|

وقتِ اشاعت :   October 27 – 2022

مقتول صحافی ارشد شریف کی میت پوسٹمارٹم کے بعد لواحقین کے سپرد کردی گئی۔

ورثاء کی درخواست پر پمز اسپتال میں ڈاکٹرز کے 8 رکنی بورڈ نے مقتول کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا اور نمونے ٹیسٹ کیلئے مختلف لیبارٹریز بھجوادیے گئے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد ارشد شریف کی میت دوبارہ قائداعظم اسپتال منتقل کردی گئی۔

اب ارشد شریف کا جسد خاکی قائداعظم اسپتال سے ان کی رہائش گاہ پہنچا دیا گيا ہے، اور ورثاء کے مطابق مرحوم کی نماز جنازہ جمعرات کو دن 2 بجے فیصل مسجد میں ادا کی جائے گی جبکہ تدفین ایچ الیون قبرستان میں ہوگی۔

دوسری جانب وزارت داخلہ نے کینیا میں ارشد شریف کے قتل کیلئے کیلئے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اطہر وحید اور آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عمر شاہد پر مشتمل کمیٹی کینیا روانہ ہوگئی جہاں قتل کے شواہد حاصل کرنے اور ارشد شریف کے پاکستان سے دوبئی اور پھر کینيا جانے کی وجوہات اور محرکات کا کھوج لگائے گی۔

ممتاز صحافی اور اینکرارشد شریف کچھ عرصہ پہلے کینیا کے شہر نیروبی پہنچے تھے، انہیں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کینیا میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا، اور ان کی اہلیہ جویرہ صدیق نے اپنی ٹویٹ میں تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آج میں نے اپنا دوست، شوہر اور پسندیدہ صحافی کھو دیا ہے۔

جویریہ صدیق کا کہنا تھا کہ آج صبح پولیس نے آکر بتایا کہ ارشد شریف کو کینیا میں مار دیا گیا ہے، میری درخواست ہے کہ ارشد شریف کی کینیا کے مقامی ہسپتال میں لی جانے والی آخری تصویر کو شیئر نہ کیا جائے۔

سینئر صحافی ارشد شریف طویل عرصے سے نجی چینل سے وابستہ تھے، تاہم کچھ عرصہ قبل وہ خود ساختہ جلا وطنی کے دوران دبئی اور لندن میں مقیم رہے، اور ان کی غیر موجودگی میں چینل نے اعلان کیا تھا کہ ارشد شریف اب ہماری ٹیم کا حصہ نہیں رہے۔

پیر کو صحافی ارشد شریف کے قتل کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، اور پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل پر کینا پولیس نے ایک بیان جاری کیا جس میں اعتراف کیا گیا کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف شناخت میں غلطی کی وجہ سے پولیس فائرنگ کانشانہ بنے۔

کینیا کے اخبار میں بتایا گیا کہ نیروبی مگاڈی ہائے وے پر گاڑی چھیننے اور بچے کو یرغمال بنانے کی واردات ہوئی تھی، اور واقعے کے بعد گاڑیوں کی چیکنگ کیلئے روڈ بلاک کیا گیا تھا، جب کہ ارشد شریف اور ان کے ساتھی نے مبینہ طور پر روڈ بلاک کی خلاف ورزی کی۔

کینیا میڈیا نے بتایا کہ پولیس نے صحافی ارشد شریف کی گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا لیکن صحافی نے رکنے کے بجائے آگے جانے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے فائرنگ کردی، اور ارشد شریف سر میں گولی لگنے سے موقع پر جاں بحق ہوگئے، جب کہ ان کے ڈرائیور کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

میڈیا کے مطابق ارشد شریف کو اتوار کی رات نیروبی میگا دے ہائی وے میں پولیس نے سر پر گولی مارکر قتل کیا، اور کینیا کے سینئر پولیس افسر نے صحافی پر فائرنگ کی تصدیق بھی کردی ہے۔