|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2022

سینیٹر اور نو منتخب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے سامنے سرینڈر کردیا ہے۔

نو منتخب وزیر خزانہ اور سینیٹر اسحاق ڈار بدھ 28 ستمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور ن لیگ کے رہنما طارق فضل چوہدری بھی ان کے ہمراہ تھے۔ ایوان صدر میں وفاقی وزیر خزانہ کا حلف اٹھانے کے ایک گھنٹے بعد اسحاق ڈار نے سرنڈر کیا۔

عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

عدالت آمد پر میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے فرنٹ پوزیشن پر کھلتے ہوئے بھرپور طریقے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی ڈیل پر یقین نہیں رکھتے اور نہ ہم نے کوئی ڈیل کی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں وزراء بڑے بڑے دعوے کیے گئے کہ آج اسحاق ڈار کو واپس لارہے ہیں کل واپس لارہے ہیں، ایک چینل نے بدقسمتی سے میرے خلاف غلط خبر چلائی، چینل نے معافی مانگی اور تین کروڑ روپے ہرجانہ وصول کیا۔ جھوٹے فراڈ اور فیک کیسز ہیں جہنوں نے کیس بنائے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔

اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ میں حال ہی میں پاکستان پہنچا ہوں، پرسوں رات واپسی ہوئی اور کل بھی کوشش کی تھی کہ عدالت آؤں، تاہم منگل 27 ستمبر کو جج صاحب چھٹی پر تھے، عمران خان حکومت نے میرا پاسپورٹ منسوخ کرایا تھا، سفتار خانے کو کہا گیا تھا کہ کہیں سے بھی اپلائی کرے تو پاسپورٹ نہیں دینا، میرے خلاف کیس جعلی کیس ہے، میں نے ہمیشہ وقت پر ٹیکس ریٹرن جمع کرائے۔

وزیر خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ بدترین مجرم کھلا پھر سکتا ہے جب کہ نیک انسان کو تکلیفیں برداشت کرنی پڑتی ہیں، عمران خان حکومت میں کوئی دن ایسا نہیں جاتا تھا جب بلند بانگ دعوے نہ کیے جاتے ہوں، جنہوں نے یہ کیسز بنائے انہیں شرم آنی چاہئے، پاکستان اس وقت بدترین معاشی صورت حال سے دوچار ہے۔ عمران خان کی حکومت نے اس ملک کا وہ برا حال کیا جو دشمن بھی نہیں کر سکتا، اگر پاکستان اسی ڈگر پر چلتا تو پاکستان بری معیشت بننے جا رہا تھا، ملک کو پانامہ اور دیگر ڈراموں نے بہت نقصان پہنچایا، مجھے چوتھی مرتبہ عوام کی خدمت کے لیے چنا گیا ہے۔

نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ ایک سیاست دان کو تکبر اور منفی سیاست کی جگہ کچھ نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ میرا پاسپورٹ منسوخ کر دیا اور کہتے تھے کہ ملک واپس آئیں، اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے کہ ملک میں واپس آیا ہوں، پچھلے چار سالوں میں معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا، گزشتہ حکومت نے سیاسی مائل ایج لینے کے لیے عالمی معاہدوں سے انحراف کیا۔ یہ کہا کہ آنے والوں کیلئے بارودی سرنگ بچھا دی گئی ہے، ہم اکانومی کو بہتر کریں گے، آپ مسلم لیگ ن کی ہسٹری دیکھیں، ہم نے پہلے بھی چار سال روپے کو مستحکم رکھا تھا۔

ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ “ کیا آپ کا اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا بیانیہ ختم ہو گیا ہے“؟، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں کسی ڈیل پر یقین نہیں رکھتے، پاکستان کے قیمتی چار سال ضائع ہوگئے اور تیس سال پیچھے چلے گئے۔

ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ ملک کو چلنے دیں کا میسج کس کے لیے ہے؟۔ جس پر ان کا کہنا تھا کہ یہ میسج عمران خان اور ان کی پارٹی کے لیے ہے۔ خدا کا خوف کریں اور ملک کو چلنے دیں۔ تین سال کا گند چار ماہ میں درست نہیں ہو سکتا تھا۔ مفتاح اسماعیل نے اپنی پوری کوشش کی اور پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا۔