نصیرآباد: اسسٹنٹ کمشنر چھتر خادم حسین کھوسہ نے کمشنر نصیرآباد ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی اور ڈپٹی کمشنر نصیرآباد عائشہ زہری کے احکامات پر نصیرآباد کی تحصیل چھتر میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل شروع کردیا.
اسسٹنٹ کمشنر چھتر خادم حسین کھوسہ نے بتایا کہ حالیہ سیلاب سے تحصیل چھتر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ابتدائی طور پر سروے کے مطابق 3470 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جس میں سے 2200 گھر مکمل طور پر سیلاب سے تباہ ہوگئے ہیں جبکہ 1270 مکانات کو جزوی نقصان ہوا ہے اور دس بختے مکانات بھی سیلاب کی نظر ہوگئے ہیں سیلاب سے گلہ بانی سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی کافی نقصان ہوا ہے اب تک کی سروے رپورٹ کے مطابق دو سو عدد مال مویشی بھی سیلاب سے مر گئے ہیں.
خادم حسین کھوسہ نے بتایا کہ تحصیل چھتر میں ٹیوب ویلز کے ذریعے کاشتکاری کرنے والے کسانوں کی فصلیں بھی سیلاب کی بے رحمی سے نہ بچ سکی ہیں تقریباً 1940 ایکڑ پر کھڑی کپاس کی فصل بھی تباہ ہوچکی ہے اب بھی مکانات فصلات و دیگر نقصانات کے سروے کا عمل جاری ہے جس علاقوں میں سیلابی پانی نکل چکا ہے وہاں پر تحصیلدار سید ذوالفقار شاہ کی نگرانی میں ہمارا عملہ سروے کررہا ہے.
اسسٹنٹ کمشنر نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر نصیرآباد کی جانب سے جو بھی راشن فراہم کیا گیا ہے وہ راشن منصفانہ تقسیم کیا جارہا ہے مگر متاثرین کی تعداد ذیادہ ہونے کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں سیلاب متاثرین کو ٹینٹ کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے کمشنر نصیرآباد ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر نصیرآباد کو آگاہ کیا جاچکاہے جونہی ٹینٹ کی فراہمی ممکن ہو گی تو سیلاب متاثرین میں تقسیم کا عمل بھی شروع کیا جائے گا.
انہوں نے کہا کہ تحصیل چھتر میں حاجی اسرارِ احمد بھنگر کے علاقے کنڈی میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا گیا ہے جائزے کے موقع پر تمام تر تفصیلات بھی حاصل کی گئی ہے۔