بلوچستان شدید سردی کی لپیٹ میں ہے سردی کی آمد کے ساتھ ہی شہریوں کو بہت سے مسائل کا سامناکرناپڑتا ہے خاص کر گیس تو ناپید ہوجاتی ہے لوگ کھانے پکانے اور سردی سے بچاؤ کے لیے کوئلہ کااستعمال کرتے ہیں مگر اس وقت سب سے زیادہ مسئلہ سیلاب متاثرین کا ہے جن کے سروں پر چھت نہیں، وہ کیمپوں میں رہ رہے ہیں یا دیگر خیمہ بستیوں میں رہائش پذیر ہیں ان کے لیے زندگی عذاب بن چکی ہے۔ آمدہ اطلاعات کے مطابق سیلاب متاثرین شدید سردی کے سبب دہرے عذاب میں مبتلاہوکر رہ گئے ہیں پہلے سے ہی ان کے پاس گزربسر کے لیے کوئی چیز موجود نہیں، امداد پر ان کی زندگی گزررہی ہے۔
وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف، وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو سمیت دیگر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کرچکے ہیں اور یقین دہانی کرائی ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ہنگامی بنیادوں پر کی جائے گی۔ بہرحال اب مقامی سطح پر یہ شکایات موصول ہورہی ہیں کہ سیلاب متاثرین شدید سردی کے دوران بہت زیادہ متاثر ہورہے ہیں مختلف بیماری اور اموات کا خدشہ بھی ہے سیلاب متاثرین کی جانب سے مطالبہ کیاجارہا ہے کہ شدیدسردی میں انہیں ترجیحی بنیادوں پر ریلیف فراہم کیا جائے تاکہ ان کی مشکلات میں کمی آسکے۔ سیلاب کی صورتحال پر امداد اس وقت دنیا بھر سے حکومت کو مل چکی ہے مزید امداد کے حوالے سے امریکہ سمیت دیگرممالک پیکجز دینے کا اعلان کررہے ہیں۔
اور جلد متوقع ہے کہ یہ امداد بھی حکومت کومل جائے گی۔ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ شدید سرد علاقوں میں موجود سیلاب متاثرین کی فوری مددکے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے اور اس کی مانیٹرنگ خود وزیراعلیٰ بلوچستان کریں جبکہ وفاق کی سطح پر مانیٹرنگ سیل قائم کردی گئی ہے جو تمام تر صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے ۔
مگر اب تک متاثرین کی اس قدر داد رسی نہیں ہوئی ہے کہ کہاجائے ان کی زندگی پھر ٹریک پر آچکی ہے بلکہ موجودہ شدید سردی نے ان کی زندگی مزید اجیرن کرکے رکھ دی ہے،وہ فریاد ہی کرسکتے ہیں مگر اقدامات اٹھانا حکومت کی ذمہ داری ہے اگر حکومت کی جانب سے امداد فراہم کی جارہی ہے تو ضلعی سطح پر اس کی پوچھ گچھ کی جائے اور معلومات لی جائے کہ متاثرین کو امداد منصفانہ طورپر مل رہی ہے کہ نہیں کیونکہ اول روز سے یہ شکایت کی جارہی ہے کہ امداد کی تقسیم میں کرپشن سامنے آرہی ہے یا پھر سیاسی بنیادوں پر یہ کام کیاجارہا ہے جو افسوسناک عمل ہے جس کی ایک واضح مثال ایک ضلع میں سامنے آئی جس پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے نوٹس بھی لیا۔ لہٰذا چیک اینڈ بیلنس انتہائی ضروری ہے کیونکہ مالی امداد جو اس وقت دنیا بھر سے مل رہی ہے وہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ہے، اس پر دیانتداری اور ایمانداری سے کام لینے کی ضرورت ہے اور یہی انسانیت کا تقاضا ہے۔امید ہے کہ حکومت بلوچستان شدید سردموسم کے دوران متاثرین کا خصوصی طور پر خیال رکھتے ہوئے تمام تر وسائل ان پر خرچ کرے گی تاکہ متاثرین بڑے بحران سے دوچار نہ ہوں اور بیماری واموات کے جوخدشات ظاہر کئے جارہے ہیں اس طرح کی صورتحال پیدا نہ ہوجائے۔