کوئٹہ :بلوچستان پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بورڈ کی دوسری میٹنگ کا انعقاد ہوا وزیراعلیٰ بلوچستان و چیئرمین پی پی پی بورڈ میر عبدالقدوس بزنجو نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس کی صدارت کی چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو روشن علی شیخ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات حافظ عبدالباسط، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری عمران گچکی، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری قانون اور بورڈ کے دیگر اراکین نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ چیف ایگزیکٹو آفیسر بورڈ نے اجلاس میں ایجنڈا پر بریفنگ دی اجلاس میں ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر خاران کی مینجمنٹ اور آپریشن کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی منظوری دی گئی اجلاس کو آگاہ کیاگیا کہ محکمہ محنت و افرادی قوت نے خاران میں سٹیٹ آف دی آرٹ، ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر قائم کیا ہے۔
اور محکمہ کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ اس ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر کو نجی شعبہ کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ موڈ میں چلایا جائے تعلیم فاؤنڈیشن نے ہنر فاؤنڈیشن اور تانگ پاکستان کے اشتراک سے ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر کی مینجمنٹ کو چلانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اجلاس کو آگاہ کیاگیا کہ پرائیویٹ آپریٹرز ابتدائی طور پر سات ٹریڈز کے ساتھ سینٹر کا آغاز کریں گے جنہیں بتدریج 22ٹریڈ تک بڑھادیا جائے گا اجلاس میں سینٹر آف ایکسیلنس حب کی مینجمنٹ اور آپریشنز کو بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی منظوری دیدی یہ سینٹر بھی صوبائی محکمہ محنت و افرادی قوت نے جی آئی زیڈ کی معاونت سے قائم کیا ہے اجلاس نے شکایات کے ازالے کے میکنیزم اور تنازعات کے حل کے میکینزم کی بھی منظوری دی جبکہ بورڈ کی جانب سے پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے یونٹ کے سٹاف کی ہائرنگ کے ایجنڈا کو بھی منظوری کرلیاگیا واضح رہے کہ پی پی پی ایکٹ کی منظوری کے بعد موجودہ حکومت نے صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ اور نجی شعبہ کے اشتراک سے ترقیاتی منصوبوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ادارے کو فعال اور متحرک بنانے کی جانب اہم پیشرفت کی ہے۔
اور وزیراعلیٰ بلوچستان ذاتی طور پر اس حوالے سے اقدامات کی نگرانی کررہے ہیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باعث حکومت پبلک سیکٹر میں بہت سے منصوبوں کوعملی جامہ نہیں پہنا سکتی تاہم نجی شعبہ کے اشتراک سے ہم اپنے وسائل کو ترقی دینے کے منصوبوں کے ذریعے عوام کو بہت شعبوں میں فوری ریلیف فراہم کرسکتے ہیں وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ نجی شعبہ کو باہمی اشتراک کے منصوبوں کی جانب راغب کرنے کیلئے ون ونڈو آپریشن کے تصور کو عملی جامہ پہنایا جائے اور نجی شعبہ کو ہر قسم کی سہولیات اور ترغیبات دی جائیں تاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ مل سکے۔دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے عالمی یوم انسداد بدعنوانی کی مناسبت سے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کرپشن ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور آج ہمیں درپیش دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کے ناسور کا بھی سامنا ہے جس کے نقصانات معاشرے کو اس وقت تباہ کردیتے ہیں جب سماجی شعبوں کی بہتری کے لئے مختص فنڈز بددیانتی کی نظر ہوجائیں۔ بدعنوانی ایک ایسا ناسور ہے جو پائیدار ترقی، فلاحی ریاست، خوشحال معاشرے اور معاشی ترقی کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، انہوں نے کہاکہ یہ وہ دیمک ہے جو ملک وقوم کی بنیادوں کو صرف کھوکھلا ہی نہیں کرتی بلکہ دنیا میں عزت ووقار سے جینے کا حق بھی چھین لیتی ہے،
کسی بھی حکومت کی کامیابی کا انحصار اس کے شفاف اداروں پر ہے جہاں ایسے افراد ہوں جو ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکر ملکی مفاد کے لئے کام کررہے ہوں، جب معاشرے میں لوگ خودغرض ہوکر ذاتی مفاد کو ملکی مفاد پر ترجیح دیں تو کرپشن یقینی ہوجاتی ہے جس سے معاشرے میں بے چینی پھیلتی ہے، انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف عوام میں شعور پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ میرٹ کو یقینی بناکر حقدار کو اس کا جائز حق دیا جاسکتا ہے، ہمیں بلاتفریق انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، اچھے کاموں پر صلہ اور برے کاموں پر سزا کی حکمت عملی اپنانی ہوگی جس سے معاشرے میں بدعنوانی کے خاتمے کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور عوام کی اپنے حقوق وفرائض سے آگاہی بھی ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے میں نوجوان نسل بہت اہم کردار ادا کرسکتی ہے جو جرت سے کام لیتے ہوئے بدعنوانی کی نشاندہی کرے اور بدعنوانی سے انکار کرے،
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کرپشن نے سرکاری محکموں اور اداروں کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا ہیعوام کے سرمائے کا تحفظ اور اس کے درست استعمال کو یقینی بنانا ہماری قومی اور آئینی ذمہ داری بھی ہیانہوں نے کہا کہ گڈگورننس کا قیام اور بدعنوانی کا خاتمہ ہماری حکومت کے سب سے اہم مقاصد ہیں کیونکہ اس کے بغیر تعمیروترقی ممکن نہیں ہے، ہم اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ان اداروں کو مضبوط کررہے ہیں جو بدعنوانی کے خاتمے کے لئے قائم کئے گئے ہیں، اس سلسلے میں محکمہ انسداد بدعنوانی اور وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کو زیادہ سے زیادہ مستحکم کرنے پر توجہ دی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نیب کی کاوشوں میں ہمیشہ معاون رہی ہے، وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم اور نیب کے مابین کرپشن کی عفریت کو ختم کرنے کے لئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط حکومت بلوچستان اور قومی احتساب بیورو کی مشترکہ کاوشوں کا عکاس ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ کرپشن ختم ہوگی تو ادارے مضبوط ہوں گے اور ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار ہوگی، انہوں نے کہا کہ یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ نیب اس حوالے سے شعور وبیداری پیدا کرنے اور خاص طور سے نئی نسل کو آگہی فراہم کرنے کا کام بھی سرانجام دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کرپشن میں ملوث عناصر سے وصول ہونے والی رقوم عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر خرچ کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ پیسہ عوام کی امانت ہے اور انہی کی ترقی وخوشحالی پر خرچ کیا جانا چاہیئے انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم سب مل کر بدعنوان عناصر کے خلاف نفرت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں معاشرے میں تنہا کردیں گے اس طرح ہم معاشرے کی اجتماعی قوت کو بروئے کار لاکر بدعنوانی کا راستہ روک سکتے ہیں۔