پاک چین دوستی اور تعلقات بہت پرانے اور گہرے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ چین پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی کررہا ہے اوراہم منصوبوں پر چینی کمپنیاں کام کررہی ہیں۔ اس وقت اگر ملک میں سب سے بڑی سرمایہ کاری اور صوبوں میں ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں اس میں چین کا اہم کردار ہے۔
البتہ دوسری جانب یہ شکوہ ضرورموجود ہے کہ پاکستان میں سی پیک پر سرمایہ کاری اور چینی کمپنیاں اہم منصوبوں پر کام کررہی ہیں ان سے اس بدقسمت صوبے بلوچستان کو کیا دیا جارہا ہے دیگر صوبوں میں ٹرانسپورٹ، پانی سمیت دیگر اہم منصوبے مکمل ہورہے ہیں جبکہ بعض پائپ لائن اور معاہدوں میں شامل ہیں جن کی تکمیل بھی یقینی ہوگی مگر بلوچستان میں کوئی ایک مثال بھی نہیں دی جاسکتی کہ جس کے لیے کوئی بڑا منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔لہٰذابلوچستان کو ترجیح دینا خود وفاقی حکومت کا کام ہے۔
یہ گلہ خود اتحادی سمیت بلوچستان کی سیاسی جماعتیں کرتی ہیں کہ ہم سے مشاورت اور تجاویز نہیں لی جاتیں، یہ سراسر زیادتی ہے جس کا ازالہ ضرور ہونا چاہئے۔ بلوچستان میں جب سی پیک منصوبوں کے آغاز کی بات ہوئی تو سیاسی جماعتوں سمیت عوام میں ایک امید کی کرن پیدا ہوگئی کہ بلوچستان کی محرومیوں وپسماندگی کا خاتمہ یقینی ہوگا مگر افسوس کہ اب تک یہ خواب ہی رہا ہے بلوچستان کی سیاسی جماعتیں اور عوام قطعاََ ترقی کے خلاف نہیں اور نہ ہی سرمایہ کاری کی مخالفت کرتے ہیں وہ صرف اپنے جائز حقوق کی بات کرتے ہیں جنہیں وفاق کو سننا چاہئے۔ بہرحال وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کی پالیسیاں غلط ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بیجنگ میں سی جی ٹی این کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ چین کے دورے کی دعوت میرے لیے باعث عزت ہے جبکہ دونوں ملک سی پیک اور باہمی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو فروغ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی میں خلل ڈالنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوسکتی جبکہ چینی قیادت کے ساتھ سرمایہ کاری، سی پیک اور جیو پولیٹیکل اسٹریٹجی پر مفید مذاکرات ہوئے۔شہباز شریف نے کہا کہ چین اور ہماری دوستی ناقابل تسخیر ہے اور چین کا بیانیہ ترقی، خوشحالی اور امن ہے۔
دونوں ممالک کی دوستی اور باہمی اعتماد مضبوط تعلقات کا عکاس ہے۔انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ سے خوشحال اور امیر ملک ہے۔
جو چین کی راہ میں روڑے اٹکانا چاہتے ہیں ان کی پالیسیاں غلط ہیں۔واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف دو روز قبل چین کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق دورے میں پاک چین اسٹریٹیجک پارٹنر شپ مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا جبکہ شہبازشریف نے سی پیک کے اعلیٰ معیار کی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم نے ون چائنا پالیسی کی حمایت کی جبکہ دونوں ملکوں نے ریلوے لائن منصوبے ایم ایل ون پر کام شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔البتہ وزیراعظم کا پاک چین دوستی میں روڑے اٹکانے کے حوالے سے جو مؤقف ہے وہ اپنی جگہ صحیح ہے کیونکہ پاکستان پر جب بھی برا اور کڑا وقت آیا تو چین نے ہر سطح پرمالی مدد کی، دیگر مسائل پر بھی چین نے پاکستان کا ساتھ دیا اس دوستی کو مضبوط کرنے کے لیے چین کے منصوبوں میں تاخیر بھی نہیں ہونی چاہئے اور برابر کی ترقی سب کو ملنا چاہئے ۔ امید ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان پر بھی بھر پورتوجہ دینگے اور بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے موجودہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت اپنا کلیدی کردار ادا کرے گی۔