کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اراکین صوبائی اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی، میر سلیم احمد کھوسہ اور سابق صوبائی وزیر پرنس علی احمد زئی بھی اس موقع پر موجود تھے دونوں رہنماؤں کے درمیان خوشگوار ماحول میں ہونے والی ملاقات میں صوبے کی موجودہ سیاسی صورتحال پارٹی امور، ترقیاتی منصوبوں اور کوئٹہ ترقیاتی پیکج پر تبادلہ خیال کیا گیا ملاقات میں صوبے میں حالیہ سیلابی بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال،صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات اور امدادی سرگرمیوں پر بھی بات چیت کی گئی وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضلع لسبیلہ کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کو تیز کیا گیا ہے اور صوبہ بھر میں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امداد اور بحالی کا کام جاری ہے کوئٹہ ترقیاتی پیکج پر پیش رفت کو تیز کیا جارہا ہے۔
اور حکومت تمام ترقیاتی منصوبوں کی مقررہ وقت میں تکمیل یقینی بنا رہی ہے تاکہ صوبے میں یکساں ترقی کا عمل جاری رہے۔دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان جام کما ل خان کے ساتھ گلے شکوے ختم ہو گئے ہیں مل کر بلو چستان عوامی پارٹی کو فعال اور منظم بنائیں گے ، جام کما ل خان سے ملا قات مثبت رہی ، لسبیلہ کی تقسیم کے معاملے پر اپنی غلطی تسلیم کر کے معذرت کر لی اس بارے میں پہلے جام کمال خان سے مشورہ لینا چاہیے تھا۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان جام کمال خان سے ملا قات کے بعد میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کہی۔ اس مو قع پر اراکین اسمبلی میر سلیم احمد کھوسہ، میر عارف جان محمد حسنی، سا بق صوبائی وزیر پرنس احمد علی بلو چ بھی موجود تھے۔وزیراعلی بلو چستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ گلے شکوے ہو تے رہتے ہیں۔
جام کمال خان ہما رے بڑے ہیں ، جام کمال نے مشورہ دیا ہے کہ پارٹی کو مضبوط بنا کر آگے لیکر چلیں ۔ انہوں نے کہاکہ پہلے ہم پارٹی کو یکجا کریں گے مستقبل میں انتخابات بھی قریب ہیں ہم جام کمال خان کے سیا سی تجر بے سے فائدہ اٹھائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان عوامی پارٹی ہم سب کی جماعت ہے اس میں جام کمال خان کی محنت ہے کا فی عرصے سے جام کما ل خان سے ملا قات کر نے کی کوششیں کر رہا تھا لیکن سیلاب کی وجہ سے جام کمال خان لسبیلہ میں مصروف تھے ۔انہوں نے کہاکہ لسبیلہ کی تقسیم کے معاملے پرجام کمال خان سے مشورہ لینا چاہیے تھا لسبیلہ کی تقسیم کے معاملے پراپنی غلطی تسلیم کرکے معذرت کرلی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پارٹی ہم سب کی ہے چاہے صدر میں ہوں لیکن پاور جام کما ل خان کے پاس رہے گی ۔وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبدا لقدوس بزنجو نے کہاکہ جام کما ل خان سے ملاقات مثبت رہی جس میں سیاسی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کا مقصد پارٹی کو یکجا کرنا اور صوبے کو مشکلات سے نکالنا ہے ۔دریںاثناء سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان جام کمال خان نے کہاہے کہ وزیر اعلیٰ بلو چستان کے ساتھ قبائلی نہیں بلکہ سیا سی اختلافات تھے جنہیں مل بیٹھ کر حل کر لیا گیا ہے ، عام انتخابات سے قبل مل کر بی اے پی کو فعال اور منظم بنائیں گے ۔ یہ بات انہوں نے وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو سے ملا قات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے کہی۔
اس مو قع پر اراکین اسمبلی میر سلیم احمد کھوسہ، میر عارف جان محمد حسنی، سا بق صوبائی وزیر پرنس احمد علی بلو چ بھی موجود تھے۔سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان جام کمال خان نے کہاکہ تحریک عدم کے بعد وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے2سے 3مرتبہ ملاقات کی پیش کش کی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ایک دوسرے کے قبائلی قتل تو نہیں کئے لیکن ہمارے سیا سی اختلا ف ہوئے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد منافقت نہیں تھی بلکہ یہ ایک سیا سی سٹانس ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہما ری پہلے بھی کوشش تھی کہ عبد القددس بزنجو کو اچھے مشورے دیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے جہاں کہیں کوئی کمزوری نظر آئے گی اسکی نشاندہی بھی کرتے رہیں گے جو ایک اچھے پارلیمانی نظام کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جہاں چیزیں خاموشی کی طرف چلی جائیں تو پھر وہ صوبے کے لئے بھی اچھی نہیں جا تیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب کا ایک ہی مقصد ہے کہ صوبے اور حلقوں کی بہترین کے لئے کام کرنا ہے اور انشاء اللہ کر تے رہیں گے کو شش ہو گی ہے معاملات کو بہتر اندا زز میں آگے لیکر جائیں ۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو مقصدصرف ایک وزیر اعلیٰ نہیں ہوتا وزیر اعلیٰ کے ساتھ انکے پوری کابینہ ہو تی ہے بلو چستان میں سیا ست کر نا آسان نہیں ہے یہاں نمبر گیم چھوٹا ہوتا ہے اور ہر وزیر اعلیٰ پر کسی نا کسی چیزکا ڈپریشن بھی آتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ضروری نہیں ہے چیز کا وزیراعلیٰ کو معلو م ہو امیدہے کہ آنے والے انتخابات سے قبل وزیر اعلیٰ بلو چستان صوبے کے تر قیاتی عمل اور سیلاب کے حوالے ، بلو چستان کی پسماند گی اور وفاقی کے ساتھ بلو چستان کے کیس کو ہم سب ملکر لڑیں تاکہ بلو چستان کے مسائل حل ہوں ۔انہوں نے کہاکہ بلو چستان عوامی پارٹی کا مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہیں کیونکہ ہم سب پارٹی کے عہدیدار اور رکن ہیں پارٹی میں یقینی پر طور پر دڑاڑیں ہیں ہما ری کوشش ہو گی کہ سب ملکر بیٹھ کر پارٹی کے مسائل اور کمزیوں پر بات چیت کریں اور مشترکہ لائحہ لائیں جس پر اتفاق رائے سب ایک ساتھ ہوں۔