کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ مشیرداخلہ بلوچستان ضیالانگو اور ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ کی پریس کانفرنس جھوٹ پر مبنی تھی،بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہردور میں لاپتہ افراد کیلئے آواز بلند کی اور اپنا سیاسی کردارادا کیا ہے ، وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے لاپتہ افراد کی بازیابی کی یقین دھانی کرائی ہے ۔
یہ بات انہوں نے بی این پی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی ،مرکزی لیبر سیکرٹری موسی بلوچ ، رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار ،مرکزی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر ان ضلعی صدر غلام نبی مری ،آغا خالد شاہ دلسوز ،حاجی میر باسط لہڑی میر شفقت لانگو شمائلہ اسماعیل کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔
آغا حسن بلوچ نے کہا کہ مشرف دور سے آج تک لاپتہ افراد کے مسئلے کو آج تک سنجیدہ نہیں لیا گیا،حکومت میں رہ کرممکن نہیں کہ چادرو چار دیواری کی پامالی دیکھیں۔آغا حسن نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو لاپتہ افراد سمیت اہم مسائل سے آگاہ کردیا ہے، وزیر اعظم سے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں مدد کریں۔آغا حسن نے کہا کہ ہمارے لئے لوگوں اورخواتین کی عزت زیادہ اہمیت رکھتی ہے، بولان میں لاپتہ ہونے والی خواتین ہماری جماعت کی کوششوں سے بازیاب ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کے ذمہ دارضیاء اللہ لانگو جیسے سیاستدان ہیں جوحقائق مسخ کرتے ہیں۔آغا حسن نے کہا کہ ماروائے قانون وعدالت گرفتاریاں ہوں توجمہوری وقانونی طریقے سے آواز اٹھائیں گے،بلوچستان میں چند جماعتیں ہیں جوآئین قانون اور پارلیمنٹ پریقین رکھتی ہیں۔
آغا حسن نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ طاقت سے نہیں بلکہ افہام تفہیم سے مذاکرت کے ذرِیعے ہی حل ہوسکتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے گورنر کا معاملہ جلد حل کرلیا جائے گا ۔وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہاکہ مشیر داخلہ و ڈی آئی جی کی حقائق کے برخلاف پریس کانفرنس کی مذمت کرتے ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہر دور میں سیاسی کردار ادا کیا ہے، لاپتہ افراد کے مسئلے کو آج تک سنجیدہ نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ سردار اختر مینگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ذمہ داری دی ہے، بولان میں واقعہ ہوتا ہے 3 تاریخ کو 4 تاریخ کو خبر آتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سردار اختر مینگل سے مسنگ پرسنز تنظیم کے ماما قدیر نے رابطہ کیا، ماما قدیر نے بتایا کہ خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
سردار اختر نے واقعہ پر آئی جی پولیس سے رابطہ کیا، قائم مقام آئی جی پولیس چوہدری سلمان سے ملاقات کی ملاقات میں قائم مقام آئی جی کو تمام تفصیل بتائی جو انہوں نے قلم بند کی۔ انہوں نے کہاکہ مشیر داخلہ غلط بیانی سے کام لے رہے تھے میرے ساتھ بازیاب لوگ نہیں بلکہ لاپتہ افراد کے لواحقین تھے، بلوچستان کے حالات کے ذمہ دار ضیاء لانگو جیسے سیاستدان ہیں جو حقائق مسخ کرتے ہیں، ماروائے قانون و عدالت گرفتاریاں ہونگی تو جمہوری و قانونی طریقے سے آواز اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہر طرح کی انتہاء پسندی کی مذمت کرتے ہیں، میں اگر کہوں اسپیکر کو کہ ڈی آئی جی پولیس نے میرا استحقاق مجروح کیاہے، استحقاق مجروح کرنے پر ڈی آئی جی کو اگر پیش کیا جائے تو اس کیلئے کیا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ انکو اتنا نہیں پتہ کہ یہ وفاقی وزیر کے خلاف حقائق کے برعکس پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں چند جماعتیں ہیں جو آج بھی آئین قانون اور پارلیمنٹ پر یقین رکھتی ہیں، میں ایک چھوٹا وکیل بھی ہوں ہمارے پاس کئی ثبوت بھی ہیں لیکن غلط رنگ نہیں دینا چاہتے۔