|

وقتِ اشاعت :   October 30 – 2022

پنجگور:  چیدگی کوہ سبز اور تمپ کے سرکردہ قبائلی معتبرین اور مکینوں نے چیدگی بارڈر پر غیر قانونی ٹینکیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر انٹری پوائنٹ پر کسی کی اجارہ داری اور تسلط قبول نہیں کریں گے پنجگور انتظامیہ اپنا قانونی اختیار استعمال کرکے بارڈر پر تسلط ختم کرائیں بارڈر پر پہلا حق علاقہ مکینوں کا ہے مگر بدقسمتی سے قبضہ مافیا نے علاقہ مکینوں کو مزدوری کے حق سے بھی محروم کردیا ہے.

انتظامیہ نے حالات کی سنگینی کا ادراک نہیں کیا اور قبضہ مافیا سے ملی بھگت جاری رکھا تو علاقہ مکین کسی بھی صورت خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ پرامن احتجاج کے ساتھ تمام متعلقہ فورمز پر اپنی آواز پہنچائیں گے تاکہ بارڈر پر مک مکا کی پالیسی جس سے حقداروں کے حقوق کو سلب کیاجارہا ہے اسکا سدباب نہیں ہوتا۔

ان خیالات کا اظہار چیدگی کوہ سبز اور تمپ کے مکینوں نے میر ہیبتان زہروزہی کی رہائش گاہ پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقعے پر میر ہیبتان زہروزہی سردار زبر شاہ حاجی محمد رمضان کفایت اللہ بلوچ محمد سلیم عبدالحکیم اور دیگر معتبرین اور اہلیاں چیدگی کوہ سبز تمپ مومود تھے میر ہیبتان اور دیگر معتبرین نے کہا کہ چیدگی بارڈر کا مسلہ ضلعی انتظامیہ کی نالائقی اور عوامی معاملات سے عدم توجہی کی وجہ تاحال لٹکی ہوئی ہے جس سے چیدگی کوہ سبز سمیت پنجگور کے دیگر یونین کونسلوں کے کاروباری افراد اور محنت کش ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں.

انہوں نے کہا کہ ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے اسکی زمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ہر سطح پر سہولیات فراہم کرکے انکے روزگار کا بندوبست کرے چونکہ ہمارے علاقوں میں روزگار کے مستقل زرائع موجود نہیں ہے واحد زریعہ بارڈر ہے مگر ضلعی انتظامیہ کی ناعاقبت پالیسوں اور ایک مخصوص گروہ کے ساتھ ملی بھگت کرکے انکے کاروباری مفادات کو تحفظ فراہم کرنے جیسے ناعاقبت اندیش پالیسیوں نے پنجگور کے عام عوام کو تختہ مشق بنادیا ہے بارڈر پر لوگوں کے روزگار کو بند کرکے کھبی ری ویری فکیشن تو کھبی دیگر معاملات میں الجھا کر انہیں نان شبینہ کا محتاج بنادیا گیا ہے .

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ عوام کو تاریک راہوں میں دھکیلنے کی بجائے اپنی ناکامی کا اعتراف کرکے بارڈر کے معاملات سے خود کو الگ کردے بارڈر چلانا اسکے بس کی بات نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جیرک پر لوگوں کا روزگار جاری تھا کہ اس پر ری ویری فکیشن کا شب خون مارکر چیدگی کو بھی اسکی بھینٹ چڑھاکر پنجگور کی ساڑھے چار لاکھ کی آبادی کو زہنی مریض بنادیا ہے اور ری ویری فیکشن کی آڑ میں سہارے نظام کو چھپڑ کرکے رکھ دیا ہے انہوں نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ ری ویری فکیشن کا عمل غلط ہے مگر یہ ری ویری فکیشن کس کے خلاف ہورہا ہے جو مافیاز ہیں وہ کسی نہ کسی طریقے سے اپنے اسٹیکرز کو حلال بنائیں گے انکے لیے دوسرے علاقوں سے گاڑیاں بھی آئیں گی اور وہ ہر طرح سے خود کو بچانے میں کامیاب بھی رہیں گے مار صرف غریب کو پڑے گا جو انتظامیہ کی غلط پالیسوں سے پانچ ماہ سے اپنی باریوں کے انتظار میں رگڑائی کھارہا ہے.

