|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2022

کوئٹہ:  وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ہمیں ورثے میں احتجاج اور دھرنے ملے جن کا ہم نے بات چیت کے ذریعے موثر خاتمہ کیا ہماری حکومت میں ایک سال میں جو کام ہوئے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی حکومت کی اولین ترجیح عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی سمیت روزگار مہیا کرنا ہے جس کا صوبائی حکومت کو ادراک ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے 361ملازمین کو بحالی کے تقرر نامے تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب میں صوبائی وزراء سردار عبدالرحمن کھیتران، نور محمد دمڑ، زمرک خان اچکزئی پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج، اراکین صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین،عبدالواحد صدیقی مولوی نور اللہ اور سیکریٹری مواصلات علی اکبر بلوچ بھی موجود تھے۔

وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ایک تاریخی دن ہے کہ جب ہم محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ملازمین کو دوبارہ بحالی کے آرڈر دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جب میں صوبائی اسمبلی کا سپیکر تھا تو اس وقت بھی آپ سے میں نے یہی وعدہ کیا تھا کہ آپ کی دوبارہ بحالی کے لیے بھرپور کوشش کروں گا اور آپ کا وکیل بنوں گا اور آج اللہ کے فضل آپ اپنا کیس جیت چکے ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کے 300 سے زائد ملازمین کی دوبارہ بحالی ایک بہت مشکل مرحلہ تھا جس کے لیے صوبائی حکومت نے ملازمین کا بھرپور ساتھ دیا وزیراعلیٰ نے کہا کہ احتجاج اور دھرنوں سے بہتر ہے کہ متعلقہ فورم تک اپنی آواز پہنچائی جائے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو وہ اپنی شکایت ہم تک پہنچائیں انہوں نے کہا کہ ہمارے بجٹ کا 85 فیصد حصہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی پر صرف ہو جاتا ہے اور ترقیاتی بجٹ کے لیے فنڈز خاطرخواہ نہیں ہوتے ہم ابھی تک ملک کے دیگر صوبوں سے پیچھے ہیں اور یہاں کے اپنے وسائل بھی کم ہیں لیکن ہر حکومت کی اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ملازمین کی دوبارہ بحالی کا ہم ذریعہ بنے انہوں نے کہا کہ 2010سے پہلے بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ میں بہت کم شیئر ملتا تھا اور حکومت بمشکل سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کر پاتی تھی لیکن اب الحمدللہ ہمارے صوبے کا ایک اچھا ترقیاتی بجٹ بھی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر نیت صاف ہو تو کام آسان ہو جاتے ہیں جب ہم نے رواں مالی سال کا بجٹ پیش کیا تو صوبائی اسمبلی کے باہر کوئی احتجاج اور دھرنا نہیں تھا جس کی ہمیں تاریخ میں مثال نہیں ملتی وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں ایک عوامی وزیر اعلیٰ ہوں اور عوام میں سے ہوں میں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ میری آمد و رفت کے دوران روٹ نہیں لگایا جائے کیوں کہ روٹ لگانے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ہیلتھ کارڈ کا اجراء کیا جس میں بلوچستان کے 18 لاکھ خاندانوں کو دس لاکھ روپے تک صوبائی حکومت کے پینل پر موجود ہسپتالوں میں مفت علاج ومعالجہ کی سہولت میسر ہوگی بلوچستان عوامی انڈومنٹ فنڈ کو بہتر طریقے سے جاری رکھنے کے لیے مزید فنڈز کا اجراء کیا گیا اور اب تک اس فنڈ سے امراض قلب اور گردہ سمیت دیگر موزی امراض میں مبتلا ہزاروں مریض مستفید ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ریکوڈک کا تاریخی معاہدہ کیا اور اس معاہدے کے دوران تمام اراکین اسمبلی سیاسی جماعتوں کے قائدین اور اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا گیا اور ہم نے اس معاہدے میں بلوچستان کے عوام کے مفادات کے تحفظ کو ہر صورت مقدم رکھا اور اپنی ذمہ داری نبھائی بلوچستان کو اس معاہدے سے جو مالی فوائد حاصل ہوں گے وہ صوبے کے ڈویلپمنٹ میں اہم ثابت ہونگے اور صوبے کی معیشت مضبوط ہوگی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی حکومت کی اولین ترجیح اس کے عوام کو روزگار کی فراہمی ہوتی ہے ہماری کوشش ہے کہ وفاقی حکومت میں بلوچستان کی خالی آسامیوں پر بلوچستان کے لوگوں کو تعینات کیا جائے ہم نے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں 800 سے زائد آسامیوں پر بھرتی کی منظوری دی ہے ہمیں بخوبی ادراک ہے کہ بلوچستان کے عوام کا زیادہ انحصار بارڈر ٹریڈ سے منسلک ہیں ہم نے بارڈر پر تجارت کو آسان بنانے کے لئے بارڈر مارکیٹوں کے قیام کا منصوبہ بھی شروع کیا ہے اور عوام کی عزت نفس کو مقدم رکھتے ہوئے صوبے سے غیرضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ بھی کیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے صوبے میں رہتے ہیں جہاں روزگار کی کمی کے مسائل ہیں ہم اگر بارڈر بھی بند کر دیں گے تو پھر لوگوں کو متبادل روزگار کیسے دیں گے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں تین ماہ سے زائد سیلابی صورتحال رہی اور سیلابی بارشوں نے پورے صوبے کو متاثر کیا لیکن پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ نے آزمائش اور امتحان کی گھڑی میں اپنا بھرپور اور مؤثر کردار ادا کیا امداد اور ریلیف کے کاموں میں کہیں بھی کوئی کرپشن کا کیس رپورٹ نہیں ہوا وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلابی صورت حال میں امداد اور بحالی کے کاموں میں فوج کا کردار قابل ستائش رہا جنہوں نے صوبے کے تمام اضلاع میں ریلیف کے کاموں کو بھرپور انداز سے جاری رکھا وزیر اعلیٰ نے شہید لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی میں صوبائی حکومت کی بھرپور معاونت کی اور ان کی صوبے کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وزیراعلی نے کہا کہ ریلیف کا کام تو فوری طور پر کر دیا جاتا ہے لیکن سب سے بڑا چیلنج متاثرین کی دوبارہ بحالی ہوتا ہے صوبائی حکومت نے امتحان اور آزمائش کی اس گھڑی میں ہمیشہ اللہ کی ذات کو ہی مدد کے لیے پکارا ہے اور یہ ہمارا اپنے لوگوں سے وعدہ ہے کہ کہ جب تک ان کے تمام نقصانات کا ازالہ نہیں ہوتا اور بحالی کا کام مکمل نہیں ہوتا تب تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ہم سب کا ہے اور یہاں کے لوگ بھی ہمارے اپنے ہیں اور ہم اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود ترقی اور خوشحالی کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے محکمہ مواصلات اور تعمیرات کے دوبارہ بحال ہونے والے ملازمین کو بحالی کے آرڈر بھی دیئے تقریب سے صوبائی وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمان کھیتران ، سابق صوبائی وزیر عبدالکریم نوشیروانی،اور چیئرمین ملازمین کمیٹی عبدالحئی بلوچ نے بھی خطاب کیا۔ ملازمین نے دوبارہ بحالی پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہر فورم پر اپنی آواز اٹھائی لیکن وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کو اللہ تعالی نے ان کی دوبارہ بحالی کا ذریعہ بنایا جس کے لیے وہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو صوبائی حکومت کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