|

وقتِ اشاعت :   September 3 – 2022

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام عظیم بزرگ قوم وطن دوست سیاسی رہنماءاور قومی راہشون سردارعطاءاللہ خان مینگل کی پہلی برسی کی مناسبت سے کوئٹہ پریس کلب میں کوئٹہ میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا تعزیتی ریفرنس کی صدارت عظیم بزرگ قوم وطن دوست رہنماءسردارعطاءاللہ خان مینگل کی تصویر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خاص بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی خان کاکڑ تھے ریفرنس کے آغاز میں عظیم قوم پرست وطن دوست رہنماءاور قومی راہشوں سردارعطاءاللہ خان مینگل کے عظیم جدوجہد قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے شمع روشن کئے گئے اور ان کی مسلسل جدوجہد ،قربانیوں ،ثابت قدمی ،اصولی سیاست ،قوم وطن دوستی ،نظریات وافکار پر ثابت قدم رہنے کی خاطر ایک منٹ کھڑے ہوکر خاموشی اختیار کی گئی ۔تعزیتی ریفرنس سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری وصوبائی پارلیمانی لیڈر ملک نصیراحمدشاہوانی ،مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی خواتین سیکرٹری ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار، سابق سینیٹر وپارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،بزرگ سیاست دان اور جمعیت علماءاسلام پاکستان کے سینئر رہنماءحافظ حسین احمد ،بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن سیکرٹری بالاچ قادر بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین وضلع کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری ،سابق ایم این اے میرعبدالرﺅف مینگل،پارلیمانی سیکرٹری سائنس وٹیکنالوجی ڈاکٹرشہناز نصیر بلوچ، حاجی ولی محمدلہڑی،چیئرمین واحد بلوچ، ٹکری شفقت حسین لانگو، جمیلہ بلوچ،عوامی نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عیسیٰ خان جوگیزئی ،وکلاءرہنماءعصمت خان اچکزئی ،معروف دانشور ولکھاری ڈاکٹرسلیم کرد، صوفی عبدالخالق بلو چ، سینئر بزرگ صحافی رانا مقبول احمد، ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹرعلی احمدقمبرانی ،

حاجی ابراہیم پرکانی ،لالا عبدالغفار اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے بلوچ بزرگ قوم وطن دوست ترقی پسند روشن خیال عظیم سیاسی رہنماءاور بلوچ قومی راہشون سردارعطاءاللہ خان مینگل کی بلوچ قوم ،بلوچستانی عوام اور محکوم ومظلوم اقوام بلوچ، پشتون ،سندھی ،سرائیکی اور دیگر کچلے ہوئے طبقات کے قومی و بنیادی حقوق ،قومی وجود،شناخت ،بقاءوسلامتی کیلئے ناقابل شکست غیر متزلزل عزم ،جدوجہد اور قربانیوں کو زبردست انداز میں خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنی تمام زندگی بلوچ قوم کومتحد ومنظم کرنے کے ساتھ محکوم اقوام کی بھی آپس میں نزدیکی لانے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے اور استحصالی قوتوں کے خلاف صف اراہوکر سیاسی ،قومی جمہوری جدوجہد کی طرف راغب کرنے میں اہم کردارادا کیااور اس کاخطے کے نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کے ان قدآور اورسرخیل سیاسی رہنماﺅں میں شمار ہوتا تھا جنہوں نے ون یونٹ کے خاتمے ،یہاں کی عوام کو ووٹ کا حق دلانے اور صوبوں کو مکمل خودمختاری کی فراہمی کیلئے جو مثالی جدوجہد کی وہ آنے والی نسلیں اور سیاسی کارکنوں کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں سردار عطاءاللہ خان مینگل نے ہمیشہ ہر پلیٹ فارم اور محاذ پر اصولی ،نظریاتی موقف اپناتے ہوئے قوموں کی شناخت ،وجود اور بقاءکیلئے جو دو ٹوک موقف اپنایاہے اور اس کیلئے کوئی وصولی نہیں کی بلکہ اپنے اس اصولی موقف کی

