کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی نے صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ اور حوصلہ افضائی کی بابت قانون سازی سے متعلق اختیارات کو پارلیمنٹ کے سپرد اور ریکوڈک مائننگ کمپنی اور اسکے شیئر ہولڈرز کے ساتھ تنازعات کے تصفیہ کے حوالے سے 7قوانین میں صوبائی حکومت کی ایگز یکٹو اتھارٹی وفاق کے سپرد کرنے سے متعلق دوآئینی قرار دادیں منظور کرلیں۔ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی کااجلاس سوا دو گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے وزیر برائے محکمہ مائنز اینڈ منرلز کی جانب سے بلوچستان صوبائی اسمبلی کے قواعد انضباط کار مجریہ1974کے قاعدہ 180کے تحت تحریک پیش کی کہ آئین کے آرٹیکل 144کے تحت آئینی کر قرار داد پیش کرنے کی منظوری دی جائے
جس پر ایوان نے قرار داد پیش کرنے کی منظوری دی۔پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے آئینی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 144کے تحت مجلس شوریٰ(پارلیمنٹ) کو اختیار دیتا ہے کہ وہ صوبہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے فروغ اور حوصلہ افضائی کو منظم کرنے کی بابت بلوچستان اور اس طرح فیڈریشن آف پاکستان میں خاص طور پر بلوچستان ڈوپلمنٹ اینڈ مینٹیننس آف انفراسٹرکچر سیس ایکٹ2021، بلوچستان ورکرز ویلفیئر فنڈ ایکٹ 2022،اور بلوچستان ایکسائز ڈیوٹی آن منرلز (لیبر ویلفیئر ایکٹ1967)میں ترمیم کرسکتی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری (فروغ اور تحفظ)ایکٹ 2022 کے تحت کسی بھی استثنی ورعایت جو اس اسمبلی کی قانون سازی کے تحت دی گئی
ہو کو تحفظ دیا گیا قرار دے سکتی ہے۔قرارداد کو ایوان نے منظور کرلیا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے وزیر مائنز اینڈ منرلز کی جانب سے صوبائی اسمبلی کے قواعدانضباط کار مجریہ 1974کے قاعدہ نمبر 180کے تحت تحریک پیش کی کہ آئین کے آرٹیکل 147کے شرطیہ جملے کے تحت وفاق کو اختیارات تفویض کرنے کی بابت توثیق کی آئینی قرار دادپیش کرنے کی منظوری دی جائے۔ایوان کی جانب سے منظوری دئیے جانے کے بعد پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے
کہا کہ ہر گاہ کہ حکومت بلوچستان نے وفاقی حکومت کی رضامندی کے بعد بعض ایسے مخصوص امور کے حوالے سے اختیارات وفاقی حکومت کو تفویض کر دئیے ہیں جن تک صوبے کے اعلیٰ اختیارات (ایگزیکٹواتھارٹی) کو وسعت حاصل ہے یقینی اعلیٰ اختیارات (ایگزیکٹو اتھارٹی آف دی پروانس آف بلوچستان)کا استعمال،ریکوڈک مائننگ کمپنی پرائیویٹ لیمیٹڈ (سابقہ ٹیتھیان کاپر کمپنی پاکستان)اور اس کے شیئر ہولڈرز کے ساتھ تنازعات کے تصفیہ کے حوالے سے عطاء کردہ چھوٹ،رعایئتیں اور فوائد کے تحفظ کے لئے درج ذیل قوانین جن میں بلوچستان کمپنیز پرافٹس (ورکرز پارٹیسیشین)ایکٹ، بلوچستان ایکسائز ڈیوٹی آن منرلز (لیبر ویلفیئر)ایکٹ 1967،بلوچستان سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2015،رجسٹریشن ایکٹ 1908،سٹیمپ ایکٹ 1899،ریگولیشن آف مائنز اینڈآئل فیلڈز، منرل ڈوپلمنٹ (گورنمنٹ کنٹرول) ایکٹ 1948اور بلوچستان ڈوپلمنٹ اینڈ مینٹیننس آف انفراسٹرکچر سیس ایکٹ 2021ان میں شامل ہیں۔لہذا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 147کے شرطیہ جملے کے تحت بلوچستان صوبائی اسمبلی مذکورہ بالا اختیارات و فرائض کو تفویض اور تفویض کردہ امور کی ساٹھ ایام کے اندر توثیق کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔
ایوان میں قرار دادمنظوری کے لئے رائے لی گئی تو اپوزیشن اراکین کی جانب سے اس پر شدید احتجاج کیا گیا اپوزیشن رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ اس قرار داد کے بعد صوبے کے اختیارات وفاق کو دئیے جائیں گے یہ آئین اور ارکان اسمبلی کو ریکوڈک معاملے پر بریفنگ میں دی گئی بریفننگ کے دوران یقین دہانی کی خلاف ورزی ہے۔اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کیا جس کے بعد ایوان میں موجود17ارکان نے قرارداد کی حمایت کی اور قرار داد کو منظور کرلیا گیا۔ بعدازاں ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے اسمبلی کا اجلاس منگل کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