کوئٹہ: ڈائریکٹر جنرل فوڈ بلوچستان ظفراللہ نے کہا ہے کہ بارش اورسیلابی ریلوں کے بعد سڑکیں بند ہونے سے بلوچستان میں آٹے کا بحران پیدا اور قیمتوں میں ہوا،محکمہ خوراک بلوچستان فلور ملز کو سرکاری گندم کی فراہمی شروع کررہاہے جس سے صورتحال میں بہتری آئے گی،
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کیلئے کمشنر کوئٹہ ڈویژن کو لیٹر لکھا ہے جلد ہی محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ ذخیرہ اندزوں کے خلاف کارروائی شروع کرے گی یہ بات انہوں نے جمعرات کو اپنے دفتر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سالانہ گندم کی ایک کروڑ بوری پیدا ہوتی ہے جبکہ صوبے کی کھپت ڈیڑھ کروڑ کے قریب ہے رواں سال گندم کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے گندم کی 70لاکھ بوریاں پیدا ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک بلوچستان ہر سال 10لاکھ گندم کی بوریاں خریدتا تھا لیکن امسال 3لاکھ گندم کی بوریاں خریدی جو کوئٹہ اور پشین کے گوداموں میں رکھی گئی ہیں اورحالیہ بارشوں سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے.
محکمہ خوراک فلور ملز کو سرکاری گندم کی فراہمی شروع کر رہاہے جس سے کوئٹہ شہر میں آٹے کی قیمتوں میں استحکام آئے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث لوگوں کی اپنی ضروریات کیلئے ذخیرہ کی گئی گندم کو بھی نقصان پہنچا جس کی وجہ سے آٹے کی طلب میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک نے مزید گندم کی خریداری کیلئے پاسکو سے بات چیت شروع کی ہے تاکہ صوبے کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاسکو سے گندم خریدی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے صوبے سے باہر گندم اور آٹا لے جانے پر پابندی لگارکھی ہے محکمہ خوراک بلوچستان نے پنجاب حکومت سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ بلوچستان کو پنجاب سے آٹا اور گندم لانے کی منظوری دی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارش کے باعث سڑکیں بند ہونے سے بھی کوئٹہ شہر میں آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے راستے کھولنے کے بعد آئند چند روز میں صورتحا ل بہتر ہوجائے گی۔
ڈی جی ظفراللہ نے کہا کہ محکمہ خوراک نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کیلئے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کو لکھا ہے اورجلد ہی محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں ملکرآٹا اور گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گی۔