|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2022

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے نام نہاد قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کی جانب سے پارٹی کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرف دور سے ان کا عمل کردار سے عوام بخوبی واقف ہیں انہوں نے اقتدار کی خاطر مخبر کا کردار ادا کرنے سے بھی گریز نہیں کیامفادپرستی ، ضمیر فروشی کی بنیاد پر مشرف دور سے اپنے ہی بزرگ مرحوم ڈاکٹر حئی بلوچ کو مشرف کے ایماء پر اپنے ہی پارٹی میں ان کے خلاف کام کرتے رہے ڈاکٹر حئی بلوچ کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے پونم میں مثبت سیاسی کردار ادا کر رہے تھے۔

آمر دور سے ان کے خلاف نیشنل پارٹی کے ٹولے نے سازشیں کی اور جب اقتدار پر براجمان ہوئے تو ان کی طویل سیاسی جدوجہد کو بھی خاطر میں نہ لائے بلکہ انہیں صدارت سے نکال کر من پسند صدر کو براجمان کیا اقتدار کی حوس میں مگن مڈل کلاس کے دعویدار بلوچ روایات ،سیاسی اخلاقیات کو بھول گئے اپنی ہی سیشن میں ڈاکٹر حئی کے خلاف سرکاری مشینری کو استعمال میں لائے اور پارٹی صدارت سے نکال دیابزرگ سیاستدان کا آخری دنوں تک موقف یہی تھا کہ نیشنل پارٹی اسٹیلبشمنٹ کی بی ٹیم ہے اور وہ بلوچستان میں اقتدار کی خاطر مخبری اور بلوچستان کے وسائل کے لوٹ مار میں حصہ دار ہیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جو آپریشنز کئے گئے اور ماورائے آئین لاپتہ کیا گیا تو ان کے نقش پابھی مالک اینڈ کمپنی کی طرف جاتے ہیں جب اقتدار میں تھے بحیثیت وزیراعلی چین کے یاترا پر گئے تو ڈاکٹر مالک بلوچ کی حیثیت گواہ کی تھی۔

انہوں نے کبھی بھی بلوچستان کے مفادات کی ترجمانی نہیں کی موجودہ حکومت جو پی ڈی ایم کے اتحادی جماعتوں کی ہے سینیٹ میں دو نشستیں نیشنل پارٹی کی ہیں اور وہ حزب اقتدار کی نشستوں پر براجمان ہیں اور حکومتی اجلاسوں میں فنڈز کی ڈیمانڈ کرتے رہتے ہیں دوسری طرف بلا جواز بلوچستان نیشنل پارٹی پر تنقید کرتے ہیں کہ وہ حکومت کا حصہ ہیں اپنے کارکنوں کو دھوکہ نہ دیں اسلام آباد میں موجودہ حکومت کا گن گاتے ہیں اور کارکن کے سامنے نام نہاد سیاسی چیمپئن بننے کی کوشش کرتے ہیں بلوچستان کا ہر باشعور شخص اس بات کی گواہی دے گا کہ ماضی ، حال میں ان کا سیاسی کردار کیا رہا ہے آج بلوچستان کے ساحل وسائل کے دفاع اور بلوچ حقوق کی آواز بلند پر بلوچستان نیشنل پارٹی پر تنقید کرنے والے یہ بھول گئے ہیں کہ بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن سکینڈل ٹینکی لیکس ان کے دور میں ہوا جس میں کھربوں روپے غبن کئے گئے اورکلنک کا ٹیکہ ان کے چہروں کی زینت ہے جس طرح انہوں نے اپنے دور حکمرانی میں بلوچستان کے مفادات کو ٹھیس پہنچایا اس کی مثال نہیں ملتی بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز ترقیاتی مد میں واٹر سپلائی ، سڑکوں کی تعمیر ، کالجز ، لائبریریز ، سکولز کی تعمیر کر رہے ہیں تو یہ انہیں ہضم نہیں ہو رہی ان مثبت کاموں کیخلاف آئے روز بیانات دینا اس بات کی غمازی ہے کہ اب جب کوئٹہ ، سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کسی حد تک پارٹی کام کروا رہی ہے تو اس کے خلاف بیانات بلوچ دشمنی کے مترادف ہیں انہیں اپنی شکست کا علم ہو چکا ہے انہوں نے کبھی بلوچستان کے مفادات کی ترجمان نہیں کی ترجمان نے کہا کہ نیشنل پارٹی اپنے چہروں سے کون کون سا داغ مٹاتی رہے گی۔

نیشنل پارٹی نے لسانی جماعت سے اتحاد کر کے بلوچوں اور بلوچستان کے خلاف جو سازشیں کیں وہ کسی ڈھکی چھپی نہیں انہوں نے اپنے دور اقتدار میں بلوچ علاقوں کے ترقیاتی کاموں میں مکمل نظر انداز ، 700پوسٹوں کو ختم ، بلوچ علاقوں کے تمام فنڈز کوذاتی مفادات کیلئے مختص کر کے معاشی و معاشرتی طور پر بلوچوں کو مزید زبوں حالی کا شکار کردیا تھا ان کیلئے باعث ندامت ہونا چاہئے ان کی حکومتی کارکردگی یہ رہی تھی کہ جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر کے سامنے پوری جماعت ہاتھ باندھے بے بس کھڑی تھے لاپتہ افراد ، انسانی حقوق کی پامالی یا بلوچ اجتماعی قومی مفادات کی بات جب بھی ہوئی تو نام نہاد پارٹی نے حقائق سے آنکھیں چرائیں اور ترجمان نے کہا کہ شیر کی کھال میں چھپے بھیڑیئے کو بلوچ عوام اچھی طرح پہچانتی ہے جس کے ہاتھ ہمیشہ بلوچ قوم کے خون سے رنگے ہیں بی این پی اگر حکومت میں ہے بھی تو لاپتہ افراد کی بازیابی ، انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف موقف واضح ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کا موقف دو ٹوک ہے لاپتہ افراد سے متعلق قانون سازی کا بل ، کمیشن میں مثبت کردار ادا کرنا اور بلوچستان کے ہر معاملے پر سیاسی اصولی موقف کے پرچار سے بات واضح ہے کہ پارٹی کے سامنے اقتدار کی حیثیت نہیں قومی حقوق کے حصول ، اجتماعی قومی مفادات ، انسانی حقوق سے متعلق مسائل کے حل ، لاپتہ افراد کی بازیابی ، آپریشن ہو یا بلوچوں پر مظالم ان کے خلاف آواز بلند کرنا پارٹی کا وطیرہ رہا ہے پارٹی ااسی موقف پر عمل کرتی رہے گی نیشنل پارٹی ایک جانب وزیراعظم اور پی ڈی ایم قیادت کو یہ کہتے نہیں تھکتی کہ ہم حکومت کا حصہ ہیں دوسری جانب سادہ لوح کارکنوں کے سامنے یہ کہتے نہیں تھکتے کہ زیادتیاں ہو رہی ہیں موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہیں ان کے قول و فعل میں میں تضاد ہے سیاسی کارکنوں کو دھوکہ بند کریں دو طرفہ سیاست اب چلنے والی نہیں۔