|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2022

پی ٹی آئی لانگ مارچ پرفائرنگ کے بعد سیاسی معاملات کی کشیدگی کے جس خدشے کا اظہار کیاجارہا تھا وہ بڑھتا جارہا ہے ملک بھر میں واقعے کے خلاف احتجاج پی ٹی آئی کا حق ہے مگر تمام واقعے کو سیاسی حوالے سے اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا قطعاً غلط ہے۔ عمران خان کو گولی لگی، یہ قابل مذمت عمل ہے اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں اور اسے ڈرامہ بھی قرار نہ دیاجائے کیونکہ ماضی میں جب بھی سیاستدانوں کے ساتھ کچھ ہوا ہے تو اسے ڈرامہ قرار دیا گیا اور آگے چل کر سانحات رونما ہوئے تو پھر مذمتی بیانات جاری کئے گئے ۔

یہ سیاسی بے حسی ہے کہ آج ملک انتہائی گھمبیر حالات سے گزر رہا ہے مگر سیاستدان مل بیٹھنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ پی ٹی آئی جلد عام انتخابات کا مطالبہ کررہی ہے جبکہ دوسری جانب پی ڈی ایم پر مشتمل حکومت لشکرکشی اور دھمکی آمیز لہجے کے ذریعے اس پر بات کرنے پر راضی نہیں کہ ہر کوئی لشکر کشی کرکے حکومت کو بلیک میل کرکے اپنے مطالبات تسلیم کرنا شروع کردے تو ملک میں ایک نئے سیاسی فارمولے کا آغاز ہوجائے گا کہ قانون ہاتھ میں لو اور اپنی بات منوالو۔ پی ٹی آئی کی جانب سے لانگ مارچ پرفائرنگ کی تحقیقات سے قبل ہی عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اور ایک سینئر فوجی افسر پر حملے کا الزام لگادیا ہے جو کسی طور ٹھیک نہیں ہے حالانکہ جس نے فائرنگ کی اس کا ویڈیو بیان بھی آچکا ہے گوکہ تضادات سے بھرا ہے مگر کسی ثبوت کے بغیر الزام لگانے کا یہ سیاسی رویہ ترک کردینا چاہئے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے الزامات پر سپریم کورٹ سے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان پر حملے کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں، زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے شخص نے واقعے کی مذمت کی، میں نے اس واقعے کے بعد اپنی پریس کانفرنس ملتوی کر دی تھی، اللہ تعالیٰ عمران نیازی سمیت تمام زخمیوں کو جلد صحت یابی عطا فرمائے، واقعے میں جاں بحق ہونے والے کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ افسوس ناک واقعے پر الزام تراشی سے پرہیز کرنا چاہیے، اس موقع پرگھٹیا الزام تراشی سے پرہیز کرنا چاہیے، جھوٹ اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر ہونے والے واقعے کی ہم سب نے مذمت کی۔ مجھ پر، وزیر داخلہ پر اور ادارے کے ایک افسر پر جھوٹا الزام لگایا گیا،سوشل میڈیا پر ادارے کے خلاف گندی اور فحش گالیاں چلنے پر بھارت میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں، عمران خان سر سے پاؤں تک جھوٹ کا مجسمہ ہے، پنجاب حکومت، پولیس، اسپیشل برانچ اور آئی بی تمہاری ہے،

عمران پر حملے کی تحقیقات کرائیں، اگر عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر نہیں کٹ رہی تو پنجاب حکومت سے پوچھیں،حملہ آور کی ویڈیو سامنے آئی ہے، وہ اپنا جرم قبول کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کے پاس ثبوت ہیں، تو مجھے ایک منٹ وزیراعظم رہنے کا حق نہیں ہے، ثبوت ہے تو عمران خان قوم کے سامنے لائیں،ماضی کی طرح جھوٹ نہ بولیں۔ بہرحال جس طرح کی الزام تراشی کی سیاست کی جارہی ہے اور معاملات کو خون خرابے کی طرف دھکیلاجارہا ہے اس سے ملک بڑے سانحات سے دوچار ہوسکتا ہے۔ پہلے سے ملک میں سیاسی ومعاشی مسائل بہت زیادہ ہیں ،مزید بحرانات کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا لہٰذا سیاسی راستہ نکال کر بات چیت کی جائے معاملے کو بند گلی میں نہ داخل کیاجائے۔