|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2022

 

کوئٹہ:  بلو چستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سر دار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ لا پتہ افراد کے لواحقین پر جو بیت رہی ہے وہ ہم سمجھ سکتے ہیں،اسلا م آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ہمیں ذمہ داری سو نپی گئی ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین سے حقائق جان کر جامع رپورٹ اور سفارشات اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے پیش کریں گے،بلوچستان حکومت میں مسخرے لوگ بیٹھے ہیں انہیں سنجیدہ نہیں لیتا۔ یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاجی کیمپ کے دورے موقع پر خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہی۔ اس موقع پرکمیشن کے اراکین سینیٹر کامران مرتضی، افراسیاب خٹک، علی احمد کرد، ڈاکٹر عاصمہ فیض، ارکان صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ، حمل کلمتی اور لاپتہ افراد کے لواحقین بڑی تعداد میں موجود تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب بلوچستان کے طلباء کے مسائل پر قائم کمیشن کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی سر دار اختر جان مینگل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اپریل میں پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں سے مسنگ طالب علموں، انکی اغواء نماء گرفتاریاں،طالب علموں کو حبس بے جا رکھنا اور بلو چستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کو مختلف تعلیمی ادروں میں حراساں کرنے کے حوالے سے کمیشن قائم کی گئی بد قسمتی سے کمیشن کا کوئی اجلاس منعقد نہیں ہو پایا لیکن ماہ اکتوبر میں کمیشن کے کنو ینئر کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی جس کے بعد 18اکتوبر سے لیکر اب تک کمیشن کے ارکین کے ساتھ سات اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لو احقین کے کیمپ آنے مقصدلو احقین سے حقائق اخص کر کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے رکھنا ہے لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے مختلف احتجاج،کوئٹہ سے کراچی اور کوئٹہ سے اسلام آباد تک لانگ مارچ اور کئی سالوں سے بھو ک ہڑ تالی کیمپ بھی جا ری ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے قائم کی گئی کمیشن با اختیار ہے لیکن ہمیں ذمہ داری سو نپی گئی ہے کہ ہم لاپتہ افراد کے لواحقین سے حقائق جان کر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے پیش کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں دو ماہ کا وقت ملا تھا جس میں ایک ماہ گزر چکا ہے کمیشن کے اراکین نے کوئٹہ پہنچتے ہی سب سے پہلے لا پتہ افراد کے کیمپ کا دورہ کیا آج جامعہ بلو چستان سے لاپتہ ہو نے والے طلباء کے لوا حقین سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ لا پتہ افراد کے لواحقین پر جو بیت رہی ہے کہ وہ ہم سمجھ سکتے ہیں لیکن ہم یہ سب کمیشن کے ریکارڈ میں لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لواحقین بارہ بارہ سالوں سے اپنے پیاروں کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں لواحقین ہمیں جو بھی آگاہی فراہم کریں گے ہم اسے دستاویزات کی صورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہم لاپتہ افرادکی لسٹ ہی نہیں بلکہ حقائق پر مبنیٰ جامع رپورٹ دینا ہماری ذمہ داری ہے جو ہم دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت میں مسخرے لوگ ہیں وہ مذاق کرتے ہیں انہیں سنجیدہ نہیں لیتا۔افراسیاب خٹک نے کہا کہ ہمیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھیجا ہے ہم نے سوچا کہ یہ طالب علموں نہیں بلکہ بلوچستان کا مسئلہ ہے لاپتہ افراد کے لواحقین کی با تیں سنی ہیں جو درد ناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کے ارکان لاپتہ افراد کے لواحقین کا ساتھ دیں گے ہم مسنگ پرسنز کو تلا ش کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں اور اس حوالے سے تمام حکام سے بات کریں گے۔کمیشن کے رکن علی احمد کرد نے کہا کہ ملک میں موجود عدلیہ اور سیاسی جماعتوں کی وجہ سے ہی بات کرنے کی آزادی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور سپریم کورٹ باقی علاقوں کے لئے نہیں بلکہ بلوچستان کے لئے بھی ہیں سپر یم کورٹ بلوچستان کے لاپتہ افراد کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرے۔