|

وقتِ اشاعت :   December 12 – 2022

بلوچستان میں پچھلی کئی دہائیوں سے دیگر صوبوں سے آنے والے آفیسران کی ترجیح دیگرصوبوں کے باشندوں کے ڈومیسائل سمیت دیگر دستاویزات یہاں سے بنانا ہے جس کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ مستقبل میں جب وہ ریٹائرڈ ہوجائیں تو وہ ذاتی طور پر اس سے فائدہ حاصل کرسکیں۔ وفاقی محکمے ان کے اہداف میں خاص کر شامل ہوتے ہیں ۔

ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ اپنی فیملی کے افراد کے لیے وفاقی محکموں کے اہم عہدوں کے لیے راستہ کھول سکیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اگر اب بھی بلوچستان میں وفاقی محکموں کی اسامیوں سمیت دیگر سرکاری عہدوں کاجائزہ لیاجائے تو بیشتر ایسے کیسز سامنے آئینگے۔یہ واردات صرف بلوچستان کے ساتھ کیاجاتا ہے۔

اب اس ناانصافی کاذمہ دار کس کو ٹھہرایاجائے کیونکہ بدقسمتی سے جو جماعتیں بلوچستان کے ساحل اور وسائل کے دعویدار ہیں ان کے دور میں بھی اہم سرکاری عہدے دیگرصوبوں کی شخصیات کو دیئے گئے،چاہے وہ تعلیم کا محکمہ ہو یا پھر صحت کا جہاں موقع ملا اپنی ذاتی دوستی نبھانے کو اولین ترجیح دی گئی۔دوغلاپن کی انتہاء یہ ہے کہ یہی جماعتیں میڈیا اور عوام کے سامنے بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا رونا روتے ہیں اور خود کو بلوچستان کا بڑا وکیل اور مقدمہ لڑنے والے کے طورپر پیش کرتے ہیں۔ بہرحال لوگوں کی یادداشت اب اتنی بھی کمزور نہیں ہے کہ چند برس پہلے لوکل ڈومیسائل پر عوام سراپااحتجاج ہوئے تھے جس کا دباؤ اس قدر شدید تھا کہ جو سیاسی جماعتیں دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو نوازتے تھے انہیں بھی احتجاج کرنا پڑا مگر یہ صرف دکھاوا فریب جھوٹ پر مبنی تھا۔

درحقیقت یہ دوستی قربتیں گزشتہ کئی سالوں سے نبھائی جارہی ہیں۔ انہی سیاسی جماعتوں کے اعمال کی وجہ سے سرکاری آفیسران جو دیگر صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں یا تھے انہوں نے بلوچستان میں ہیرپھیر اور کرپشن کو بھانپتے ہوئے ڈومیسائل بنانے کی لائن لگادی اور اپنے شاندار مستقبل کے لیے راستہ ہموار کردیا۔ بلوچستان کے نوجوان غربت، پسماندگی، محرومی سمیت دیگر مسائل سے دوچار ہونے کے باوجود اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے بھی اپنے حقوق سے محروم رہ جاتے ہیں کیونکہ ان کی جگہ وفاقی محکموں کے اندر دیگر صوبوں کے ریٹائرڈ آفیسران کے بچے یا فیملی کے افراد ڈاکہ مارتے ہیں۔

بلوچستان کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کا ذکر آف دی ریکارڈخود بلوچستان سے تعلق رکھنے والے آفیسران بھی کرتے ہیں کہ یہ سب کچھ کھلے عام ہورہا ہے مگر اس پر کوئی نوٹس نہیں لیاجارہا۔ بلوچستان کو کب تک لاوارث سمجھ کر مختلف طریقوں سے ہر حق سے محروم رکھا جائے گا۔یہ سوال تمام بلوچستان کی سیاسی جماعتوں سے بنتاہے کہ کیا وہ اس سے مکمل لاعلم ہیں یقینا ان کے پاس بھی معلومات ہیں مگر مصلحت پسندی یا مجبور یوں پھر دوستی قربت کی وجہ سے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں، البتہ اہل بلوچستان کے علم میں یہ بات ہونی چاہئے کہ ایک بار پھر بلوچستان کے وفاقی محکموں کے کوٹے پر دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعیناتی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس پر اب تک کسی جماعت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

خدارا اس ظلم کو اب روکاجائے، بلوچستان کے وفاقی محکموں کے کوٹے پر غریب صوبے کے مظلوم نوجوانوں کا حق تسلیم کرتے ہوئے انہیں میرٹ پر رکھاجائے نہ کہ سیاسی بنیادوں پر بھرتی جیسی واردات کی جائے۔ بلوچستان کے بڑے مسائل اور محرومیوں کے ازالے پر بات کرنے والے اب اس مسئلے کو اجاگر کریں،ناراض بلوچوں کے مسائل کا حل ان کے حقوق خلوص نیت سے دینا ہے اگر زیادتی ہوتی رہے گی تو بلوچستان کا مسئلہ کبھی بھی حل نہیں ہوگا۔