|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2022

کوئٹہ:  بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پانچ مسودات قوانین ، شناختی کارڈ کے حصول کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ لازم قرار دینے کی قرارداد منظور۔پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میںپشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے اپنی توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ حلقہ پی بی 31 میں گزشتہ سالوں میں 9 بنیادی مراکز صحت بی ایچ یو بنائے گئے ہیں لیکن تاحال ان میں ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف تعینات نہ کرنے کی کیا وجوہات ہین تفصیل فراہم کی جائے صوبائی وزیر صحت کی عدم موجودگی کے باعث نصر اللہ خان زیرے کی توجہ دلائو نوٹس کو آئندہ اجلاس تک ڈیفر کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ سیکرٹری صحت کو آئندہ اجلاس میں طلب کیا جائے اجلاس میں اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری بشری رند نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہرگاہ کہ نادار ( نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) جوملک کے شہریوں کو کمپیوٹرائز قومی شناختی کارڈ جاری کرتی ہے۔

جس میں مختلف سیکورٹی فیچرز ہیں لیکن اس میں ڈی این اے ٹیسٹ شامل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے جرائم پیشہ اور ملک دشمن عناصر کی شناخت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتارہا ہے چونکہ قومی شناختی کارڈ میں ہر فرد کا مکمل ڈیٹا ہونا ازحد لازمی ہے ، لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ ملک میں سیکورٹی کو مزیدسخت کرنے کی بابت قومی شناختی کارڈ کے اجراء کی بابت ڈی این اے ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کیلئے علمی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے بعدازاں ایوان نے متفقہ طور پر قرار داد منظور کرلی ۔اجلاس میں چیئرمین مجلس قائمہ بر محکمہ صنعت و حرفت، کانکنی ، محنت و افرادی قوت صوبائی وزیروسردار عبدالرحمن کھیتران نے مجلس کی پارٹنر شپ بلوچستان، بلوچستان تنازعات کا متبال حل ،بلوچستان ورکرز کمپنسیشن،بلوچستان آکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ اور بلوچستان کمرشل کورٹس کے مسودہ قوانینایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسودہ قوانین کو مجلس کی سفارشات کے بموجب منظور کیاجائے، جن کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دی دریں اثناء بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے صوبے کی شاہراہوں کی خستہ حالی اور بڑھتے ہوئے حادثات پر تشویش اور ان کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھانے ، 16ایکڑ سے زائد زمین رکھنے والے زمینداروں کو بھی حکومت کی جانب سے بیج فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اراکین اسمبلی کا صوبے میں گیس پریشر کی کمی پر بھی احتجاج ۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو دو گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اطہار کرتے ہوئے پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ ایک سروے کے مطابق بلوچستان میں ٹریفک حادثات میں 9000سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے ہیںاتنے لوگ دہشتگردی کے واقعات میں شہید نہیں ہوئے جتنے کے ٹریفک حادثات میں آئے روز لوگوں کی شہادت ہورہی ہے۔ کچلاک بائی پاس پر گزشتہ روز چار نوجوان شہید ہوئے کوئٹہ ہی میں قائمقام ڈپٹی کمشنر لورالائی کی ٹریفک حادثے میں شہادت کا واقعہ رونما ہوا جب کچلاک بائی پاس تعمیر کیا جارہا ہے تھا اس پر بھی لوگوں نے موقف اختیار کیا کہ یہ سب سے زیادہ خطرناک روڈ ہے مگر کسی نے ہماری بات پر توجہ نہیں دی۔ کوئٹہ کراچی، کوئٹہ چمن، ژوب لورالائی، نوشکی، ڈی آئی خان شاہراہ پر آئے روز حادثات رونما ہورہے ہیں اس کے باوجود ان شاہراہوں کو دو رویا نہیں کیا جاسکا۔

