کوئٹہ: مرکزی نائب صدر بلوچستان عوامی پارٹی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے بعد پیدا ہونے والے ملکی حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی ارشد شریف کی ہلاکت یقیناً ایک بڑا سانحہ ہے اور ہم سب ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ہم سب کو ارشد شریف کی ناگہانی وفات پر نہایت دکھ ہے اور یہ ایک بہت افسوس ناک واقعہ ہے۔
وہ ایک نہایت پروفیشنل صحافی تھے اور ان کی صحافتی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس ناگہانی واقعے کے بعد کچھ لوگوں کی طرف سے مسلسل اعلیٰ اداروں کے بارے میں من گھڑت اور غیر حقیقت پسندانہ بیانات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنی سیاست چمکانے کے لئے کسی بھی بات یا واقعہ کو پاک فوج سے جوڑ دیا نا انتہائی سنگین جرم ہے اور جو لوگ بلا جواز اور من گھڑت الزامات لگا رہے ہیں ایسے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جانے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم جانتی ہے کہ پاک فوج پاکستان کی سالمیت کی مسلمہ حقیقت ہے اور اس ادارے کی پاک وطن سے محبت اور جذبہ قربانی کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج مخالف منفی اور غلیظ مہم جوئی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔منفی سوچ کے حامل ایک ٹولہ کی جانب سے قومی اداروں خاص کر پاک فوج کے خلاف من گھڑت کہانیاں گھڑنا ملک دشمنی ہے جس کا مقصد عوام میں پاک افواج کا امیج خراب کرنا ہے جسے محب وطن پاکستانی عوام یکسرمسترد کر چکی ہے اور اس مکروہ مہم جوئی کوکسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ قوم مطالبہ کرتی ہے کہ اس سارے معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائے اور اس سلسلے میں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ تمام حقیقت سامنے آسکے۔
انہوں نے کہا کہ کینیا کی پولیس کے بیان کے بعد کہ یہ افسوس ناک واقعہ شناخت کے حوالے سے غلطی تھی کے اعتراف کے بعد اس معاملے پرکچھ لوگ سوالات اٹھا رہے ہیں اور جس کے جو منہ میں آ رہا ہے بغیر سوچے سمجھے بول رہا ہے اور بلا جواز اور من گھڑت الزامات کا سلسلہ جاری ہے جس کو رک جانا چاہئے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ پاک فوج جیسے محب وطن ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش انتہائی قابل مذمت اور شرمناک عمل ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محب وطن اداروں کے خلاف جو و زبان استعمال کی جارہی ہے اوربہتان تراشی کی جارہی ہے وہ محب وطن لوگوں کی نہیں ہو سکتی۔ چند مفاد پرست عناصر اس طرح کی مہم جوئی کر رہے ہیں جسے پاکستانی قوم یکسر مسترد کرتی ہے۔پاکستانی قوم پاک فوج کے ساتھ ہے اور دشمنوں کی بیخ کنی کے لئے قوم دشمنوں کو منہ توڑ جواب دے گی۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ کچھ عرصے سے مختلف فورمز پر سیاسی گفتگو اور مباحثوں میں پاکستان کی مسلح افواج اور ان کی قیادت کو دانستہ طور پر گھسیٹنے کی کوششیں کی جارہی ہے اور مسلح افواج کی اعلیٰ قیادت کے حوالے سے بھی براہ راست واضح اور مختلف حوالوں سے باتیں کی جارہی ہیں۔
سوشل میڈیا سمیت مختلف پلیٹ فارمز پر ایک خاص گروہ گھٹیا اور من گھڑت باتیں پھیلا رہا ہے جس سے ملکی مفادات کو شدید نقصانات پہنچنے کا خدشہ ہے۔اظہار رائے سب کا حق ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اپنے مفادات کے لئے ریاست اور اداروں کے خلاف ہتک آمیز اور اشتعال انگیز زبان استعمال کی جائے جس سے ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائیں جو کہ انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک افواج کسی بھی پاکستان مخالف غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل کا حصہ نہ کبھی تھی اور نہ ہی کبھی ہوسکتی ہیں۔
پاک فوج کی وطن کے لئے قربانیوں سے تاریخ بھری پڑی ہے۔پاک افواج کا صرف ایک مقصد ہے اور وہ ہے پاکستان کی حفاظت اور سالمیت اور ا س مقصد کے لئے پاک افواج کی وطن کے لئے قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔انہوں نے میڈیا، وکلاء، سول سوسائٹی اور نوجوانوں سمیت پاکستان کے تمام محب وطن طبقات سے اپیل کی کہ وہ آئین اور قومی اداروں کیخلاف سازش کی بھرپورمذمت کریں اور ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں اور فوج کے خلاف ان سازشی عناصر کو بے نقاب کریں تاکہ انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ کسی بھی شخص یا گروہ کے لئے اپنی سیاست چمکانے کے لئے فوج کا نام استعمال کرنا یا کسی بھی واقعے کو ادارے کے ساتھ جوڑ دینا غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے۔ ایسے بے ہودہ اور اشتعال انگیز اقدامات ملکی مفاد میں نہیں اور ایسے بیانات اور گفتگو سے سب کو اجتناب کرنا چاہئے جس سے ملکی وقار اور سالمیت کو خطرہ لاحق ہو۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے مطالبہ کیا کہ جو لوگ بغیر کسی ثبوت کے من گھڑت الزام تراشیاں کر رہے ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جانی چاہئے۔