پاداش میں انہیں قید وبند کی صوبتیں برداشت کرناپڑیں حیدرآباد سازش کیس سے لیکر مختلف طرح کے کیسز اور حالات اور واقعات کا جواں مردی سے مقابلہ کیا اور دوران قید ان کے لخت جگر کو لاپتہ کیاگیا اور تاحال اس کی لاش نہیں ملی ہے وہ بلوچستان کے پہلے لاپتہ فرزند اسد مینگل تھے جن کو ان کے ساتھی احمد شاہ بلوچ کے ساتھ لاپتہ کیاگیا کیونکہ ارباب اقتدار واختیار اور بالادست قوتوں کی سوچ تھی کہ سردار عطاءاللہ مینگل کے بیٹے کو لاپتہ کرکے ان کے قوم وطن دوستی کی سیاست اور جدوجہد کو کمزور کیا جاسکے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جب سردار عطاءاللہ خان مینگل کو دوران قید یہ خبر دی گئی کہ آپ کے جواں سال فرزند اسد اللہ مینگل اور ان کے ساتھی احمد شاہ بلوچ کو لاپتہ کیاگیاہے تو عظیم قوم وطن دوست سیاسی رہنماءسردار عطاءاللہ خان مینگل کے وہ الفاظ آج بھی تاریخ کے اوراق میں موجود ہیں کہ ”میرے لئے بلوچستان کے ہر فرزند اسد اللہ مینگل اور احمد شاہ بلوچ کی حیثیت رکھتے ہیں ایسے دھونس دھمکیوں ،منفی ہتھکنڈوں اور خوف وہراس سے ہرگز میری قوم وطن دوستی اور نیشنلزم کی سیاست کو زرا بھی شکست نہیں دیا جاسکتا یہ مجھے قومی سیاست سے دور رکھنے کی ان غیر جمہوری قوتوںونادیدہ عناصر کی خام خیالی ہے “ مقررین نے کہاکہ سردار عطاءاللہ خان مینگل قومی رہنماﺅں نواب خیر بخش مری ،نواب اکبر خان بگٹی ،میر غوث بخش بزنجو،میر شیر محمد مری ،میر عبدالعزیز کرد، فخر افغان باچاخان ،خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی ،ملک عبدالعلی کاکڑسمیت اس خطے کے ان نامور صف اول سیاسی رہنماﺅں جدوجہد کرنے والے شخصیت کے حامل تھے کہ جن کی اس ملک میں محکوم اقوام کی شناخت ،وجودان کی جدوجہد کے بغیر نامکمل ہے اور جو جدوجہد کیاگیاہے وہ کسی بھی صورت فراموش نہیں کیاجاسکتا، مقررین نے کہاکہ سردار عطاءاللہ خان مینگل میں یہ صلاحیت موجود تھی کہ مائی کولاچی سے لیکر جیونی گوادر ،

کوہستان مری ، کواہ سلیمان ،سراوان ،جھالاوان ،مکران ،سمیت پورے خطے کے بلوچوں کو متحد کرنے میں اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے استحصالی قوتوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر نہایت ہی مخلصی ،سچائی ،ایمانداری سے اپنی کوششوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے کسی قربانی سے دریغ نہیںکیا،یہی وجہ ہے کہ آج پورے بلوچستان کی عوام سردار عطاءاللہ خان مینگل کی کوششوں ،قربانیوں اور جدوجہد کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کو اپنا ایک حقیقی رہنماءسمجھتے ہیں اس کے علاوہ سردار عطاءاللہ خان مینگل نے اس ملک میں بلوچ، سندھی فرنٹ کے قیام کیلئے جو کردارادا کیا تاکہ بلوچوں اور سندھیوں کی جو تاریخی روابط اور رشتے ہیں انہیں بھی مضبوط کرکے اس بالادست قوتوں کو ان کی سازشوں اور لوٹ وکھسوٹ کی پالیسیوں کو شکست دیاجاسکے ،اس کے علاوہ اس ملک میں بلوچ پشتون ،سندھی ،سرائیکی عوام کو بھی پونم جیسے تحریک کو فروغ دیا اور اس کی قیادت کی اسی کی سربراہی میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بڑے اجتماعات منعقد کرکے بلوچ، پشتون ،سندھی ومحکوم اقوام کو آپس میں قریب لاکر مشترکہ دشمن کو شکست دینے کی کوشش کی لیکن ان کی کاوشوں کے نتیجے میں آج اس ملک میں قوموں کی واک واختیار ،آئین وقانون کی حکمرانی ،حقیقی جمہوریت کی بالادستی ،سیاست میںاداروں کی مداخلت جیسے بیانیہ کو جو تقویت مل رہاہے وہ سردارعطاءاللہ خان مینگل کی کاوشوں ،نظریاتی اور فکری سوچ کی عکاسی کرتاہے، مقررین نے کہاکہ آج بھی بلوچستان میں ظلم وجبر کا دور دورہ ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کیاہواہے لواحقین گزشتہ کئی دنوں سے سراپااحتجاج ہیں صوبے کے مختلف علاقوں میں سیاسی کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں جاری وساری ہیں بلوچستان کامسئلہ سیاسی وجمہوری ہے اس ملک میں سیاسی ،قومی اور جمہوری سوال کو حل کئے بغیر بحرانوں پر قابو نہیں پایاجاسکتا۔اس موقع پر پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین چیئرمین جاوید بلوچ،آغا خالد شاہ دلسوز، انجینئر ملک محمد ساسولی ،ثانیہ حسن کشانی ،شمائلہ اسماعیل مینگل ،پروین لانگو، بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے اراکین صمد بلوچ، ناصرزہری ،عاطف رودینی ،بی این پی کے ضلعی جنرل سیکرٹری میر جمال لانگو، ملک محی الدین لہڑی ،طاہر شاہوانی ایڈووکیٹ، اسماعیل کرد، نسیم جاوید ہزارہ ،میر محمداکرم بنگلزئی ،باجی منورہ سلطانہ ،پرنس رزاق بلوچ، غلام مصطفی سمالانی ،سوشل میڈیا کے ایکٹویسٹ اسد سفیر شاہوانی ،ادریس پرکانی ،رضا جان شاہی زئی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں ،سول سوسائٹی ودیگر مکتبہ فکر کے افراد نے بڑی تعداد میں تعزیتی ریفرنس میں شرکت کی ۔

