|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2022

بلوچستان میں مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ لینے کے حوالے سے ہر حکومت اعلانات اور دعوے کرتی ہے مگر عملاََ بلوچستان میں کوئی کام نہیںہوتا ۔سال ہاسال کے منصوبے تکمیل تک نہیں پہنچتے ۔بنیادی سہولیات تک بلوچستان کے عوام کو میسر نہیں، حکومتی اوراپوزیشن کے حلقے سب ہی پسماندگی کا شکار ہیں۔ فنڈز کی فراہمی کے باوجود مبینہ طور پر ٹھیکیداروں کی جانب سے کرپشن کے الزامات سامنے آتے ہیں ۔یہ شکوے مقامی افراد وقتاََ فوقتاََ احتجاج کے طور پر کرتے نظر آتے ہیں کہ سڑکوں پر ٹھیکیدار ہاتھ صاف کرجاتے ہیں، تعلیمی ادارے، صحت کے مراکزسے لیکر ہر منصوبے میں خرد برد کی باتیں سامنے آتی ہیں اور زمینی حقائق واضح طور پر یہ دکھاتے ہیںکہ کتنا کام ہورہا ہے۔

بہرحال حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فنڈزریلیز کرنے کے ساتھ منصوبوں کی تکمیل کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے تاکہ منصوبوں کی بر وقت یقینی تکمیل کے ساتھ عوام کی شکایتیں بھی دور ہوسکیں اور کرپشن پر قابوپایاجاسکے۔ گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ایک تقریب کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپوزیشن اور سب سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنے پر یقین رکھتے ہیں ۔گزشتہ حکومت میں اپوزیشن کے ساتھ ناروا سلوک رکھاگیا اور ان کے حلقوں کو نظر انداز کیاگیا۔ ہر حلقے کے عوام کا حق ہے کہ انہیں بنیادی سہولتیں دی جائیں۔

ہم نے ساتھ مل کر صوبے کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کرنا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں نے حکومت کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کیا،ہم نے تہیہ کررکھا ہے کہ بلوچستان کیلئے مل کر کام کریں گے اور بلوچستان کی روایات کی پاسداری کریں گے ۔اسمبلی میں موجود ساری سیاسی جماعتیں صوبے کے عوام کی نمائندگی کرتیں ہیں اور ان کے حلقوں کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ہم نے گزشتہ حکومت کے نظر انداز کئے گئے حلقوں کو بھی فنڈز فراہم کئے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ترقیاتی کاموں کا جال بچھارہی ہے اور ایسے منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے جو عوامی فلاح و بہبود کیلئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر کی صفائی کیلئے پہلے دن سے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے ۔

کوئٹہ شہر کی صفائی میں حکومت سے زیادہ عوام کا کردار ہے اور یہ مہم تب تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک اس کو عوامی تعاون حاصل نہ ہو۔ کوئٹہ ترقیاتی پیکج پر بھی بھرپور عملدرآمد جاری ہے اور ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ ترقیاتی پیکج کو بروقت مکمل کیا جائے اور جن منصوبوں میں کمی یا کوتاہیاں ہیں انہیں دور کیا جائے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اس بات کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں کہ کوئٹہ شہر میں پانی کی فراہمی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جس کیلئے صوبائی حکومت ڈیمز تعمیر کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کیلئے بھی پانی کے ذخائر ختم کرتے جارہے ہیں جس کیلئے َضروری ہے کہ ڈیموں کی تعمیر بروقت شروع کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے لوگوں کو فراہمی آب کیلئے محکمہ واسا کو فنڈز کا اجراء کیا گیا ہے اور خراب مشینری اور غیر فعال ٹیوب ویلوں کو فعال کیاگیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ وفاقی سطح پر بھی صوبے کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز لاسکوں، ہمارا صوبہ رقبے کے لحاظ سے تقریباً نصف پاکستان پر مشتمل ہے آبادی کم ہے لیکن فاصلے طویل ہیں جس کیلئے بہترین مواصلاتی نظام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے کے 18لاکھ خاندانوں کیلئے 10لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت کیلئے صحت کارڈ کا اجراء کیا ہے تاکہ صوبے کے لوگ ملک بھر کے کسی بھی ہسپتال میں اپنا مفت علاج کرواسکیں ۔

کوئٹہ سول ہسپتال میں ایم آر آئی مشین کی تنصیب کیلئے 25کروڑ روپے کے فنڈز کا اجراء کیاگیا ہے تاکہ ہمارے لوگوں کاعلاج یہیں پر ہواور سول ہسپتال میں اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز بھی کردیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈوومنٹ فنڈ میں بھی دو ارب روپے کا اضافہ کیاگیا ہے تاکہ گردہ، کینسر اور دیگر امراض میں مبتلا افراد کا علاج کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ روزگار کا تحفظ حکومت کا کام ہے میں نے حکومت سنبھالتے ہی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے خالی اسامیوں کو جلد مشتہر کرنے کی ہدایت کی، اس کے ساتھ ساتھ غیر ضروری چیک پوسٹوں کا بھی خاتمہ کیا جبکہ سرحدی علاقوں میں بارڈر ٹریڈ کو بھی فعال کیاگیا اور اس سلسلے میں سرحدی علاقوں میں چھ مزید تجارتی پوائنٹس بھی بنائے جارہے ہیں ۔

بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کی جانب سے ترقیاتی کاموں سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے کی باتیں خوش آئند ہیں امید کرتے ہیں کہ اس کے ثمرات بھی عوام کو ملیں گے ،جو عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے پسماندگی اور محرومی کا شکار ہیں انہیں ریلیف ملے ، ان کی زندگیوں میں آسانی آئے، تعمیراتی کاموں، بنیادی سہولیات سمیت روزگار میسر آئے ۔ بلوچستان میں مسائل تو بہت زیادہ ہیں اگر سنجیدگی کے ساتھ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے تو یقینا یہ حل بھی ہوجائینگے۔