے مطابق ٹیلی کمیونیکیشن خلل کے سبب امدادی آپریشن میں رکاوٹ ہے۔ صوبے میں سیلابی ریلوں کے باعث بجلی کے ٹاور گرنے سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع کو بجلی کی سپلائی منقطع ہوگئی، کوئٹہ کو متبادل ذرائع سے وقفے وقفے سے بجلی کی فراہمی جارہی ہے، بجلی کی بندش اور موبائل سگنلز کی بندش سے موبائل فون کھلونے بن گئے جبکہ اکثر علاقوں میں لینڈ لائن (ٹیلی فون) بھی ڈیڈ ہوگئے ہیں جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، ایک طرف مین شاہراہیں اور پل سیلابی ریلوں میں بہہ جانے سے لوگوں کا دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے تو دوسری جانب رہی سہی کسر مواصلاتی نظام کی بندش نے پوری کردی ہے۔ دریں اثناء بجلی کی بندش سے ہسپتالوں میں مریضوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، ذرائع کے مطابق امراض قلب، سینے کے امراض اور وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے، بجلی کی بندش کی وجہ سے آکسیجن بنانے والے پلانٹس سے آکسیجن کی پیداوار بھی کم ہوگئی ہے، ذرائع کے مطابق اکثر ہسپتالوں کو آکسیجن کی فراہمی انتہائی قلیل مقدار کی جارہی ہے۔
دریں اثنائسوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں میں گیس کی بحالی کے لئے سوئی سدرن گیس کی کوششیں جا ری ہیں، سوئی سدرن نے پہلے ہی کوئٹہ اور سبی میں اپنی تکنیکی ٹیموں کے ساتھ تمام بھاری مشینری اور آلات کو منتقل کر دیا ہے تاکہ سیلاب سے متاثرہ اپنی گیس پائپ لائنوں کی مرمت کا کام فوری طور پر شروع کیا جا سکے لیکن پانی کی سطح زیادہ ہونے کی وجہ سے بحالی کا کام شروع نہیں ہو سکا۔ یہ بات انہوں نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ پانی کی سطح بہت معمولی طور پر نیچے ہوئی ہے لیکن مرمتی کام شروع کرنے کے لئے یہ ابھی مناسب نہیں ہے مرمتی کام صرف اس وقت شروع ہو سکتا ہے جب پانی کی سطح نمایاں طور پر کم ہو جائے اور بھاری مشینری اور آلات کی نقل و حرکت کے لئے زمین پر ہموار راہداری مل جائے۔ترجمان کے مطابق امید ہے کہ آئندہ چند روز میں پانی کی سطح کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ جب سوئی سدرن گیس کا عملہ مشینری کے ساتھ پائپ لائن تک رسائی حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا تو یہ تباہ شدہ پائپ لائن کی مرمت کر کے گیس کی فراہمی بحال کرنے کے لئے سیکورٹی عملے کے تحفظ میں دن رات کام کرے گا۔ اس مرمتی کام کے لئے شروع سے ختم ہونے تک متوقع مدت دس دن ہے۔

دریں اثناء سوئی سدرن گیس کی انتظامیہ مقامی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور لیڈ ٹائم کو کم کرنے کے لئے کوئٹہ اور سبی میں تیار سٹینڈ بائی مشینری، پلانٹ، آلات اور ٹیموں کے ساتھ چوبیس گھنٹے صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔علاوہ ازیں سبلوچستان میں 3 فائبر آپٹک کیبل میں سے 2 کیبلز کئی مقامات پر سیلابی ریلوں میں بہہ گئے۔ پی ٹی سی ایل لینڈ لائن اور انٹرنیٹ سروس صوبے کے چند اضلاع میں جزوی طور پر بحال کردی گئی ہیں۔پی ٹی سی ایل کے جی ایم ٹیکنیکل شوکت خواجہ خیل نے بتایا کہ بلوچستان میں فائبرآپٹکس کی خرابی سے صوبے کے 80 فیصد اضلاع میں انٹرنیٹ سروسزمعطل ہیں انہوں نے بتایا کہ مستونگ کے قریب تیسری کیبل بھی زمین میں دھنسنے سے ٹوٹ گئی ہے اورفائبر آپٹکس کی خرابی کے باعث کوئٹہ میں انٹرنیٹ کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہوئی۔مستونگ میں خراب آپٹک کیبل کی مرمت کے بعد کوئٹہ میں جزوی طور پر انٹرنیٹ سروس بحال کردی گئی ہے تاہم انٹرنیٹ اورلینڈ لائن سروسز کی مکمل بحالی میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔شوکت خواجہ خیل کیمطابق پی ٹی سی ایل بلوچستان کے70 ہزار صارفین کو انٹرنیٹ سروس فراہم کرتا ہے تاہم حالیہ خراب موسمی صورتحال کی وجہ سے اس میں تعطل آیا ہے۔