|

وقتِ اشاعت :   November 3 – 2022

امریکی سرکاری ادارے ’سیگار‘ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق افغانستان نے جولائی 2021 سے جون 2022 کے دوران پاکستان کے ساتھ 7 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا تجارتی سرپلس رجسٹر کیا جب کہ پڑوسی ملک اس کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ( ’سیگار‘ کے دفتر کی جانب سے امریکی کانگریس کے لیے تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کی کرنسی، افغانی، کی قدر میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

’سیگار‘ نے اپنی رپورٹ میں نوٹ کیا کہ معاشی اور سیاسی مشکلات کے باوجود افغان کرنسی رواں سہ ماہی میں نسبتاً مستحکم رہی جس کی قدر میں یورو کے مقابلے میں 6.1 فیصد اور بھارتی روپے کے مقابلے میں 0.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

افغانستان کے مرکزی بینک، دا افغانستان بینک (ڈی اے بی) کے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون کے آخر اور ستمبر کے وسط کی درمیانی مدت میں افغانی کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 0.6 فیصد اور چینی یوآن کے مقابلے میں 1.9 فیصد کمی ہوئی۔

ورلڈ بینک کی جانب سے جمع کیے گئے تازہ ترین تجارتی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ’سیگار‘ نے رپورٹ کیا کہ رواں سال افغانستان کی پاکستان سے اہم درآمدات کھانے پینے کی اشیا رہیں جب کہ اس کے بعد فارماسیوٹیکل مصنوعات اور لکڑی کی درآمدات بھی نمایاں رہیں۔

لیکن عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کے باعث دو طرفہ تجارت افغانستان کے حق میں رہی جب کہ پاکستان ایندھن کے متبادل ذرائع کے حصول کے لیے کوشاں تھا۔

’سیگار‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان روزانہ تقریباً 10 ہزار ٹن کوئلہ پاکستان کو برآمد کر رہا ہے ان برآمدی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیل کی قیمت بڑھنے سے افغانستان کے حکمران طالبان کیسے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون اور جولائی 2022 کے درمیان طالبان نے پاکستان کو کوئلے کی برآمدات میں اضافے کے دوران آمدنی بڑھانے کے لیے کوئلے کی برآمدات پر قیمتوں میں 3 گنا تک اضافہ کیا۔

تاہم امریکی مانیٹرنگ ایجنسی نے نوٹ کیا کہ طالبان کی سفارتی سطح پر تنہائی آج تک برقرار ہے، گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کسی بھی ملک نے سرکاری طور پر افغانستان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔

تاہم، چین، پاکستان، روس اور ترکمانستان سمیت متعدد ممالک نے طالبان کے مقرر کردہ سفارت کاروں کو اپنے دارالحکومتوں میں افغان سفارت خانوں میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت دی ہے۔

اگرچہ امریکا نے تاحال طالبان کو افغانستان کی سرکاری حکومت تسلیم نہیں کیا لیکن امریکی حکام کی طالبان کے نمائندوں کے ساتھ مختلف مسائل پر وسیع پیمانے پر بات چیت اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہے جب کہ کئی علاقوں میں طالبان کی کارروائیوں کا بغور جائزہ لیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا افغانستان کو عطیات دینے والا سب سے بڑا ملک ہے جو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم چکا ہے۔