تربت: پاکستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سنیئرنائب صدر، سابق صوبائی وزیرمیر غفور احمدبزنجو نے کہاہے کہ پاکستان نیشنل پارٹی عوامی کی بی این پی کے ساتھ انضمام یا اتحاد کے حوالے سے معاملات فائنل کرلئے گئے ہیں اس سلسلے میں کارکنان سے مشاورت کے بعد ہی انضمام یا اتحادکافیصلہ کرلیاجائے گا، پی این پی عوامی کے ساتھ ساتھ کئی اہم علاقائی قدآور شخصیات بھی نئی صف بندی میں شامل ہورہے ہیں، نیشنل پارٹی ایک بارپھر2018ء سے بدتر صورتحال سے دوچار ہوجائے گی، ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان نیشنل پارٹی عوامی کے ضلعی دفتر میں ورکروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ کیچ میں سید احسان شاہ جب میر امام بزنجو، میر اسلم بلیدی، میر انورمزار ودیگر اہم شخصیات کے ساتھ مل کر الیکشن مہم پرنکلیں گے تو نیشنل پارٹی گردوغبار میں نظربھی نہیں آئے گا اور ڈاکٹرمالک 2018ء کی طرح ایک بارپھر کسی اور الیکشن میں کھڑاکرکے راہ فراراختیارکرنے پر مجبورہوجائیں گے، انہوں نے کہاکہ بی این پی کے ساتھ معاملات فائنل ہوگئے ہیں اس سلسلے میں ہم اپنی پارٹی کی ایک کمیٹی تشکیل دیں گے جس میں الائنس یاانضمام کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا، اکتوبر کے وسط تک سید احسان شاہ تربت آکر باقاعدہ کارکنان سے مشاورت کرکے انہیں اعتماد میں لیں گے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم کے وسیع ترمفاد میں اورمستقبل میں باپ جیسی پارٹیوں کا راستہ روکنے کیلئے میں نے ڈاکٹرمالک سے3نشستیں کی ہیں تاکہ قومی اتحادکی طرف بڑھاجاسکے مگر وہ اس سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہیں وہ خودغرض ہیں اور بدنیتی کامظاہرہ کررہے ہیں ان کے پاس اچھی ٹیم نہیں ہے اس لئے اس نے ایک اچھے موقع کوضائع کردیا اب وہ کبھی اصغررند کے پاس اور کبھی لالہ رشید اورمیر انورمزار کے پاس جاکر انہیں ٹکٹ کی آفرکررہے ہیں مگر کوئی ٹکٹ لینے کوتیارنہیں ہے، انہوں نے کہاکہ میر اسرار زہری سمیت دیگر اہم سیاسی وقدآور شخصیات سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، انہوں نے سردار اخترجان مینگل کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے یقین دلایاہے کہ علاقہ وعوام کے مفاد میں جوکچھ سیداحسان شاہ کریں گے میں ساتھ ہوں، ہم اوربی این پی مینگل کیچ میں جب ساتھ ہوں تب کسی اورکو موقع نہیں ملے گی،انہوں نے کہاکہ حاصل خان بزنجو ڈاکٹر مالک کے محسن تھے مگر اس کے باوجود ان کی برسی اسلام آباد، لاہور یاکراچی میں منانے کے بجائے کلاتک میں ڈھول کے ساتھ منایا جس پر افسوس کیاجاسکتاہے انہوں نے کہاکہ بلوچ اوربلوچستان یکجہتی کے متمنی ہیں ہم نے سیاست بہت کرلی، ایم این اے، ایم پی اے اور سینیٹرز بھی بنے مگر یہ بلوچستان کے دکھوں کامداوا نہیں کرسکا، انہوں نے ورکروں کو یقین دلایا کہ بہت جلد حق داروں کو ملازمتیں ملیں گی، کارکن مایوس نہ ہوں آئندہ دور تابناک ہے۔
پاکستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری خان محمدجان نے کہاکہ پارٹی کارکردگی کومیڈیا پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے وقت آیاہے کہ متحدومنظم ہوکر ایک مضبوط قومی پارٹی تشکیل دی جائے جس میں قوم دوست، جمہوریت پسند لوگ شامل ہوں لیڈرشپ اور ورکروں کو اس پر غورکرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ برننگ ایشوز پر موثر اور صحیح طریقے سے آواز اٹھاکر انہیں حل کرنے کی ضرورت ہے، پی این پی عوامی کے بزرگ رہنما قاضی نور احمدبلوچ نے کہاکہ پروپیگنڈے اور افواہوں کا بازار گرم ہے جن جن سے ملاقاتیں اور رابطے ہوئے ہیں اس پر کارکنوں کا آگاہ کیاجائے کہ کیامعاملات چل رہے ہیں اورکن شرائط پر چل رہے ہیں، پی این پی عوامی کے مرکزی کلچرل سیکرٹری خالد رضا نے کہاکہ ووٹ کو عزت ہوگی تو ورکر کی عزت ہوگی جب تک ووٹ کی عزت نہیں ہوگی تب تک ورکرنظرانداز رہیں گے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ماس پارٹی کی ضرورت ہے اتحاد واتفاق ضروری ہے کیونکہ چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کی وجہ سے بلوچستان کامینڈیٹ ہمیشہ تقسیم رہاہے، اجلاس سے عظیم جان گچکی، بالاچ گورگیج، میران حیات، ڈاکٹرگلزار، ماسٹر اکبر نے بھی خطاب کیا جبکہ سراج بیبگرنے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دئیے، جبکہ حاجی مرادبخش جوسکی، رحیم بخش جوسکی، حاجی محمد شریف، حاجی برکت علی، حاجی محمد عظیم، اختر علی، دارجان بزنجو سمیت دیگر رہنما اورسنیئرکارکنان کثیر تعداد میں شریک تھے۔