کوئٹہ: عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد اور صحت کی سہولتوں کی فراہمی پر حکومت بلوچستان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی سیاسی بصیرت اور قائدانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ صوبائی حکومت کی مشینری نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں فعال کرادر ادا کرتے ہوئے متاثرین کو فورا ریلیف فراہم کیا اورسیلابی بحران شدید ہونے کے باوجود حکومتی کوششوں سے اس پر قابو پانا ممکن ہو سکا ۔
ان جذ بات و احساسات اور خیالات کا اظہار عالمی ادار صحت کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا گورناتھانا ما ہیا پالا نے یہاں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو سے ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔ چیف سیکرٹری بلوچستان عبد العزیز عُقیلی سیکرٹری صحت حافظ طاہر اور وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری عمران کچکی بھی ملا قات میں موجود تھے۔ ملاقات میں بلوچستان میں صحت کی سہولیات اور خاص طور سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پر قابو پانے ماں اور بچوں کی صحت اور غذائی ضروریات ویکسینیشن میں اضافے سمیت دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیا ل کیا گیا اور صحت کی سہولتوں میں اضافے کے لئے عالمی ادارہ صحت کی تعاون کے فروغ سے اتفا ق کیا گیا عالمی ادارہ صحت کی نمائندہ نے اپنے ادارے کی جانب سے ای پی آئی کے تحت پولیو خسرہ اوربچوں کے دیگر امراض کے تدارک کیلئے صوبائی حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ عالمی ادارہ صحت بلوچستان میںویکسینیشن کے مزید مراکز کے قیام ہیلتھ ورکرز کیلئے موٹر سایئکلوں بنیادی مراکز صحت اور ہسپتالوں میں سی ٹی سکین اورایمبولینس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے گراں قدر تعاون پر عالمی ادارہ صحت سے اظہار تشکر کرتے ہوئے WHOکے نمائندہ کی بلوچستان کے لئے خدمات کو سراہا وزیر اعلیٰ نے کہا کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں جس طرح سے WHO نے کام کیا وہ قابل تحسین ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام نے ہمت اور صبر کے ساتھ اس قدرتی آفت کا مقابلہ کیا ۔ چیف سیکرٹری بلوچستان کی سربراہی میں انتظامیہ اور اداروں نے دن رات کام کر کے متاثرین کو ریلیف فراہم کیا اور اس دوران حکومتی مشینری نے بہترین ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں یہ پہلا ریلیف آپریشن ہے جس پر کسی نے بھی انگلی نہیں اٹھائی اور نہ ہی بد عنوانی کے حوالے سے کوئی رپورٹ سامنے آئی جن اداروں اور افسران نے اس دوران اچھا کام کیاانہیں اوارڈ دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ WHOکے ساتھ ساتھ دیگر غیر سرکاری رضاکار اداروں نے بھی ہمیں بھر پور معاونت فراہم کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قوموں پر امتحان آتیہیں جن سے قومیں مضبوط ہوتی ہیں ہم اپنے وسائل سے اپنی قوم کو دوبارہ سے اسکے پیروں پر کھڑا کر ینگے اور اسکے لئے تمام دستیاب وسائل بروائے کار لائے جائینگے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریلیف تک تو سب ساتھ دیتے ہیں لیکن سب سے بڑا مرحلہ متاثرین کی بحالی کا ہے جس کو ہم نے چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا عالمی چیلنج ہے اس میں پاکستان کا حصہ نا ہونے کے برابر ہے تا ہم اس کے سب سے زیادہ اثرات پاکستان پر مرتب ہو رہے ہیں۔ عالمی برابری کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری بلوچستان نے کہا کہ ریلیف کے عمل میں ہمیں وزیر اعلیٰ کی مکمل رہنمائی اور بھر پور اعتماد حاصل تھاجسکی بدولت بحران پر قابو پانا ممکن ہو سکا ۔وزیر اعلیٰ نے فراخدلانہ طور پر وسائل کی فراہمی کی منظوری دی اور اب تک ریلیف سرگرمیوں کے لئے 10ارب روپے کا اجراء کیا جا چکا ہے