انہوں نے ایوان کی توجہ گیس پریشر میں کمی کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ آج بھی سوئی گیس آفس کے سامنے نوحصار اور سمنگلی لوگ دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ شہر کے کسی بھی علاقے میں گیس نہیں آرہی، بلوچستان کے لوگ زندگی بچانے کیلئے گیس استعمال کرتے ہیں انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ اس سلسلے میں چیئرمین سوئی سدرن گیس سے بات کریں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں کراچی میں پشتونوں کی ایک بہت بڑی تعداد جیلوں میں قید دکھائی دی جو کہ ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ انسانی سمگلرز کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ سندھ حکومت سے رابطہ کرکے گرفتار افراد کو رہا کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے مچھ سے چھ کانکنوں کے اغواء کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ فی الفور انہیں بازیاب کرایا جائے۔اجلاس میں بی این پی کے رکن اسمبلی احمد نواز بلوچ نے اسمبلی کے سامنے بلوچستان فزیو تھراپسٹس ایسوسی ایشن کے احتجاج کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ فزیو تھراپسٹس اسمبلی کے سامنے اپنے جائز مطالبات کیلئے احتجاج کررہے ہیں انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیکر مظاہرین سے مذاکرات کیلئے بھیجیں۔ انہوں نے صوبائی مشیر داخلہ کی گزشتہ دنوں ہونے والے پریس کانفرنس کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مشیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں پارٹی کے سربراہ اختر مینگل اور وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ کو گرفتار کرنے کی بات کی ہے۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ پارٹی سربراہ آج کوئٹہ پہنچے ہیں اگر انہیں گرفتار کرنا ہے تو اپنا شوق پورا کرلیں انہوں نے کہاکہ مشیر داخلہ کو حقائق کا عمل نہیں بولان آپریشن میں گرفتار خواتین کی رہائی کیلئے سردار اختر مینگل نے وفاقی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کیا جس کے نتیجے میں خواتین رہا ہوئیں۔ بی این پی کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے کہاکہ ٹریفک حادثات میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں محکمہ ٹرانسپورٹ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے ۔انہوں کہاکہ صوبے میں کوئی ایسا نظام نہیں کہ پولیس، لیویز اور متعلقہ انتظامیہ بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کو روک سکیں انہوں نے تجویز دی کہ پولیس لیویز ٹریفک قوانین پر عملدرامد کرکے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹیں ۔انہوں نے کہاکہ فزیو تھراپسٹس تادم مرگ بھوک ہڑتال پرہیں موجودہ حکومت ان کا مسئلہ حل کرے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بلا تعطل بلوچستان کے لوگوں کو گیس کی فراہمی یقینی بنائے انہوں نے پولیس ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ رخشان ڈویژن میں یونیورسٹی کا قیام یقینی بنایا جائے۔ صوبائی مشیر ٹرانسپورٹر ملک نعیم بازئی نے کہا کہ ٹریفک حادثات میں ہونیوالی اموات پر افسوس ہے ثناء بلوچ اور انکی جماعت بھی اس حکومت کا حصہ ہیں اور فنڈز بھی لے رہے ہیں گزشتہ حکومت میں کچلاک بائی پاس تعمیر کیا گیا اس کو درست ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہاکہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بی این پی کے بلوچستان اسمبلی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہاکہ سیلاب سے بلوچستان کے زمینداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ بلوچستان حکومت نے دو ارب روپے گندم کے بیج کی خریداری کیلئے مختص کرکے بیج تو خریدے ہیں اور زمینداروں کو اس کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے تاہم کیسکو نے بلوچستان کے زمینداروں کی بجلی منقطع کی ہے ایک طرف حکومت بیج تقسیم کررہی ہے ۔

