|

وقتِ اشاعت :   September 14 – 2022

کوئٹہ :  بلوچستان میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ۔صوبے کے مشرقی علاقوں میں بارش سے مزید تباہی ریکارڈ کی گئی ہے ۔پی ڈی ایم اے کے رپورٹس کے مطابق مزید تین افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد صوبے میں ابتک مون سون بارشوں سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعد اد 281ہوگئی ۔بارشوں کے باعث بولان میں پنجرہ پل کے مقام پر بنائی گئی متبادل راستہ بہہ جانے سے ٹریفک کی روانی پھر معطل ہوگئی جس کے باعث سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں ۔بارش کے باعث مچھ اور گردو نواح میں پہلے سے سیلا ب و بارش متاثرہ عوام کو شدیدمشکلات کا سامنارہا ۔بارش کے نئے سلسلے کے پیش نظر عوام نے محفوظ اور بلند مقامات کا رخ کرکے وہاں خیمے لگالئے ۔دوسری جانب بارشوں کے باعث محنت مزدوری کرنیوالے افراد طویل عرصے سے روزگار ن ملنے کے سبب بھوک و افلاس کا شکار ہوگئے ۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے بارشوں کے نئے سلسلے کے حوالے سے قبل از وقت الرٹ جاری کردیا گیا تھا ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں سیلاب سے ہونے والی مزید 3 اموات رپورٹ جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون ایک مرد اور ایک بچہ شامل جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد 281 تک پہنچ گئی جبکہ 22 سو سے زائد کلو میٹر پر مشتمل شاہراہوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جسکی وجہ سے تاحال سفر کرنیوالوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

دوسری جانب ریلوے ٹریک پل بہہ جانے سے ریل سروس تاحال معطل ہے مجبوری میں سفر کرنیوالے مسافر کوچوں اور کروائے کی گاڑیوں کے مہنگے ٹکٹ خرید کر سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کے مطابق یکم جون سے اب تک 281 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں جن میں 133 مرد 164 خواتین اور 184 بچے شامل ہیں بارشوں کے دوران حادثات کا شکار ہوکر 172 افراد زخمی بھی ہوئے زخمیوں میں 90 مرد 38 خواتین اور 44 بچے شامل ہیں مجموعی طور پر صوبے بھر میں 65 ہزار سے زائد مکانات منہدم اور جزوی نقصان کا شکار ہوئے تو وہیں 2 ہزار 198 کلو میٹر پر مشتمل مختلف شاہرائیں بھی شدید متاثر ہیں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث مختلف مقامات پر 22 پل ٹوٹ چکے ہیں۔

2 لاکھ 70 ہزار 744 مال مویشی مارے گئے اور مجموعی طور پر 2 لاکھ 8 سو 11 ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں سولر پلیٹس اور بورنگ کا نظام سیلاب میں بہہ چکے ہیں جبکہ متاثرہ اضلاع میں تاحال متاثرین خوراک ادوایات اور خیموں کی کمی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں امدادی کارروائیاں میں حکومت فوج ایف سی پولیس لیویز اور نجی سماجی تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں۔