اسلام آباد: بی این پی مینگل کے نائب صدر ملک ولی کاکڑ نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے معاملات طے پانے سے متعلق بیان کی تردید کر دی۔ایک انٹرویومیں ملک ولی کاکڑ نے کہا کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا بیان حقائق کے برعکس اور معاملہ پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، بلوچستان کے قدرتی وسائل کا تحفظ بی این پی مینگل کی اولین ترجیحات میں ہے۔
نائب صدر بی این پی مینگل نے بتایا کہ وفاقی وزیر ایاز صادق نے ملاقات کا وقت مانگا ہے، پارٹی مشاورت کے بعد ملیں گے، غیر ملکی سرمایہ کاری بل اٹھارویں ترمیم کے منافی ہے، اتحاد سے نکلنے کا فیصلہ کور کمیٹی کا اختیار ہے۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر قانون و سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے دعویٰ کیا تھا کہ بی این پی مینگل کے ساتھ ریکوڈک سے متعلق معاملات حل ہو گئے ہیں۔پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مینگل کا موقف ہے کہ اس بل کو صرف ریکوڈک تک محدود کریں، ترمیم وہ لا رہے ہیں اور ہم ان کو سپورٹ کریں گے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا تھا کہ سرداراختر مینگل سمیت اتحادی جماعتوں سے غیر ملکی سرمایہ کاری و تحفظ بل کے معاملے پر رابطے میں ہیں، مینگل کو ریکوڈک معاہدے پر تحفظات نہیں ہیں، وہ غیرملکی سرمایہ کاری بل کو صرف ریکوڈک تک چاہتے ہیں۔قبل ازیں ریکوڈک قانون سازی پر اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے وزیراعظم شہبازشریف خود متحرک ہو گئے اور انہوں نے اتحادیوں سے رابطے شروع کر دیئے تھے۔وزیراعظم شہباز شریف نے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اس حوالے سے رابطہ کیا اور سربراہ بی این پی سردار اختر مینگل کو بھی فون کیا، انہوں نے اتحادی رہنماؤں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے اور آپ کے تحفظات دور کریں گے۔
اس حوالے سے کابینہ کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قائم کردہ کابینہ کمیٹی کی بھی اتحادیوں سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔دریں اثناء بلوچستان عوامی پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے حکومت میں رہنے یا علیحدہ ہونے سے متعلق مشاورت کیلئے بی این پی مینگل کا اجلاس (آج) جمعرات کو طلب کر لیااس حوالے سے سردار اختر مینگل نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ پارٹی کے اجلاس میں حکومت چھوڑنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا، اس طرح کے رویے سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں کیے جا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ ہو یا ہمارے وسائل، کوئی بلوچستان سیمتعلق سنجیدہ نہیں، حکومت نے ہماری شکایات دور نہ کیں تو شہباز شریف حکومت سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔یاد رہے کہ ریکوڈک اور بلوچستان کے وسائل مرکزی حکومت کو تفویض کرنے پر بی این پی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کے اجلاس کا بائیکاٹ بھی کیا تھا۔بی این پی کا کہنا تھا کہ ریکوڈک اور وسائل مرکزی حکومت کو دینے پر بلوچستان اور قومی اسمبلیوں میں بل عجلت میں پاس ہوئے۔