تو دوسری طرف بجلی منقطع کردی گئی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نے جو بیج خریدے ہیں وہ بھی غیر معیاری ہیں اس حوالے سے تحقیقات کیلئے ایک کمیٹی قائم کی جائے انہوں نے کہاکہ زمینداروں کے ذمہ کیسکو کے واجبات کو یا تو معاف کیا جائے یا پھر ایک سال کیلئے انہیں موخر کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان حکومت زمینداروں کی بجلی بحال کرے یا پھر بیج کی خریداری کا سلسلہ روک دے تاکہ صوبے کے وسائل کا ضیاع نہ ہو۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں گندم کے بیج تقسیم کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے جسکا مقصد زمینداروں کو کسی حد تک ریلیف فراہم کرنا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے متاثرین کی دوبارہ بحالی کیلئے اقدامات کررہی ہے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر بیج ناقص ہیں تو معزز رکن اسکی نشاندہی کرے تحقیقات کرائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں بجلی کا مسئلہ صرف زمینداروں کو پیش نہیں بلکہ یہ پورے صوبے کا معاملہ ہے جمعیت کے اقلیتی رکن اسمبلی مکی شام لعل نے کہاکہ سیلاب اور بارشوں سے کوئٹہ کراچی نیشنل ہائی وے کی حالت خستہ ہوچکی ہے لک پاس کے مقام پر رستہ بند ہونے سے گھنٹوں ٹریفک جام رہتا ہے حب کے مقام پر پل کے منہدم ہونے کے باعث بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہے لوگوں کو درپیش مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ بلوچستان حکومت بجلی کی مد میں زمینداروں کو ریلیف فراہم کرے۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ موجودہ حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں حب سے چمن تک شاہراہ کو دو رویا کرنے کی منظور ہوچکی ہے ثناء بلوچ نے کہاکہ کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دو رویا کرنے کا ٹینڈر بھی ہوا ہے تاہم این ایچ اے کی وجہ سے یہ عمل التواء کا شکار ہے۔ وزیراعلیٰ کے پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج نے کہاکہ اقلیتی برادری کے شناختی کارڈ میں مذہب کے خانے میں مسلم لکھا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ اقلیتی برادری کے لوگ شناختی کارڈ بنانے کے لئے جب فارم پر کرتے ہیں تو وہاں مذہب کے خانے میں اسلام لکھا جاتا ہے اس اہم مسئلے پر توجہ دی جائے۔ بی اے پی کے رکن اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی نے محکمہ کسٹم کی ایک رپورٹ ڈپٹی اسپیکر کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے گزشتہ اجلاس میں محکمہ کسٹم سے متعلق جن تحفظات کا اظہار کیا تھا ان کے حوالے سے کسٹم نے تحقیقات رپورٹ مرتب کی ہے انہوں نے رپورٹ ایوان میں پڑھتے ہوئے کہاکہ تحقیقات میں سپاہی سے لیکر کلیکٹر تک کے لوگ مالی بے ضابطیوں میں ملوث رہے ہیں انہوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی پر بھی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ مختلف چیک پوسٹوں پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں لوگ بھتہ وصول کرتے رہے ہیں انہوں نے استدعا کی کہ بلوچستان حکومت معاملے کی تحقیقات کی رپورٹ آنے کے بعد اسکی مزید تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے ڈی جی لیویز پر آسامیاں فروخت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ زیر تربیت 62لیویز اہلکاروں نے ان سے رابطہ کیا ہے کہ وہ پیسے دے کر ان پوسٹوں پر لگے ہیں انہوں نے نیب اینٹی کرپشن کو پیشکش کرتے ہوئے کہاکہ انہیں تحقیقات کیلئے جو بھی شواہد درکار ہیں وہ انکی مدد کریں گے۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بلوچستان کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ وہ بلوچستان سے پہلے چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ عارف جان محمد حسنی اور چیئرمین سینیٹ کے اختلافات ایک حلقے کی لڑائی ہے انہوں نے کہاکہ چاغی میں سی اینڈ ڈبلیو کی مشینری غائب کردی گئی ہے میری تحقیقات کرنے پر بتایا گیا کہ عارف محمد حسنی نے مذکورہ مشینری ایک ٹھیکیدار کو دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لیویز اہلکار اگر پیسے دیکر لگے ہیں تو وہ بھی اتنے ہی مجرم ہیں انہوں نے اعلان کیا کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات میں ایک دو روز کے دوران سو سے زائد سب انجینئرز کی آسامیاں مشتہر کی جارہی ہیں جبکہ کچھ روز بعد مزید آسامیاں بھی مشتہر کی جائیں گی میں بلوچستان کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ تعیناتیاں میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر ہونگی۔ میر عارف محمد حسنی نے کہاکہ مذکورہ مشینری کو محکمے نے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو دیئے تھے تاکہ کسی بھی وقت ہنگامی حالات سے بروقت نمٹا جائے۔ سابق صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے کہاکہ بلوچستان پر یہ الزام ہے کہ یہاں پوسٹیں فروخت کی جاتی ہیں اب وقت ہے ۔

