کوئٹہ:اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب بلوچستان کے طلباء کے مسائل پر قائم کمیشن کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سر دار اختر جان مینگل نے کہا کہ ہمیں دو ٹوک الفاظ میں کہنا ہوگا کہ کون مظلوم اور کون ظالم ہے ، بیرون مما لک لوگ یونیورسٹیز تفریح اور لائبریز کے استعمال کے لئے جا تے ہیں لیکن بد قسمتی سے ہماری جامعات کے گیٹ پر سیکورٹی کھڑی کی جا تی ہے ۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو جامعہ بلو چستان میں منعقد تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہی۔اس موقع پر کمیشن کے اراکین جامعہ بلو چستان کے وائس چانسلر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔سر دار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ہم اپنی عوام سے الگ نہیں جو کچھ لاپتہ افراد کے لو احقین نے بیان کیا ہے وہ ہم 70سالوں سے بھگت رہے ہیں اور آخر ہم کب تک بھکتے رہیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ جیسے طاقت ور ہمیشہ طاقت ور نہیں رہتا ویسے ہی کمزور ہمیشہ کمزور نہیں رہتا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا معاشرہ بد بو سے بھر گیا ہے ہم اب ان اداروں کے لو گوں کو جو تنخواہیں لیکر معاشرے میں بد بور پھیلاتے ہیں انہیں معزز نہیں کہہ سکتے ہمیں اپنے ارد گر د دیکھنا ہوگا کہ ہمارے رشتہ دار ، ہمسائے ، عزیز واقارب کیا وہ تو اس بد بو کی نظر تو نہیں ہو گئے۔
انہوں نے کہاکہ ہم کب تک خاموش رہیں گے اگر خوف کی وجہ سے خا موشی حل ہے تو ہم خاموش رہیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اپنے مستقبل اور اپنی آنے والی نسل کے لئے ہمیں دو ٹوک الفاظ میں یہ کہنا ہوگا کہ کون مظلوم اور کون ظالم ہے جب تک ہم خود مظلوم اور ظالم میں فرق نہیں کر یں گے تب تک ہم کسی سے یہ امید نہیں لگا سکتے کہ کوئی ظالم کو ظالم کہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اچھا ما حول بنا یا جائے جہاں عوام آکر خود کو محفوظ محسوس کر سکے ۔
انہوں نے کہاکہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کسی ادارے کے گیٹ پر سیکورٹی فورسز کھڑی ہوں اور تلا شیاں ہو تی ہوں بیرون مما لک لوگ یونیورسٹیز تفریح کے لئے اور لائبریز کے استعمال کے لئے جا تے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بنایا گیا کمیشن تاریخی رپورٹ مر تب کرے گا جوآنے والے دنوں میں تاریخ بن کر رہے گی ۔
انہوں نے کہاکہ جامعہ بلو چستان کے سابق وائس چانسلر کے دور میں یونیورسٹی کے واش رومز اور طلباء کے کمروں میں نصب کیمروں پر کمیٹی قائم کی گئی تھی جس میں رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ، شکیلہ نوید دہوار شامل تھے واقعہ سے متعلق ایک رپورٹ کمیٹی کے سربراہ نے جمع کروائی تھی لیکن ثناء بلوچ، شکیلہ نوید دہوار اپنی جا نب سے بھی ہمیں رپورٹ پیش کریں ۔ انہوں نے کہاکہ امید صرف اللہ اور ان سے رکھیں جنکا ضمیر زندہ ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اپریل میں پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں سے مسنگ طالب علموں ، انکی اغواء نماء گرفتاریاں اور بلو چستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کو مختلف تعلیمی ادروں میں حراساں کرنے کے حوالے سے کمیشن قائم کیا گیا اور ماہ اکتوبر میں کمیشن کے کنو ینئر کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی اب تک اسلام آباد کی جانب سے قائم کی گئی کمیشن کے 7اجلاس منعقد ہو چکے ہیں
گزشتہ روز کمیشن نے لاپتہ کے لو احقین کے کیمپ کا دور ہ کیا ہمیں ذمہ داری سوپنی گئی ہے کہ لا پتہ افراد کے لواحقین سے معلومات حاصل کر کے حقائق پر مبنی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کریں گے ۔ا نہوں نے کہاکہ جامعہ بلو چستان کے 2طلباء کو لاپتہ کیا گیا ہے جس کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں کیا گیا ۔