دو روز قبل کینیا کے دارالخلافہ نیروبی میں انتہائی دلخراش اور افسوسناک واقعہ پیش آیا ،واقعے میں پاکستان کے معروف سینئر صحافی ارشد شریف فائرنگ سے شہید ہوئے۔کینیا میں قتل ہونے والے پاکستان کے سینیئر صحافی ارشد شریف کی گاڑی کی تصاویر مقامی میڈیا نے جاری کردیں۔سینیئر صحافی اور اینکر ارشد شریف کو کینیا میں قتل کیا گیا اور اس حوالے سے مقامی پولیس نے بتایا کہ ارشدشریف کی گاڑی ان کا بھائی چلا رہاتھا، مگادی ہائی وے پرپولیس نے چھوٹے پتھر رکھ کر روڈبلاک کیا تھا، ارشد شریف کی کار روڈ بلاک کے باوجود نہیں رکی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس آفیسرز نے کار نہ رکنے پرفائرنگ کی اور گاڑی پر 9 گولیاں فائر کی گئیںجن میں سے ایک ارشد شریف کے سر میں لگی اور وہ انتقال کرگئے۔کینیا کی نیشنل پولیس فورس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور ارشدشریف کی فیملی سے تعزیت بھی کی۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ارشد شریف کی گاڑی مقامی پولیس اسٹیشن میں کھڑی ہے اور گاڑی پر 6گولیوں کے واضح نشانات ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کرلیا۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نے ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں کمیشن کا سربراہ سول سوسائٹی اور میڈیا سے بھی ارکان لے سکے گا۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے یہ فیصلہ مرحوم ارشد شریف کے قتل کے اصل حقائق کے تعین کے لیے کیا ہے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیراعظم نے اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو ہدایات بھی جاری کی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن میں ایسے لوگوں کو شامل کیا جائے جن پر ارشد شریف کے اہل خانہ کو اعتماد ہو۔
پاک فوج نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے حکومت کو خط لکھ دیا۔جی ایچ کیو کی جانب سے خط میں ارشد شریف کے معاملے پر کمیشن بنانے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کا الزام اداروں پر لگانے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے۔بہرحال ارشد شریف کے دل دہلانے والے واقعے نے ہر شخص کو افسردہ کیا ہے اور ہر طرف سے یہی مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور واقعے کے اصل محرکات کو سامنے لایاجائے تاکہ یہ معلوم ہوسکے واقعہ کس طرح اور کیوں پیش آیا۔ اس وقت ملک میں سب سے بڑی خبر یہی بنی ہوئی ہے مگر دوسری جانب کچھ لوگ اس سانحہ پر اپنی سیاست چمکانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے منفی پروپیگنڈہ کررہے ہیں، شیخ رشید نے تو نجی ٹی وی میں بات کرتے ہوئے یہ تک کہہ دیا کہ ارشد شریف کے سر کی قیمت مقرر کی گئی تھی۔
حکومت مخالف سیاسی جماعت جس طرح سے اس معاملے پر سیاست کررہی ہے، یہ انتہائی شرمناک عمل ہے کوئی ثبوت نہ کوئی معلومات ان کے پاس ہیں اپنے تئیں من گھڑت کہانیاں بناکر واقعے کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں جسے روکنا چاہئے اور اس حوالے سے بھی حکومت سخت نوٹس لے۔ اس وقت حکومت کی مکمل ذمہ داری بنتی ہے کہ ارشد شریف قتل کیس کے حوالے سے تمام تر وسائل بروئے کار لائے اور اس کیس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے منطقی انجام تک پہنچائے تاکہ سوگوار اہل خانہ کو واقعے کی مکمل رپورٹ مل سکے اور انہیں اس بات کی تسلی ہو کہ حکومت نے ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ اس کیس کے حوالے سے کام کیا جبکہ صحافی برادری بھی مطمئن ہوجائے کیونکہ صحافتی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ امید ہے کہ ہر سطح پر ارشد شریف قتل کیس کے حوالے سے تحقیقات ہوںگی اور حقائق کو منظر عام پر لایاجائے گا۔