|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2022

ملک میں مہنگائی کی صورتحال میں تاحال بہتری نہیںآئی ہے ہر ہفتہ اعداد وشمار میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

عام لوگوں کی ضروریات زندگی کی چیزیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں خاص کر کھانے پینے کی اشیاء تو عوام کی قوت خرید سے باہر ہوتی جارہی ہیں ۔پہلے بتایاگیا کہ معیشت ترجیح ہے اور عوام کو سہولیات فراہم کرنا پہلا مقصد ہے جس کی بنیاد پر بڑی تبدیلی آئی گوکہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ عوام کا درد سامنے رکھتے ہوئے تبدیلی کے دعوے کئے گئے۔

پی ٹی آئی تبدیلی حکومت ایک واضح مثال ہے جس نے پاکستان میں بہت بڑا معاشی انقلاب لانا تھا کرپشن سے پاک ملک اور انصاف کا بول بالاکرنا تھا مگر ساڑھے تین سال تک پی ٹی آئی کی تمام تر توانائیاں سیاسی انتقامی کارروائیوں میں لگی رہیں، معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کوئی واضح جامع پالیسی نہیں تھی صرف وزارت خزانہ کا قلمدان تبدیل کرتے رہے ۔

جس کا کوئی بھی اثر نہیں پڑا، الٹا آئی ایم ایف معاہدے کے ساتھ کھلواڑ کرکے ملک کو مزید معاشی بحران کی طرف دھکیل دیا گیا۔ بہرحال مسئلہ ایک حکومت کا نہیں ہر آنے والی حکومت عوام کو یہ تسلی دیتی ہے کہ آنے والے دن ان کے لیے بہتر ہونگے مگر نتائج صفر نکلتے ہیں۔ ملک میں مہنگائی میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور ہفتہ وار بنیادوں پر بھی مہنگائی 0.48 فیصد مزید بڑھ گئی۔ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمارجاری کردئیے جس کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 30.16 فیصد ریکارڈ ہوئی۔ادارہ شماریات نے بتایاکہ حالیہ ہفتے کھانے پینے کی اشیا زیادہ مہنگی ہوئیں اور 19اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا۔حالیہ ہفتے چینی کی فی کلو قیمت ایک روپے 20 پیسے مہنگی ہوئی جبکہ انڈے فی درجن 21 روپے 50 پیسے، زندہ مرغی 12 روپے 60 پیسے اور پیاز کی قیمت میں 4 روپے 48 پیسے فی کلو اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ آلو ایک روپے 94 پیسے فی کلو مہنگے ہوئے۔

اس کے علاوہ دودھ، دہی، بیف، مٹن، دال، چائے کی پتی، لہسن اور چاول سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے میں 9 اشیائے ضروریہ سستی ہوئیں، دال چنا 3 روپے 93 پیسے فی کلو، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 9 روپے 74 پیسے سستاہوا جبکہ دال ماش، دال مونگ،گھی اور آٹے کا تھیلا بھی سستاہوا۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔البتہ اعدادوشمار مہنگائی کی دیکھی جائے تو اس میں اضافہ ہی ریکارڈ ہوتا جارہا ہے زیادہ تر عوام کی ضرورت زندگی میں استعمال ہونے والی چیزوں کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں جس پر کنٹرول کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ ایک طرف مہنگائی تو دوسری جانب گرانفروشوں کی من مانی نے عوام کا جینا دوبھر کرکے رکھ دیا ہے۔

حکومت اپنی ترجیحات کو تبدیل کرتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے مگر افسوس کہ اب بھی سیاسی کشیدگی بیان بازی ہی ترجیح ہے اس سے نکلنا چاہئے ملک کو سیاسی استحکام کے ساتھ معاشی استحکام کی بھی ضرورت ہے یقینادونوںلازم وملزوم ہیں مگر حکومت سابقہ پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے معیشت پر مکمل اپنی توانائی صرف کرے تاکہ عوام کو اس مشکل سے نجات مل سکے جس کی وہ توقع ہر حکومت سے کرتے ہیں مگر چند ماہ بعد عوام دلبرداشتہ ہوجاتے ہیں۔ خدارا عوام پر ترس کھاتے ہوئے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی اور پالیسی مرتب کی جائے تاکہ لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا ہوسکے کم ازکم دو وقت کی روٹی تو انہیں میسرآسکے۔