|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2022

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں جواب جمع کرانےکے لیے مزید 2 ہفتوں کی مہلت دے دی۔

الیکشن کمیشن میں آج چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل شاہ خاور کمیشن میں پیش ہوئے، دوران سماعت انہوں نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر میں سپریم کورٹ میں مصروف تھا، ہمیں کچھ معلومات پی ٹی آئی کے غیرملکی چیپٹر سے موصول ہونی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ آپ کا ریکارڈ کہاں تک پہنچ چکا ہے؟ شاہ خاور نے جواب دیا کہ اگر 2 ہفتے مل جائیں تو بہتر ہوگا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 2 ہفتوں سے پہلے اپنا جواب جمع کرادیں تاکہ دلائل شروع ہوسکیں۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو دستاویزات جمع کرانے کے لیے مزید 2 ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 2 ہفتے قبل 23 اگست کو کیس کی گزشتہ سماعت میں پی ٹی آئی وکیل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس کیس میں بہت زیادہ دستاویزات ہیں انہیں اکھٹا کرنا ہے، ہمیں نوٹس کا جواب دینےکے لیےکچھ مہلت چاہیے، جامع جواب دینےکے لیے 2 ہفتےکی مہلت دیں، جس پر الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت آج 6 ستمبر تک ملتوی کردی تھی۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے 2 اگست کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے، ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یو ایس آئی سے بھی فنڈنگ حاصل کی، یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔

فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے، ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یو ایس آئی سے بھی فنڈنگ حاصل کی، یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے 2 اگست کو سنائے گئے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کر کے 23 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