|

وقتِ اشاعت :   December 13 – 2022

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سرداراختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وفاق نے بلوچستان اورسندھ اسمبلی کی قراردادوں کوبنیاد بناکر صوبے کے اختیارات کوسلب کیا ہے بلوچستان کے مسائل اور حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدے پورے نہ ہونے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے اگر فوری طورپر ریکوڈک معاملے پر قانون سازی کو واپس نہ کیا گیا تو امکانات ہیں کہ ہم حکومتی اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلیں گے۔یہ بات انہوں نے منگل کی رات نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

سرداراختر جان مینگل نے کہا کہ ہم پر الزام لگتا ہے کہ ہم ترقی مخالف ہیں ہم ترقی مخالف نہیں ترقی کی آڑ میں ہم سے جب سب کچھ چھینا جائے گا تو ہم اسکی مخالف کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ جو اختیار صوبے کے پاس ہونے چاہئے تھے انہیں بلوچستان اورسندھ اسمبلی کی قرارداد کو بنیاد بناکر مرکز کو دیا گیا اورصوبے کے اختیارات سلب کئے گئے ایسی صورتحال میں ہم اٹھارویں ترمیم کا ڈھنڈورا کیوں پیٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں جب کہاگیا کہ ریکوڈ کے ذخائر بیچ کرملک کے قرضے اتارے جاسکتے ہیں ہم نے اسوقت بھی اعتراض کیا اورناراضگیاں بھی ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق نے سٹمپ ڈیوٹی مائنز اینڈ منرل ایکٹ ،لیبر قوانین سمیت دیگر اختیارات اپنے پاس رکھ لئے ہیںوہ جب چاہیں اس میں تبدیلی کرلیںہمارے پاس کیا بچے گاہم ’’نمازیں بخشانے گئے تھے اورروزے گلے پڑ گئے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرکے اس میں ریکوڈک منصوبے سے متعلق منظوری دی جائے گی مخلوط حکومت میں اعتماد میں لیکر فیصلے ہونے چاہئے تھے حکومت نے سیاسی جماعتوں کی بجائے سرمایہ کار کمپنیوں کو اعتمادمیں لیا حکومت کو پارلیمنٹ سے زیادہ کمپنیوں کو اہمیت دینی ہے تو ہمارا اتحاد کس بنیاد پر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے بڑھ کر کمپنی کے سی ای او کی رائے کا احترام کیا گیا ہمارا احترام نہیں کیا گیا ہرکسی نے صوبے کو لوٹا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں معدنی وسائل ہوتے ہیں وہاں لوگوں کی زندگیاں تبدیل ہوجاتی ہیں بلوچستان بدبخت صوبہ ہے کہ سی پیک ہو یا ہمارے دیگر وسائل یہ ہمارے لئے وبال جان بنادیئے گئے ہیںہم اپنی بدقسمتی پر رویں یا حکمرانوں کی حرکتوں پر سرپیٹیں ۔

سرداراختر جان مینگل نے کہا کہ بی این پی کی سینٹرل کمیٹی کااجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں ریکوڈک سمیت حکومت کی جانب سے اتحاد کرتے وقت کئے گئے معاہدوں کاجائزہ لیا جائے گا حکومت نے ہمارے معاہدات پر عملدرآمد کی بجائے مسائل میں مزید اضافہ کیا ہے یہ ہمارے لئے سوچنے کا مقام ہے ہم عوام کے سامنے جوابدہ ہیں امکانات ہیں کہ اگر ان حرکات کا سدباب نہ ہوا تو ہم حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرسکتے ہیں،علاوہ ازیں سربراہ بی این پی سرداراختر مینگل نے کہا ہے کہ تمام اختیارات، ٹیکس، منرلز اور مائننگ مرکز کے پاس ہوں گے۔

صوبائی وزیر اعلیٰ کے پاس اب صرف دھوتی رہ گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ریکوڈک سے متعلق قانون سازی پر حکومتی اتحادیوں کے تحفظات اب تک برقرار ہیں اس حوالے سے سربراہ بی این پی سرداراختر مینگل نے کہا کہ تمام اختیارات، ٹیکس، منرلز اور مائننگ مرکز کے پاس ہوں گے، صوبائی وزیر اعلیٰ کے پاس اب صرف دھوتی رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک پر قانون سازی کے مخالف ہیں، سندھ اسمبلی کی قرارداد اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہے، یہ ریکوڈک کا نہیں بلوچستان کو ہڑپ کرنے کا معاملہ ہے۔ اختر مینگل نے کہا کہ جے یو آئی اور سب ممبران نے اس قانون سازی کی مخالفت کی، ریکوڈک قانون سازی کے بعد پارٹی کا اجلاس بلایا ہے ،ایک آدھ دن میں اچھا فیصلہ کریں گے۔دریں اثناء ریکوڈک سے متعلق قانون سازی،حکومت کااتحادی سر دار اختر مینگل ناراض ، پندرہ دسمبر کو پارٹی کی کورکمیٹی کااجلاس طلب کرلیا ۔

ذرائع کے مطابق سردار اختر مینگل کا حکومتی اتحاد سے علیحدگی پر غورو،مشاورت بھی شروع کر دی اس ضمن میں سرداراختر مینگل نے 15 دسمبر کو پارٹی کی کور کمیٹی کااجلاس طلب کرلیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کاری و تحفظ بل پر اعتماد میں نہ لینے پر سردار اختر مینگل ناراض ہیں، ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت سے علیحدگی پر بھی پارٹی رہنماوں کے درمیان مشاورت ہوگی۔

سردار اختر مینگل نے گزشتہ روز ریکوڈک سے متعلق قانون سازی پر ساتھ دینے سے انکار اور تحفظات کا اظہار کیاتھا۔دریں اثناء پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل)کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ریکوڈک سے متعلق قانون سازی پر اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات کا اظہار کردیا،نجی ٹی وی کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کی ملاقات ہوئی جس میں بلوچستان اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنمائوں نے ریکوڈک سے متعلق قانون سازی پر اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات کرتے ہوئے قانون سازی کے بعد مشترکہ سیاسی حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا،دونوں رہنمائوں نے غیرملکی سرمایہ کاری تحفظ و فروغ بل کو اٹھارویں ترمیم کے خلاف قرار دیا،اس سے قبل ریکوڈک سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر حکومت کے اہم اتحادی سردار اختر مینگل حکومتی رویے سے سخت نالاں نظر آئے، ذرائع کے مطابق سردار اختر مینگل نے حکومتی اتحاد سے علیحدگی پر غور و مشاورت شروع کر دی ہے۔

اس حوالے سے سردار اختر مینگل نے 15دسمبر کو پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے، وفاقی حکومت سے علیحدگی پر بھی پارٹی رہنمائوں کے درمیان مشاورت ہو گی،ذرائع کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری و تحفظ بل پر اعتماد میں نہ لینے پر بھی سردار اختر مینگل ناراض ہیں، سردار اختر مینگل نے گزشتہ روز ریکوڈک سے متعلق قانون سازی پر ساتھ دینے سے انکار اور تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