|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2022

انٹربینک مارکیٹ میں آج تجارت کے آغاز کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک روپے 68 پیسے کی کمی آگئی۔

مقامی کرنسی صبح 11 بج کر 45 منٹ تک 231.5 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہی تھی جو کہ گزشتہ روز 229 روپے 82 پیسے پر بند ہونے کے بعد 0.73 فیصد کمی ظاہر کرتی ہے۔

دریں اثنا اوپن مارکیٹ میں روپیہ اس وقت 240 سے 242 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ ہورہا ہے۔

چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) ملک بوستان نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے درآمدی بل پر دباؤ بڑھا ہے جس کی وجہ سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال کپاس اور گندم کی فصلیں کم ہوں گی جس سے درآمدی بل بڑھ سکتا ہے اور ادائیگیوں کے توازن میں بگاڑ آسکتا ہے۔

ملک بوستان نے خدشہ ظاہر کیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں پر باہر جانے اور بیرون ملک سے فارن کرنسی لانے پر ڈیکلریشن کی پابندی ختم نہ کی گئی تو اس کا دباو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا فرق مزید بڑھا سکتا ہے اس لیے وزارت خزانہ کو ہمارے تحفظات دور کرنے ہوں گے۔

سابق صدر کراچی چیمبر عبداللہ زکی نے کہا کہ سیلابی صورتحال کے بعد سے ڈالر انٹر بینک مارکیٹ میں مسلسل بڑھ رہا ہے جس سے سب سے زیادہ پریشانی ہمیں ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روز ڈالر نئے ریٹ پر مل رہا ہے، ایسی صورتحال میں درآمدات کس طرح ممکن ہوگی،قیمت مقرر نہ ہونے کی صورت میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے، ہماری لاگت بڑھے گی تو صارفین پر منتقل کریں گے۔

عبداللہ زکی نے کہا کہ کمرشل بینکس ایل سی بھی مشکل سے کھول رہے ہیں، خدشہ ہے کہ ایل سی کھولنے میں حائل رکاوٹیں دور نہ کی گئیں تو ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے جو خام مال امپورٹ ہوتا ہے اس کی امپورٹ بند ہوجائے گی جس سے برآمدی آڈرز کی تکمیل میں مشکلات آئیں گی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر خزانہ فوری طور پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں اور روپے کی قدر میں استحکام لانے کے جامع پالیسی بنائیں تاکہ غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوسکے۔

واضح رہے کہ روپے کی قدر میں 2 ستمبر سے ڈالر کے مقابلے میں مسلسل کمی آرہی ہے، گزشتہ ہفتے کے دوران یہ 9.2 روپے گر کر 228.18 روپے پر بند ہوا جبکہ رواں ہفتے کے ابتدائی سیشن میں یہ مزید ایک روپیہ 64 پیسے گر گیا۔