|

وقتِ اشاعت :   September 24 – 2022

کوئٹہ:  وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بلوچستان زرعی بحالی پلان اور فوڈ سیکیورٹی سے متعلق صوبے کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں زراعت کے شعبے کی بحالی کے لیے کسانوں کو 15.83 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کی منظوری دے دی گئی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر صوبوں کو دیکھتے ہوئے سبسڈی کو مزید بڑھایا جائے گا صوبائی وزراء میر اسد اللہ بلوچ، انجینئر زمرک خان اچکزئی، چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی،ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات حافظ عبدالباسط، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو روشن علی شیخ،سیکرٹری زراعت امید علی کھوکھر اور سیکرٹری خوراک ایاز خان مندوخیل سمیت دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی اجلاس کو سیکریٹری زراعت نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں زرعی بحالی پلان بلوچستان پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ زرعی بیجوں پر حکومت کسانوں کو 6.71 ارب روپے کی سبسڈی دے گی اور فرٹیلائزر پر کسانوں کو 6.47 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

جبکہ سولر سسٹم کی بحالی اور بور کے لیے 2.62 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے میں حالیہ سیلابی بارشوں سے مختلف اضلاع میں 52 فیصد خریف کی فصلوں کا رقبہ متاثر ہوا ہے اور ذخیرہ شدہ بھیجوں کا ضیاع بھی ہوا ہے جبکہ سیلابی صورتحال سے کینال کا نظام بھی متاثر ہوا ہے زرعی شعبے کو پہنچنے والے نقصان کے باعث خوراک کے فقدان کا خدشہ ہے زرعی بحالی پلان کے تحت حکومت کسانوں اور کاشتکاروں کو سبسڈی فراہم کر رہی ہے رجسٹرڈ کسانوں کو زرعی بھیجوں پر صوبائی حکومت 70 فیصد سبسڈی دے گی سولر سسٹم کی بحالی اور کھاد پر حکومت کسانوں کو 50 فیصد سبسڈی فراہم کرے گی اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ سبسڈی صوبے کے بارانی اور نہری دونوں علاقوں میں فراہم کی جائے گی جبکہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جوائنٹ سروے کیے جارہے ہیں زرعی شعبے کی بحالی سے فوڈ سیکورٹی اور کسانوں کے روزگار کے تحفظ سے مجموعی طور پر اس شعبے سے 324 ارب روپے کے مالی فوائد حاصل ہوں گے اس پلان کے تحت ربیع کے فصلوں پر بھی توجہ دی جائے گی اجلاس میں موجودہ وزیر خوراک نے بتایا کہ صوبے میں آٹے کی قلت دور کرنے کے لیے حکومت پنجاب اور پاسکو سے گندم کی خریداری کی جارہی ہے۔

اور عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر سیلز پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ وقت کسان بھائیوں کی مدد کرنے کا ہے اور ہم نے کسانوں کو سبسڈی دے کر انہیں اونرشپ دینی ہیں اگر کابینہ اراکین کو دو مہینوں کی تنخواہیں بھی نہ دینا پڑے تو ہم اپنے کسانوں کی مدد کرنے سے دریغ نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں وفاقی تعاون کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہم مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے کسانوں اور کاشتکاروں کی مدد کر سکیں انہوں نے صوبے میں آٹے کی ارزاں نرخوں پر فراہمی پر وزیر خوراک کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ عوام کو معیاری اور سستے آٹے کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