 اس داغ کو دھویا جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ تمام آسامیوں پر پبلک سروس کمیشن کے ذریعے تعیناتیاں عمل میں لائی جائیں۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ جو بھی بیوروکریٹ اور سیاستدان پوسٹیں فروخت کرتے ہیں ان پر اللہ کی لعنت اور عذاب نازل ہو۔ سلیم کھوسہ نے کہاکہ صحبت پور میں اب بھی سیلاب کا پانی کھڑا ہے جس سے لوگ سخت تکلیف میں ہیں چالیس فیصد علاقوں سے اب تک بارش کا پانی نہیں نکالا جاسکا ہے انہوں نے کہاکہ 2لاکھ کی آبادی کیلئے صرف 2ہزار ٹینٹس فراہم کئے گئے ہیں۔ سیلاب متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کے حوالے سے دوبارہ اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق ہمیں آن بورڈ نہیں لیا گیا انہوں نے کہاکہ جب بھی ہم پوچھتے ہیں تو حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس پیسے ہیں تو یہ پیسے کہاں خرچ ہورہے ہیں؟ انہوں نے کہاکہ بلوچستان حکومت دس سے سولہ ایکڑ تک زمین تک رکھنے والے زمینداروں کو بیج فراہم کررہی ہے جبکہ اس سے زائد کے زمینداروں کو بیج فراہم نہیں کیا جارہا انہوں نے کہاکہ میرے حلقے میں سولہ فیصد زمیندار ایسے ہیں جن کی اراضی سولہ ایکڑ سے کم ہے جبکہ باقی تمام زمینداروں کی اراضی اس سے زیادہ ہے انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ سیلاب کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیٹی کے اراکین کا اجلاس طلب کریں تاکہ ان سے بھی تجاویز لی جاسکیں۔ اجلاس میں صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی نور محمد دمڑ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ اور زیارت میں سردی کی شدت میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے تاہم دونوں اضلاع میں گیس پریشر انتہائی کم ہے ۔انہوں نے کاہ کہ زیارت کو گیس کی اشد ضرورت ہے بصورت دیگر لوگ قومی ورثے جونیپر کے درختوں کی کٹائی پر مجور ہونگے لوگوں کا احساس کیا جائے۔

اگر صورتحال پر قابو نہیں پایا جاتا تو زیارت کے عوام کے ہمراہ سوئی گیس کے دفتر کے باہر غیر معینہ مد ت تک کے لئے دھرنا دونگا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈپٹی اسپیکر جی ایم سوئی سدرن گیس کمپنی کو طلب کر کے اس حوالے سے وضاحت لیں ۔انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹرجنرل لیویز فورس میرے حلقے میں ڈپٹی کمشنر رہے ہیں ان سے متعلق کبھی بھی شکایت نہیں ملی البتہ اگر کسی کو لیویز فورس کی پوسٹوں میں بد عنوانی کی شکایت ہے تو وہ اس کی تحقیقات کروا نے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ صوبائی وزیرآبپاشی محمد خان لہڑی نے کہا کہ سندھ کی جانب سے سیلابی پانی کو نکالنے کے لئے لگائے گئے شگافوں کا پانی ہیر دین ڈرینج اور کیر تھر کینال کے ذریعے بلوچستان میں آرہا ہے اس حوالے سے سندھ کے وزیرآبپاشی سے بات کی ہے انہوں نے شگاف پر کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی کی رکن شاہینہ کاکڑ نے کہا کہ ضلع مسلم باغ کے قیام کے حوالے سے سینئر ایم بی آر سمیت تمام متعلقہ حکام کی رپورٹ وزیراعلیٰ کے ٹیبل پر موجود ہے لیکن ضلع کے قیام کے حوالے سے پیش رفت نہیں ہورہی ۔قلعہ سیف اللہ کا رقبہ بڑا ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کو کام کرنے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ سیلاب زدگان کو راشن بھی بروقت نہیں مل رہا تھا جس پر ڈپٹی کمشنر کو معطل بھی کیا گیا ۔ پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ پی پی ایچ آئی کے 2453ملازمین سے مستقلی کے وعدہ کر نے کے باوجود حکومت نے اب تک اس حوالے سے اقدامات نہیں اٹھائے جبکہ پنجاب حکومت نے مستقلی کی سمری بھی روانہ کردی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اس کمی کو دور کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق جو بھی ڈاکٹر جس ضلع سے سیٹ لیتا ہے وہ تین سال وہاں فرائض سرانجام دینے کا پابند ہے۔

لیکن اس قانون پر عملدآمد نہیں ہورہا لہذا تمام ڈاکٹروں کو وعملدآمد کروانے کا پابند بنایا جائے انہوں نے کہا کہ صحت کے حوالے سے مسائل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ فیزیو تھراپسٹس کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ان کے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے جس پر ہم انکے سامنے شرمندہ ہیں حکومت اپنے وعدوں پر عملدآمد یقینی بنائے ۔انہوں نے تجویز دی کہ نئے ضلع کو ملی شہید عثمان کاکڑ کے نام سے منسوب کیا جائے ساتھ ہی صوبائی حکومت سندھ حکومت سے کراچی کی جیلوں میں قید افغان قیدیوں کے لئے آسانی پیدا کر نے کے لئے بات کرے ۔بعدازاں ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا ۔