دریں اثنائبلو چستان نیشنل پارٹی کے سر پرست اعلیٰ مینار بلوچ قوم پرست رہنما سردار عطااللہ خان مینگل کی برسی ان کے آبائی گاو¿ں وڈھ میں نہایت ہی عقیدت و احترام سے منائی گئی برسی کے مرکزی جلسہ عام سیلابی صورتحال کے باعث ملتوی کر دی گئی ۔بلوچستان بھر میں تعزیتی ریفرنس و قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا تھا برسی کے موقع پر وڈھ کے مدارس گھروں سنٹرجیل خضدار سمیت دیگر مقامات سینکڑوں قرآن پاک کے ختم شریف یٰسین شریف اور درود شریف کے وظائف پڑے گئے جبکہ ننگر عام کے سلسلے میں وڈھ اور خضدار کے درجنوں مدارس سینٹر جیل خضدار کے قیدیوں اور سندھ مختلف علاقوں سے آئے ہوئے ہزاروں سیلاب زدہ افراد میں جگہ جگہ کھانا تقسیم کیا گیا مرکزی تعزیتی پروگرام کے سلسلے میں وڈھ میں ان کی رہائش گاہ کوٹ مینگل میں قرآن خوانی لنگر تقسیم کیا گیا جس میں کوئٹہ قلات مستونگ زہری سوراب مکران خضدار سندھ کراچی حب بیلہ سمیت دیگر علاقوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور سردار عطاءاللہ خان مینگل عظیم جدوجہد کو بلوچ قوم کے لیے ایک لازوال قربانی اور ایک اصول پرست شخصیت کے طور پر کہ جس نے زندگی بھر آپ نے اس قائم رہے اور چلے اور سختیاں برداشت کیں مگر سمجھوتہ نہیں کیا برسی کے موقع پر ان کے صاحبزادے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلی بلوچستان رکن قومی اسمبلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل مینگل قبیلے کے سربراہ سردار اسد اللہ خان مینگل،سردار زادہ میر گورگین مینگل،رکن قومی اسمبلی میر محمد اسلم بھوتانی ،رکن قومی اسمبلی عبدالکریم جوکیو سردار شہباز خان محمد حسنی،میر علی حیدر محمد حسنی،میر راحمین محمد حسنی،سردار نصیر احمد موسیانی،کراچی سے وزیراعلیٰ بلوچستان کے ایڈوائزر ڈاکٹر شہزاد شہید نواب امان اللہ زرک زئی کے صاحبزادے میر شہزاد خان زہری،سردارعلی محمد قلندرانی،سردار زادہ عرفان بھوتانی،اراکین صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی حاجی احمد نواز بنگلزئی میراختر حسین لانگو، بابو رحیم مینگل سینیٹر قاسم رونجو۔میر فرحان بھوتانی۔ملک اسد سکندر بیرسٹر جہانذیب رونجو میرسراج لہڑی۔

جمیل بلوچ۔چنگیز گچکی۔ اورنگزیب مینگل رکن صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری۔ میر محمد اکبر مینگل کمشنر قلات ڈویژن ڈپٹی کمشنر خضدار بی این پی کے سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ۔حاجی عبد الباسط لہڑی سابق صوبائی وزیر معدنیات میر عبدالرحمن مینگل چیئرمین لال جان بلوچ واجہ قاسم دشتی۔بی این پی کراچی ڈویژن کے صدر حمید ساجنا۔بی این پی حب کے رہنما بشیراحمد مینگل۔مولانا عبدالصبور مینگل۔میر حمل حملزئی۔بی این پی خضدار کے صدر شفیق رحمان ساسولی جنرل سیکریٹری عبدالنبی بلوچ سفر خان مینگل صادق غلامانی۔ایکسین واپڈا سیف اللہ۔ڈپٹی کمشنر خضدار الیاس کبزئی۔شکیل بلوچ۔جمال خان مینگل جسٹس ریٹائرڈ عبدالقادر مینگل ڈاکٹر عبدالقدوس کرد۔میر نورالحق گزگی صدیق موسیانی صحافی ندیم گرگناڑی سمیت سیاسی و قبائلی شخصیات نے شرکت کی تحصیل وڈھ کی تمام مدارس میں قرآن خوانی کرائی گئی اجتماعی دعا قاضی جہلاوان جمعیت علماءاسلام تحصیل وڈھ کے امیر مولانا عبدالکبیر مینگل نے کی ۔دریں اثناءسردار اختر جان مینگل کی قیادت میں سینکڑوں کی تعداد میں سیاسی سماجی شخصیات و علماءکرام نے راہشون بلوچ قوم پرست رہنما مینار بلوچ سردار عطا اللہ خان مینگل کی مزار پر حاضری دی اور دعا فاتحہ کی۔