کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سرداراختر جان مینگل نے سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہم نے ہمیشہ ہرقسم کے تشدد کی مذمت کی ہے وہ تشدد چاہے کسی فرد کی طرف سے ہو یا اسٹیٹ کی طرف سے کیا گیا ہو۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔سرداراختر جان مینگل نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ اس ملک کے سیاسی ماحول کو ہم نے تشدد سے چلانے کی کوشش ہے اورجب بات چیت کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور جب سیاسی لیڈر گالم گلوچ پر آجائیں تو ورکر کونسی زبان استعمال کریں گے۔
ہم بلٹ کے بجائے بیلٹ پر یقین رکھتے ہیں اور یہ اس ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ ہر دور حکومت میں میں بلٹ کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے اورعوام کی آواز کو ہم ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں لیکن بندوق سے نکلی ہوئی بارود آواز کو ہم نے اپنی سیاسی تاریخ بنادیا ہے چاہے وہ لیاقت علی خان کا قتل ہو ،محترمہ بے نظیربھٹو پر کراچی میں حملہ ہو یا پنڈی میں انکی شہادت ہوہم نے یہ اپنے سیاسی کلچر کی ایک تاریخ بنادی ہے اس میں نہ صرف بڑی بڑی قیادتیں شہید ہوئیں بلکہ ہزاروںکی تعداد میں سیاسی ورکرزشہید ہوچکے ہیںجس جمہوریت کی باگ ڈور ہمارے ہاتھ میں ہے۔
اس کیلئے ہم اپنے ووٹ تو گن سکتے ہیں لیکن جان دینے والے شہدا کی تعداد نہیں گن سکتے اس کے بعدہم انے انکی کے خاندانوں کی حال پرسی نہیں کی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ جن شہدا نے اپنی جان دیکر اس جمہوریت کو ایندھن بخشاجب ہم اس گاڑی کے اسٹرنگ پر بیٹھتے ہیں تو ہمیں انکے دیئے ہوئے خون کی بجائے جمہوریت کی گاڑی کی سپیڈ پر کنٹرول نہیں کرپاتے اوراسکو دستور آئین کی بجائے کہیں اور لے جاناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی سابق وزیراعظم کے لانگ مارچ پر حملے کے نتیجے میں ایک کارکن کی شہادت ا وردیگر کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کرتی ہے اورزخمیون کی جلد صحت یابی کی دعا کرتی ہے۔