انہوں نے کہا کہ ری ویری فکیشن کے ساتھ لوگوں کی تاریخوں میں ردبدل کرنے والوں کا بھی احتساب لازمی ہے جنکی وجہ سے بارڈر کا مسلہ مذید الجھ گیا اور لوگوں کا معاشی استحصال ہوا انہوں نے کہا کہ ہمیں انتظامیہ پر بھروسہ نہیں ہے اس کی مختلف وجوہات ہیں حالیہ دنوں جب چیدگی کا افتتاح ہواتھا تو دو دنوں کے دوران ٹینکی والوں سے ملکر جو کرپشن کی گئی یہ اسکی بڑی وجہ ہے جس کی بنیاد پر اب ہمیں نہیں لگتا کہ انتظامیہ کی زیر سرپرستی شفاف ری ویری فکیشن ہوسکے گا.

انہوں نے کہا کہ چیدگی بارڈر پر مقامی افراد کے روزگار پر مافیا کا قبضہ ہے انہیں مزدوری کا حق بھی نہیں دیا جارہا ہاتھ گاڑی چلانے والوں پر بھی پابندی ہے انہوں نے کہا کہ چیدگی پر جو تیل کی ٹینکیاں ہیں انکی موجودگی سے بارڈر کا کاروبار کسی بھی طور نفع بخش نہیں ہوگا البتہ جنکی ٹیکنیاں ہیں وہ انتظامیہ کی ملی بھگت سے روز کروڑوں روپے کمائے گا انہوں نے کہا کہ ایرانی گاڑی کا تیل بھی انہی ٹینکیوں میں بھاری کمیشن کے عوض آکر خالی ہوتا ہے بعد میں جب پنجگور کے گاڑی مالکان یہاں سے لوڈ کرتی ہیں تو ان کو فی ڈرم 5 ہزار کمیشن ادا کرنا پڑتا ہے اور 90 ہزار فی گاڑی کمیشن چارج ہوتا ہے اگر پنجگور سے روز 250 گاڑیاں آکر یہاں لوڈ کرینگی تو انکا کمیشن بھتہ ساڑھے 4 کروڑ روپے تک جاکر پہنچتا ہے جبکہ گاڑی مالک کا پنجگور تک منافع دس ہزار بمشکل بچتا ہے.

انہوں نے کہا کہ چیدگی بارڈر کو چلانا ہے تو سب سے پہلے قبضہ مافیا کو بیدخل کرنا ہوگا اور اہل علاقہ ہر گز یہ برداشت نہیں کرینگے کہ دوسرے لوگ ملی بھگت کرکے انکے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر اپنی تجوریاں بھریں اور مقامی مزدور رات کو بھوک کی حالت میں سوئیں انہوں نے کہا کہ ٹیکینوں کا جو کمیشن ہے وہ کروڑوں میں ہے اگر یہ رقم فلاحی کاموں اسکول اسپتالوں پر جاکر خرچ ہوتی تو اس پر ہمیں اعتراض نہیں ہوتا.

انہوں نے کہا کہ چیدگی بارڈر پر پنجگور کے عوام کو روزگار کرنے کا برابر حق ہے اور ہم انکے حق کے دفاع میں کھڑے ہیں ان سے ٹینکی والے جو کمیشن اٹھائیں گے یہ ناجائز ہے اور سب کو ملکر چیدگی بارڈر پر آذادانہ روزگار کا مطالبہ کرنا چائیے بلے اسٹیکر کا نظام ہی چلے مگر ٹینکیوں کو ہٹانا لازمی ہے تاکہ جیرک کی طرز پر لوگ ڈائریکٹ ایرانی گاڑیوں سے تیل لے سکیں۔