پاکستان کا روایتی حریف بھارت کے ساتھ ٹی20 ورلڈ کپ کا بڑا مقابلہ آسٹریلیا کے میلبرن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) میں پاکستانی وقت کے مطابق آج دوپہر ایک بجے ہوگا۔
شائقین کرکٹ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق میلبرن میں موسم میچ کے لیے قدرے بہتر ہوگیا ہے اور بارش کے امکانات انتہائی کم ہو گئے ہیں جب کہ اس سے قبل ماہرین موسمیات نے آج کا میچ بارش سے متاثر ہونے کے بہت زیادہ امکانات کا اظہار کیا تھا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے جیت کا عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹی20 ورلڈ کپ میں پاک۔بھارت میچ کا سب کو انتظار ہے، بطور ٹیم ہم تیار ہیں اور کوشش کریں گے کہ 100 فیصد کارکردگی دکھائیں۔
بابر اعظم کا کہنا تھا کہ موسم ہمارے ہاتھ میں نہیں، بطور کھلاڑی اور کپتان میں چاہوں گا کہ پورا میچ ہو کیونکہ سب لوگ اس میچ کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورا میچ ہوگا تو زیادہ اچھا ہوگا، جتنا بھی میچ ہو اور صورت حال جیسی بھی ہو، بطور ٹیم ہم تیار ہیں اور کوشش کریں گے کہ 100 فیصد کارکردگی دکھائیں۔
ادھر بڑے مقابلے سے قبل سابق کرکٹرز کی جانب سے بھی قومی ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
پاکستان اوربھارت کے میچ سے قبل ہی شائقین کرکٹ کا جوش و خروش عروج پر ہے۔
دوسری جانب سے اہم میچ سے قبل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا ایک پوسٹر جاری کیا جس میں انہیں بادشاہ کا خطاب دیا گیا ہے۔
اپنے پوسٹر میں آئی سی سی نے شائقین کرکٹ سے سوال پوچھا ہے کہ ’ٹی 20 ورلڈ کپ میں بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم کیسا پرفارم کرے گی؟‘
ادھر اہم میچ سے قبل بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو مشکل حریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم بہت چیلنجنگ ہے، 2007 سے 2022 تک پاکستان کی جتنی ٹیموں کے خلاف کھیلا ہے وہ تمام ٹیمیں اچھی ثابت ہوئی ہیں۔
پاکستان کے خلاف میچ میں اضافی دباؤ سے متعلق سوال کے جواب میں روہت شرما نے کہا کہ ’میں دباؤ کا لفظ کا استعمال نہیں کرنا چاہتا، میں اسے ایک چیلنج کے طور پر لینا چاہوں گا، یہ پاکستانی ٹیم بہت چیلنجنگ ٹیم ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے 2007 سے 2022 تک پاکستان کی جتنی ٹیموں کے خلاف کھیل ہے وہ تمام ٹیمیں اچھی ثابت ہوئی ہیں، اگر کسی خاص دن آپ زیادہ اچھا کھیلتے ہیں تو آپ لازمی جیتیں گے‘۔
کرکٹ کے میدان میں پاکستان اور بھارت دونوں ٹیمیں طویل عرصےسے روایتی حریف ہیں اور دونوں ٹیموں کے درمیان کرکٹ میچ دنیا بھر میں اعصاب شکن مقابلہ سمجھا جاتا ہے۔
ٹی20 ورلڈ کپ میں دنیا بھر کے کروڑوں شائقین کو پاک-بھارت میچ دلچسپ ہونے کی توقع ہے تاہم آئی سی سی ورلڈ کپ کی تاریخ میں بھارت کا پلڑا بھاری رہا ہے، بھارت نے 13 میچ جبکہ پاکستان نے صرف ایک میچ جیتا ہے، بھارت نے ایک روزہ میچوں کے ورلڈ کپ میں کھلیے گئے اب تک کے تمام 7 میچوں میں کامیابی حاصل کر رکھی ہے۔
پاکستان نے ورلڈ کپ ٹی20 کے 6 مقابلوں میں سے ایک میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ ایک میچ ڈرا ہوا تھا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان جو میچ کھیلے گئے ہیں، ان میں بھارت کی طرف سے چند یادگار لمحات کو شیئر کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان کے لیے بھی متعدد اچھے لمحات خوشی کے اظہار کے لیے کافی تصور کیے جاتے ہیں۔
پاکستان کی طرف سے ناقابل یقین اور یادگار لمحات میں 1986میں شارجہ میں آسٹریلیشیا کپ کے فائنل میں جاوید میانداد کی طرف سے مارا جانے والا چھکا شامل ہے، جو چیتن شرما کی گیند پر مارا تھا جب پاکستان کو آخری گیند پر جیتنے کے لیے 4 رنز کی ضرورت تھی اورچیتن شرما نے آخری بال کروائی تھی۔
1999 میں بھارت میں منعقدہ ایشیا کپ ٹیسٹ چمپئین شپ میں سعید انور نے 188 رنز بنا کر پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
شارجہ میں کھیلی گئی ویلز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان کے عاقب جاوید نے ہیٹ ٹرک کی تھی اور 10 اوورز میں 37 رنز دے کر 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔
پاکستان نے بھارت میں 2006 میں ہونے والی سیریز میں ابتدائی دو ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں شکست کے باوجود کامیابی حاصل کی تھی، پاکستان نے 2-4 سے سیریز جیتنے کے لیے اگلے چاروں ون ڈے انٹرنیشنل میں فتح سمیٹی تھی، یہ پاکستان کی مشہور کامیابی تھی کیونکہ بھارت کا دورہ کرنے والی یہ پاکستان کی سب سے کمزور ٹیم قرار دی جارہی تھی۔
اسی طرح پاکستان نے 2009 میں چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کو 54 رنز سے شکست دی تھی۔
پاکستان نے 2017 میں لندن کے اوول میں آئی سی سی چمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دی تھی، یہ پاکستان کی آئی سی سی کے ون ڈے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے فائنل میں سب سے بڑے مارجن سے فتح تھی۔
پاکستان نے 2021 میں ٹی20 ورلڈکپ کے ابتدائی میچ میں بھارت کو 10 وکٹوں سے ہرایا تھا، گزشتہ مہینے پاکستان نے ایشیا کپ کے مقابلے میں بھی بھارت کو 5 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
پاکستانی اسکواڈ میں کپتان بابر اعظم، شاداب خان، فخر زمان، آصف علی، حیدر علی، افتخار احمد، خوشدل شاہ، محمد حسنین، محمد نواز، محمد رضوان، محمد وسیم، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود اور حارث رؤف شامل ہیں۔
بھارتی اسکواڈ میں کپتان روہت شرما، ویرات کوہلی، لوکیش راہل، سوریا کمار یادیو، ریشابھ پنٹ، دنیش کارتھک، دیپک ہوڈا، روی چندرن ایشون، بھوونیشور کمار، ارشدیپ سنگھ، ہرشل پٹیل، یوویندرا چاہل، اکشر پٹیل، ہردک پانڈیا اور محمد شامی شامل ہیں۔