|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2022

دنیا کوپہلے سے ہی بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے ان حالات میںیہ کسی بہت بڑے جنگ کی متحمل نہیںہوسکتی ۔ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا میں بلاک بننا شروع ہوگئے ہیں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے پابندیوں کا ایک سلسلہ بھی چل رہا ہے مختلف ممالک اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جس سے دنیا میں معاشی بحران کا مسئلہ پھر سراٹھائے گا جس کی وجہ سے پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی۔ بہرحال اب تو ایٹمی حملوں کا تذکرہ سامنے آرہا ہے یہ خطرناک حالات کی طرف اشارہ ہے کہ کسی بھی وقت حالات بہت زیادہ خراب ہوسکتے ہیں، مشرقی اور مغربی یورپ بہت بڑی جنگ میں پھنس جائے گی۔ اس سے پہلے کہ بڑے حملے ہونا شروع ہوجائیں ،اسے روکنے کے لیے اقوام متحدہ، عالمی انسانی حقوق کے اداروں سمیت دیگرکو کردار ادا کرنا ہوگا۔

بہرحال روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ اگر کسی بھی ملک نے روس پر ایٹمی حملہ کیا تو اسے زمین کے نقشے سے مٹا دیا جائے گا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیوٹن نے واضح کیا ہے کہ روس کے جدید ترین ہائپرسونک ہتھیار کسی بھی ایسے ملک کو منہ توڑ جواب دیں گے جو روس پر ایٹمی حملہ کرنے کی جرات کرے گا۔انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر کسی بھی ملک نے روس پر ایٹمی حملہ کرنے کی ہمت کی تو اسے نقشے سے مٹا دیا جائے گا۔

اس کے علاوہ یوکرین جنگ کے حوالے سے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بھرتی کیے گئے ڈیڑھ لاکھ فوجی یوکرین میں جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں تاہم انہوں نے یوکرین میں فوری طور پر اضافی فوج بھیجنے سے انکار کیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر نے مزید کہا کہ روس تیل کی پیداوار میں کمی کر سکتا ہے اور کسی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کرے گا جو مغرب کی قیمتوں پر روسی تیل خریدنے پر زور دیں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے واضح کیا تھا کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ ضرور بڑھ رہا ہے لیکن روس کبھی بھی ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے میں پہل نہیں کرے گا۔یہ غیرمعمولی بیان ہے جو سامنے آیا ہے اور ایک بہت بڑے ملک کے سربراہ کی جانب سے دیا گیا ہے اگر اسی طرح سے یہ معاملہ چلتا رہا تو خدانخواستہ بڑی جنگ چھڑجائے گی جس سے بہت بڑا انسانی بحران پیدا ہوجائے گا، معاشی حالات تو اپنی جگہ انسانی جانوں کی زیاں کا بہت زیادہ خطرہ پیدا ہوگا۔ لہذااب ذمہ داری کے ساتھ سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا روس اور یوکرین کو مذاکرات کی میز پر لانا ناگزیر ہوچکا ہے وگرنہ چیلنجز بڑھتے جائینگے اور آنے والے دنوں مزید مشکلات پیدا ہونگی۔